بلدیاتی انتخاب2023ءجماعت اسلامی کا اعلانِ کراچی

عوام15 جنوری کو ”ترازو“ پر مہر لگائیں، ان شا اللہ مایوس نہیں کریں گے، حافظ نعیم الرحمٰن و دیگر قائدین کا خطاب

کراچی اپنے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کے مسائل بڑھتے جارہے ہیں اور شہر رہنے کے قبل نہیں رہا ہے۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم نے مل کر بڑے منظم انداز میں شہر کو لوٹا اور برباد کیا ہے۔ شہر کے لوگوں نے پی ٹی آئی کو موقع دیا لیکن اُس نے بھی شہر کے لوگوں کو مایوس کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت صرف اور صرف جماعت اسلامی ایک ایسی جماعت ہے جو یہاں کے لوگوں کا درد رکھتے ہوئے ان کے حق کے حصول کی جدوجہد کررہی ہے۔

اسی پس منظر میں جماعت اسلامی کے تحت بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں اور عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں اتوار 8 جنوری کو باغ جناح کے وسیع و عریض گراؤنڈ میں عظیم الشان اور تاریخی ”اعلانِ کراچی جلسہ عام“ منعقد کیا گیا جس میں شہر بھر سے بڑی تعداد میں مرد و خواتین، بچے، بزرگ، نوجوان، طلبہ و اساتذہ، علمائے کرام، تاجر برادری، مزدور، وکلاء، ڈاکٹرز، انجینئرز، سول سوسائٹی و اقلیتی کمیونٹی کے نمائندے اور جماعت اسلامی کے بلدیاتی امیدواران شریک ہوئے۔ جلسہ گاہ میں شرکاء کی آمد کا سلسلہ نمازِ ظہر کے بعد سے ہی شروع ہوگیا تھا۔ جلسہ گاہ کے داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹ لگائے گئے تھے۔ جماعت اسلامی کے کارکنوں اور شہریوں میں زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا اور عوام کی جانب سے ”اعلانِ کراچی“ اور جماعت اسلامی کی کوششوں و جدوجہد کو بھرپور طریقے سے سراہا گیا۔

جلسے کا باقاعدہ آغاز قاری منصور کی تلاوت و ترجمہ قرآن سے ہوا، محمد شاکر نے نعتِ رسول مقبول ؐ پیش کی۔ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ صحافیوں اور سوشل میڈیا کے لیے الگ الگ گیلریاں بنائی گئی تھیں، انتظامیہ کی جانب سے جلسے کی فضائی کوریج کے لیے ڈرون کیمرے بھی استعمال کیے گئے۔ پارکنگ کے لیے باغ جناح کے اطراف کی سڑکوں اور اس سے متصل گراؤنڈ میں انتظام کیا گیا تھا۔ ٹریفک کنٹرول کرنے اور ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے جے آئی یوتھ کے نوجوانوں کی بڑی ٹیم اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہی تھی، سیکورٹی پر مامور کارکنان سرخ رنگ کی ٹی شرٹ اور کیپ پہنے ہوئے تھے، جس پر ”حق دو کراچی“ تحریر تھا، فوری طبی امداد کے لیے الخدمت اور پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے ڈاکٹروں نے طبی کیمپ بھی لگایا ہوا تھا، جبکہ ایمبولینس اور موبائل ڈسپنسری بھی موجود تھی۔ جلسے میں قوتِ گویائی اور سماعت سے محروم افراد نے بھی شرکت کی جن کے لیے ایک مترجم کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔ جلسے میں بعض معذور افراد نے وہیل چیئر پر بھی شرکت کی۔ اہلِ کراچی کی جوق در جوق شرکت کی وجہ سے جلسہ گاہ تنگیِ داماں کا منظر پیش کررہی تھی۔

