سمندر میں موجود چھوٹے سے پلینکٹن سے لے کر وہیل تک سب مائیکرو پلاسٹک سے متاثر ہیں۔ اس آلودگی کی بڑی وجہ سائنتھیٹک کپڑوں (نائلون وغیرہ جیسے فائبرز) کا دھویا جانا ہے۔
جب پولیسٹر اور نائلون جیسے پلاسٹک فائبرز سے بنے کپڑے دھوئے جاتے ہیں تو یہ کپڑے انتہائی باریک فائبر خارج کرتے ہیں جو پانی کے فضلے سے ہوکر ماحول کا حصہ بن جاتے ہیں۔
حال ہی میں اے سی ایس انوائرنمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی واٹر میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں معلوم ہوا ہے کہ ہاتھوں سے کپڑے دھونا مائیکرو پلاسٹک کی اس آلودگی کو بڑی حد تک کم کرسکتا ہے۔ چین کی ہنگژو ڈیئنزی یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے محققین کی ٹیم نے ایک تحقیق کی، جس کا مقصد مختلف انداز میں ہاتھ سے کپڑے دھونے کے سبب خارج ہونے والے مائیکرو پلاسٹک فائبرز کے متعلق جاننا تھا۔ محققین کی ٹیم نے دو قسم کے فائبرز کو ہاتھ سے اور واشنگ مشین سے دھویا۔ ایک فائبر 100 فی صد پولیسٹر سے بنا تھا جبکہ دوسرا فائبر 95 فی صد پولیسٹر اور 5 فی صد اسپینڈیکس پر مشتمل تھا۔ تحقیق میں ٹیم کو معلوم ہوا کہ ہاتھ سے دھلنے والے کپڑوں نے انتہائی کم مقدار میں مائیکرو پلاسٹک خارج کیے۔ مثال کے طور پر پہلی قسم نے مائیکرو پلاسٹک کے اوسطاً 1 ہزار 853 ذرات خارج کیے جبکہ واشنگ مشین سے دھلنے والے اسی کپڑے نے اوسطاً 23 ہزار 723 ذرات خارج کیے۔ وزن کے اعتبار سے مشین کے سبب روایتی انداز میں کی جانے والی دھلائی کی نسبت پانچ گُنا زیادہ مائیکرو پلاسٹک کا اخراج ہوا۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ روایتی انداز میں کپڑوں کو دھونے کے سبب خارج ہونے والے مائیکرو پلاسٹک کا سائز بڑا تھا۔ مزید یہ کہ ڈٹرجنٹ ڈالنے، کپڑوں کو پہلے سے بھگونے اور تختے پر رگڑنے سے مائیکرو فائبرز کی مقدار میں اضافہ ہوا لیکن یہ مقدار مشین کے سبب خارج ہونے والی مقدار سے واضح طور پر کم تھی۔ اس کے برعکس محققین کو معلوم ہوا کہ درجہ حرارت، ڈٹرجنٹ کی قسم، دھلائی کا دورانیہ اور پانی کی مقدار کے مائیکرو پلاسٹک کے اخراج پر کوئی واضح اثرات نہیں تھے۔