حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ مہاجر فقرا میں سے کچھ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: یہ مالدار لوگ تو بڑے بڑے درجات اور ہمیشہ رہنے والے انعامات حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے (اور ہم سے آگے بڑھ گئے)۔ آپؐ نے دریافت فرمایا: کیسے؟ وہ کہنے لگے: جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں، روزہ بھی ہماری ہی طرح رکھتے ہیں، وہ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں مگر ہم (بوجہ غربت) خرچ نہیں کرسکتے، وہ غلام آزاد کرتے رہتے ہیں اور ہم یہ بھی نہیں کرسکتے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتادوں کہ اگر تم وہ کرلو تو آگے والوں کے برابر ہوجائو اور بعد میں آنے والوں سے آگے رہو اور تم سے افضل کوئی نہ ہو مگر وہی جو تمہارے جیسے اعمال کرے۔ انہوں نے عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! ضرور ایسی بات بتائیں۔ تب آپؐ نے فرمایا: ہر (فرض) نماز کے بعد 33 بار سبحان اللہ، 33 بار الحمدللہ، 33 بار اللہ اکبر پڑھتے رہا کرو۔ (کچھ عرصے بعد) وہ لوگ پھر آئے اور کہنے لگے: وہ بات تو ہمارے امیر بھائیوں نے بھی سن لی ہے اور وہ بھی یہی عمل کررہے ہیں، اب ہم کیا کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے، عطا کرتا ہے۔ (بخاری مسلم)