آج کا کام کل پر ٹالنا

ایک شخص آوارہ اور بدوضع تھا۔ بدمعاشوں میں رہتا اور سب طرح کے عیب کرتا۔ اتفاق سے کوئی مولوی اس کے محلے میں آکر رہے۔ مولوی صاحب محلے میں وعظ کہا کرتے۔ دو چار مرتبہ اس شخص نے بھی وعظ سنا اور اس کے دل میں ایک طرح کا اثر ہوا۔
مولوی صاحب نے اس کو بارہا سمجھایا کہ: ’’زندگی کا اعتماد نہیں، اور تم بہت عمر ضائع کرچکے ہو۔ اب توبہ کرو۔‘‘ یہ شخص ہر روز مولوی صاحب سے وعدہ کرتا کہ ”کل ضرور توبہ کروں گا“۔
کل کرتے کرتے کئی برس گزر گئے۔ آخر مولوی صاحب نے کہا: ’’بھائی تمہاری کل قیامت کی کل ہے۔ تمہاری کل نہ آئی ہے نہ کبھی آئے گی۔ اور نہ تم اس کو آنے دو گے۔ اگر تم کو توبہ کرنی ہے تو آج کرو، کل کا نام مت لو‘‘۔
حاصل: جو کام ہم آج کرسکتے ہیں اس کو کل پر ٹالنا ہمارے ارادے کے ضعف کی دلیل ہے۔
[منتخب الحکایات، نذیر احمد دہلوی]