جلسہ عام میں ”تیز ہو تیز، جدوجہد تیز ہو“ کے فلک شگاف نعروں کی گونج میں 15جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں اعلانِ کراچی، خواتین چارٹر اور ویژن 2023-2027ءکے اہم نکات پیش کیے گئے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ ”بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کے بعد آئندہ چار سالوں میں ہر ضلع میں ایک بڑا ہسپتال، ہر ٹاؤن میں چیسٹ پین سینٹر، پیچیدہ بیماریوں کے لیے مہنگے ٹیسٹ رعایتی بنیادوں پر کروانے کے لیے ڈائیگنوسٹک سینٹر قائم کیے جائیں گے۔ طالبات کے لیے یونیورسٹیاں، طلبہ کو تکنیکی تعلیم کی فراہمی کے لیے اداروں کا قیام، روزگار میں معاونت، شہر کے لیے شایانِ شان جامع ماس ٹرانزٹ پروگرام، فلائی اوورز، انڈر پاسز، دو منزلہ سڑکیں، لائٹ ریل، سرکلر ریلوے کے علاوہ ہزاروں جدید بسیں اور سڑکوں کی بحالی وژن 2023-2027 پروگرام کا حصہ ہوں گے۔ K-4 کے 650 ملین گیلن پانی کی فراہمی کے منصوبے کے تینوں فیز اور نکاسی آب کا منصوبہ S-3 مکمل کیا جائے گا۔ صنعتی اور تجارتی مراکز میں ہنگامی اور ترجیحی بنیادوں پر انفرااسٹرکچر بحال کیا جائے گا، پانی اور سیوریج کے نظام، گیس اور بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے جدوجہد کی جائے گی۔ خواتین کے لیے محفوظ، سستی اور باعزت ٹرانسپورٹ، Recreational خواتین مراکز، ورکنگ ویمن کو تحفظ اور برابری کی سطح پر تنخواہ، ہر محلے میں فیملی پارک، گھریلو مسائل کے حل کے لیے یوسی کی سطح پر پنچایت کا نظام، خواتین کے لیے باعزت تعلیم و روزگار کا انتظام، خواتین کی بنیادی صحت کے لیے ڈسپنسریز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

شہر کی آئندہ پچاس سالہ ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے ماسٹر پلان کی تیاری… اس میں رہائشی، تجارتی، صنعتی، زرعی، رفاہی علاقوں کی زون میں تقسیم… صحت، تعلیم کی فراہمی اور نکاسی آب وغیرہ پلاننگ میں شامل ہوں گے۔ کراچی میں کھیلوں کے فروغ کے لیے ضلع کی سطح پر اسپورٹس کمپلیکس (انڈور گیمز) کا قیام، ہاکی، فٹ بال، کرکٹ، باکسنگ اور دیگر کھیلوں کے لیے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام سمیت کھلاڑیوں کے لیے کھیلوں کے میدانوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ کراچی میں جو گراؤنڈ کچرا کنڈی کی شکل اختیار کر چکے ہیں، ان کو بازیاب کراکے ٹاؤن کی سطح پر اسپورٹس کمیٹیاں بناکر تمام گراؤنڈ آباد کریں گے۔ کراچی کی سطح پر ایک اسپورٹس کمیٹی کا قیام، باصلاحیت کھلاڑیوں کو کھیل کے مواقع اور اسپانسر شپ کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔“

