لاہور اور گوجرانوالہ میں سراج الحق کا ’’ورکر کنونشن‘‘ سے خطاب
آٹے جیسی بنیادی ضرورت کی عدم دستیابی، روزمرہ استعمال کی اشیا کی کمر توڑ مہنگائی اور غربت و بے روزگاری کے سبب عام آدمی جن مسائل، مشکلات اور مصائب سے دوچار ہے وہ محتاجِ بیان نہیں۔ لوگوں کا جینا محال ہوچکا ہے، سفید پوش طبقہ حالات سے تنگ آکر مایوسی و ناامیدی کا شکار اور خودکشیوں پر مجبور ہے، مگر ہمارے حکمرانوں اور سیاست دانوں کا رویہ بے حسی کی بدترین مثال ہے۔ وہ عوام کے مسائل سے لاتعلق ایک دوسرے پر الزام تراشیوں میں مصروف اور باہم دست و گریباں ہیں۔ ایسے میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے عام آدمی کی تکالیف کا احساس اور ادراک کرتے ہوئے بدترین مہنگائی کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کردیا ہے اور کارکنوں کو تحصیل اور ضلعی صدر مقامات پر احتجاجی مظاہرے کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ اس ضمن میں اتوار 8 جنوری کو علامہ اقبال ٹائون لاہور میں ’’ورکرز کنونشن‘‘ منعقد کیا گیا جس سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق، نائب امیر لیاقت بلوچ، امیر ضلع لاہور ضیاء الدین انصاری، سیکرٹری خالد احمد بٹ، احمد سلمان بلوچ، عثمان بٹ اور دیگر رہنمائوں نے خطاب کیا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ دنیا نئے سال کا جشن منا رہی ہے، پاکستانی رو رہے ہیں، آٹے کے لیے شہر شہر قطاریں، نوجوان مزدوری کی تلاش میں فٹ پاتھوں پر یا ملک سے باہر جانے کے لیے ائر پورٹس پر ملیں گے، تاجر پریشان ہیں، غربت اور مہنگائی سے ہر پانچواں پاکستانی ڈپریشن میں مبتلا ہے، چترال سے کراچی تک شاید ہی کسی پاکستانی کے چہرے پر مسکراہٹ نظر آئے، لوگ زندہ لاشیں بن گئے،گھر ویران، بچے اسکولوں سے باہر، بڑے شہر کچرے کا ڈھیر، لوگوں کو صاف پانی تک دستیاب نہیں۔ نام نہاد بڑے لیڈران، جج، جرنیل، بیوروکریٹ ارب پتی بن چکے اور عوام راشن کے لیے ترس رہے ہیں، پھر بھی عوام سے ہی قربانی مانگی جاتی ہے،کیا ارب پتی اشرافیہ خود بھی کبھی قربانی دے گی؟ حکمران اپنی مراعات اور پروٹوکول کم کرنے کو تیار نہیں۔ چند نام نہاد بڑے لیڈروں کی ناجائز دولت قومی خزانے میں جمع ہوجائے تو ملک کا قرضہ اتر جائے۔ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ٹرائیکا نے مل کر وسائل سے مالامال پاکستان کو محرومیوں کا قبرستان بنادیا۔ حکمران استعمار کے وفادار ہیں، یہ ایک بیان واشنگٹن کے خلاف دیتے ہیں اور دوسرے لمحے منتیں کرنے امریکی سفارت خانے میں چلے جاتے ہیں۔ عوام مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کی احتجاجی تحریک کا حصہ بنیں، قوم اپنے حق کے لیے کھڑی ہوجائے۔ سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی مرکزی اور صوبائی حکومتیں اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کی وجہ سے ہیں، اگر پنجاب میں قاف لیگ کا وزیراعلیٰ ہے تو بھی اسٹیبلشمنٹ کی مرہون منت، ایم کیو ایم بھی انہی کے اشاروں پر چلتی ہے۔ حکمرانوں نے ملک کو معاشی، سیاسی، سماجی طور پر مفلوج کیا۔ آج ملک کے ایٹمی اثاثے استعماری طاقتوں کے نشانے پر ہیں۔ حکمران عالمی سطح پر پاکستانیوں کو بھکاری بناکر پیش کرتے ہیں، ان کی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں کو ہر جگہ شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے۔ گرین پاسپورٹ کی بے قدری حکمران اشرافیہ کی وجہ سے ہے، ملکی کرنسی کا بیڑہ غرق انہوں نے کیا، اسحق ڈار بتائیں کہاں ہے ان کا جادو اور کہاں گئے ان کے دعوے! آج خزانہ خالی ہے، ڈالر بلیک ہورہا ہے، بندرگاہوں پہ ایل سی نہ کھلنے کی وجہ سے ہزاروں کنٹینر پھنسے پڑے ہیں، لوگوں کو ان کا سامان نہیں مل رہا، بینک لوگوں کو درآمدی سامان کی ادائیگیوں کے لیے ڈالر نہیں دے رہے۔ اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں، آٹا ایک سو ساٹھ روپے کلو ہوگیا، ٹرائیکا کی نااہلی اور ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ہر طرف بحران ہے۔ حکمرانوں کو حالات کی پروا نہیں، پی ڈی ایم، پی ٹی آئی آپسی لڑائیوں میں مصروف یں، انہوں نے ملک کو تماشا بنادیا۔ وزیراعظم کا کوئی غیرملکی سربراہ اس خوف کی وجہ سے فون نہیں سنتا کہ پیسے مانگے جائیں گے۔ حکمران بتائیں ان کے لیے گئے پہلے قرضوں کا کیا بنا؟ حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے قرض لے کر کرپشن کی، اپنا مال بنایا، جائدادیں اور آف شور کمپنیاں بنائیں، انہوں نے عوام کو لوٹا، وسائل کو بے دردی سے لوٹا حتیٰ کہ یہ سیلاب متاثرین کی امداد تک کھا گئے۔ قوم ان سے حساب لے، قوم ووٹ کی طاقت سے ان ظالموں کا احستاب کرے، یہ عوام کی گردنوں پر مسلط رہے تو ملک آگے نہیں بڑھے گا، یہ سو سال بھی حکومت میں رہے تو پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔ امیر جماعت کا کہنا تھا کہ ملک میں امن، ترقی اور خوشحالی کی چابی اسلامی نظام ہے اور صرف جماعت اسلامی ہی پاکستان میں حقیقی احتساب اور عدل وانصاف پر مبنی نظام قائم کرسکتی ہے۔ جماعت اسلامی سودی معیشت کو ختم کرے گی، نوجوانوں کو روزگار دے گی، ہم بنجر زمینوں کو آباد کریں گے، وسائل کو عوام پر خرچ کریں گے، پروٹوکول کلچر کا خاتمہ کریں گے، ہم اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت سے پاکستان کو حقیقی معنوں میں کلین، گرین، کرپشن فری، خوشحال اسلامی پاکستان بنائیں گے۔ آئیے مل کر یہ منزل حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کو تیز کریں، آئیے اُس پاکستان کی تعمیر کریں جس کے لیے ہمارے آبا و اجداد نے قربانیاں دیں۔
اتوار ہی کو لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ کے باہر ملتان روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ گوجرانوالہ، بہاولپور اور کئی دوسرے شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ لاہور میں امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ کی زیر قیادت مظاہرے میں امیدوار صوبائی اسمبلی پی پی 167 میاں ذکراللہ مجاہد، امیر جماعت اسلامی غربی لاہور عبدالعزیز عابد، صدر جے آئی یوتھ غربی لاہور حافظ ذوالنون، صاحبزادہ فصیل اللہ، عامر نثار خان، چودھری عبدالقیوم گجر نے بھی خطاب کیا۔ بڑی تعداد میں کارکنوں اور شہریوں نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور حکومت وانتظامیہ سے آٹے اور چکن کی دستیابی اور ریلیف کا مطالبہ کیا۔ قائدین نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آٹے کی قلت، چکن، گھی، چینی، دالوں اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی ہیں۔آزمائی ہوئی جماعتیں آئندہ 100 برس بھی حکمران رہیں تو بہتری نہیں آئے گی۔ سیاسی جماعتوں کو عوامی مسائل کی پروا نہیں۔ لوگ مہنگائی سے بلبلا اُٹھے،۔مزدوروں، کسانوں، کاروباری لوگوں کی حالت دیکھ کر رونا آتا ہے۔ حکمرانون سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام کو دیوار سے لگانے اور دبانے کے بجائے ان کو بنیادی حقوق دیے جائیں۔ قوم آئندہ نسلوں کو استعمار اور اُس کے وفاداروں کی غلامی سے نجات دلانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ د ے۔
