اسلامی محقق اور فقیہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی 1926ء میں پیدا ہوئے، ازہر سے تعلیم حاصل کی اور 1973ء میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ آپ نے 80 سے زیادہ کتابیں لکھیں۔ ان میں سے ایک ’’کیف تعامل مع القرآن‘‘ ہے۔ اس کا ترجمہ ڈاکٹر عطیہ خلیل عرب نے ’’قرآن حکیم اور ہماری عملی زندگی‘‘ کے نام سے کیا ہے۔ ڈاکٹر عطیہ علمی خانوادے سے تعلق رکھتی ہیں۔ برصغیر کی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے عرب طلبہ کو عربی پڑھائی۔
قرآن، خدا کا آخری پیغام ہے۔ زندگی کے ہر مرحلے پر انسان کی رہنمائی کرتا ہے۔ اس کتاب میں قرآن مجید کی خصوصیات، مقاصد، اعجاز، عظمت اور آدابِ تلاوت کا ذکر کیا گیاہے۔ یہ کتاب قرآن مجید کو عملی زندگی میں آسانی کے ساتھ نافذ کرنے کی ایک کوشش ہے۔ مصنف نے حفاظِ کرام کی اخلاقی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی ہے۔ عام قاری میں حقِ تلاوت کا جذبہ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ مترجم نے تلاوتِ قرآن کے آداب پر خرم مراد صاحب کا مضمون بھی شامل کیا ہے۔ کتاب کے آخر میں اُن آیات کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں رموز و اوقاف کو غلط پڑھنے سے انسان کے کافر ہوجانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
پروفیسر خورشید احمد صاحب نے کتاب کا تفصیلی پیش لفظ لکھا جس میں وہ لکھتے ہیں کہ یوسف القرضاوی کی کتاب کا ترجمہ پوری معنوی صحت کے ساتھ بڑی آسان، دلکش اور ادبی حسن سے آراستہ اردو زبان میں ’’قرآن حکیم اور ہماری عملی زندگی‘‘ کی شکل میں کیا ہے۔
مصنف نے بدعات سے بچنے کا مشورہ دیا ہے۔ احکام ِقرآن پر عمل کرنے پر زور دیا ہے۔
ترجمہ عام فہم زبان میں ہے۔ اس پر ترجمے کا گمان نہیں ہوتا۔ ایسا لگتا ہے کہ فاضل مصنف نے یہ کتاب اردو میں لکھی ہے۔ یہ کتاب عامۃ المسلمین کے لیے ایک تحفہ ہے۔