اعلانِ کراچی کے ساتھ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی وفاقی حکومت کو اس کے بجٹ کا تقریباً 55 فیصد اور حکومتِ سندھ کو تقریباً 95 فیصد ادا کرتا ہے، جبکہ یہاں خرچ 2 فیصد بھی نہیں ہوتا۔ کراچی سے جمع شدہ ریونیو کا کم از کم 15 فیصد حصہ کراچی پر خرچ کیا جائے۔ کراچی کو میگا سٹی گورنمنٹ کی خصوصی حیثیت دیتے ہوئے بااختیار بلدیاتی نظام دیا جائے۔ سہولیات فراہم کرنے والے تمام ترقیاتی ادارے بشمول ایل اے آر پی، ایل ڈی اے، ایم ڈی اے، کے ڈی اے کو بلدیہ کراچی کے ماتحت کیا جائے۔ اسی طرح ان کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ ”فوری طور پر کراچی کی درست مردم شماری کرائی جائے۔ کراچی کی ساڑھے تین کروڑ آبادی کے لحاظ سے کراچی کی قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں اور یونین کونسلوں کی تعداد متعین کی جائے۔ کوٹہ سسٹم فوری طور پر ختم کیا جائے اور ہر سطح پر داخلے اور نوکریاں صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر دی جائیں۔ سرکاری اداروں میں کراچی کے نوجوانوں کو نوکریاں دی جائیں۔ کراچی کی اسامیوں پر جعلی ڈومیسائل کی بنیاد پر بھرتی بند کی جائے۔ کراچی کے اداروں میں مقامی افراد کو اسامیوں پر تعینات کیا جائے۔“

حافظ نعیم الرحمٰن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ”آج عوام نے ثابت کردیا ہے کہ شہر کراچی نئے دور میں داخل ہوگیا ہے، یہ شہر اب شہرِ کھنڈرات نہیں رہے گا، یہ شہر لاوارث نہیں، اسے اس کے وارث مل گئے ہیں، جماعت اسلامی اس شہر کو تعمیر و ترقی کی شاہراہ پر ڈالے گی۔ آج کراچی کی خواتین نے بھی نئی تاریخ رقم کی ہے، عوام کو حق دیا جائے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے نمائندے منتخب کریں، جوڑ توڑ کی سیاست ختم کی جائے، کراچی کے عوام کو تحفظ دیا جائے، حکمران اگر عوام کی حفاظت نہیں کرسکتے تو عوام کو اجازت دی جائے کہ وہ اسلحے کا لائسنس حاصل کریں، جماعت اسلامی عوام کے تحفظ کے لیے محلہ کمیٹیاں تشکیل دے گی۔ آج باغِ جناح صرف کراچی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی نمائندگی کررہا ہے، یہاں ملک کی ہر زبان بولنے والے موجود ہیں اور جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے اعلان کررہے ہیں کہ اب ہم تقسیم نہیں ہوں گے اور ایک رہیں گے۔ جماعت اسلامی کے پاس حکومت یا اختیار نہیں ہے لیکن ہم نے کراچی کے لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے ”بنو قابل پروجیکٹ“ کے تحت مفت آئی ٹی کورسز شروع کیے ہیں اور جلد 10ہزار بچے اور بچیاں یہ کورسز کریں گے، اس کے بعد گھریلو خواتین کے لیے بھی فنی مہارتوں اور کمپیوٹر کے کورسز کروائے جائیں گے۔“
اپنی تقریر میں حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی کے عوام کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ ”جماعت اسلامی امانت و دیانت، شرافت، صداقت و اہلیت کا نام ہے، جماعت اسلامی عوام کو ہرگز مایوس نہیں کرے گی، عوام 15جنوری کو صرف ترازو پر مہر لگائیں، حل صرف جماعت اسلامی ہے۔ ہمارا میئر کراچی کے ہر شہری کی خدمت کرے گا اور مسائل حل کروائے گا، وہ اختیارات سے بڑھ کر کام کرے گا اور جو اختیارات حاصل نہیں اُنہیں حاصل کرے گا“۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات جو اپنے شیڈول کے مطابق 15 جنوری کو ہوں گے جس کا اعلان ایک بار پھر الیکشن کمیشن نے کردیا ہے تو اس میںکراچی کے عوام اپنے لیے کیا فیصلہ کرتے ہیں، یہ 15جنوری کو معلوم ہوجائے گا، لیکن لگ یہ رہا ہے کہ عوام بڑی تعداد میں جماعت اسلامی کے امیدواروں کو کامیاب کروائیں گے۔