گوجرانوالہ میں بھی جماعت اسلامی نے مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی قیادت ضلعی امیر جماعت اسلامی مظہر اقبال رندھاوا نے کی۔ مظاہرے میں امیر جماعت اسلامی پی پی 63 فرقان عزیز بٹ، ضلعی صدر لیبر ونگ رانا عبدالجبار کے علاوہ بڑی تعداد میں کارکنان اور شہریوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی، مہنگائی اور آٹے کی قلت نامنظور کے نعرے بھی لگائے گئے۔ مظہر اقبال رندھاوا نے کہا کہ آٹے کا بحران پیدا کرکے غریبوں پر زندگی تنگ کی جارہی ہے، حکومت نے گندم اور آٹے کی قیمت میں ظالمانہ اضافہ کرکے عوام کو فاقوں پر مجبور کردیا ہے، پاسکو کے گوداموں سے گندم عوام کے بجائے مافیاز تک پہنچائی جارہی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اگر ملک و قوم کو مشکلات سے نکالنا ہے تو آئندہ بلدیاتی اور عام انتخابات میں صالح اور باکردار امیدواروں کو ووٹ دے کر کامیاب کریں۔
بہاولپور میں بھی سراج الحق کی کال پر مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے سے نائب امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب و امیدوار صوبائی اسمبلی پی پی 254 بہاولپور سید ذیشان اختر اور امیر جماعت اسلامی بہاولپور شہر امیدوار پی پی 253 نصر اللہ خان ناصر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم ایک ہی سکے کے دو رُخ ہیں۔ پی ڈی ایم اور پی پی، تحریک انصاف اور قاف لیگ کی اتحادی حکومت نے چھ ماہ میں ہی عوام کے چودہ طبق روشن کردیے ہیں۔
قبل ازیں جمعہ کے روز گوجرانوالہ میں ’’ورکرز کنونشن‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت سراج الحق نے عوام کی حالتِ زار کا نقشہ کھینچتے ہوئے کہا کہ معیشت بیٹھ چکی ہے، کاروبار ڈوب گئے، پورا ملک جل رہا ہے، لوگ مہنگائی سے بلبلا اٹھے۔ شہبازشریف، آصف زرداری اور عمران خان کو الیکشن کی پڑی ہے۔ ان کو عام آدمی کی مشکلات کا کوئی احساس نہیں۔ کلو آٹا 150 روپے کا، 20 کلو کا تھیلا تین ہزار میں دستیاب ہے، لوگوں کو صاف پانی دستیاب نہیں، نوجوان بے روزگار ہیں، لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ٹرائیکا اپنی لڑائیوں میں مصروف، ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھیرا رہے ہیں۔ 15 سیاسی جماعتیں اقتدار کی رسّاکشی میں لگی ہیں۔ گوادر کے رہائشیوں کو اُن کے حقوق دیے جائیں، گوادر کے لوگوں پر ظلم بند نہ ہوا تو ملک بھر سے عوام کو وہاں لے کر جائیں گے اور احتجاج ہوگا۔ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، لیکن لوگ آٹے کے لیے قطاروں میں کھڑے ہیں۔ ملک میں ڈھائی کروڑ بچے غربت کی وجہ سے اسکولوں سے باہر ہیں۔ ملک کی 80 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔ حکمران ایئر پورٹس، ریلوے، بندرگاہیں اور دیگر قومی اثاثے گروی رکھنے کے لیے تیار ہیں۔ ہماری ایٹمی صلاحیت بھی دشمنوں کے نشانے پر ہے۔