ایک نئی تحقیق کے مطابق اس صدی کے آخر تک پودوں اور جانوروں کی 10 فی صد سے زیادہ اقسام معدوم ہوسکتی ہیں۔
گزشتہ روز ”سائنس ایڈوانسز“ میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالے کے مطابق موسمیاتی بحران کے سبب آئندہ دہائیوں میں پودوں اور جانوروں کی معدومیت میں تیزی آئے گی، شکاری اپنے شکار سے اور طفیلی اپنے میزبان سے محروم ہوجائیں گے، جبکہ درجہ حرارت میں اضافہ کرئہ ارض پر زندگی کو نقصان پہنچائے گا۔پودوں اور جانوروں کو لاحق معدومیت کے خطرے کو عموماً آئی یو سی این ریڈ لِسٹ میں زیرِ نگرانی رکھا جاتا ہے۔ اس میں سائنس دانوں نےایک لاکھ 50 ہزار 388 سے زائد اقسام کو لاحق خطرات کا تجزیہ پیش کیا جس میں معلوم ہوا کہ 42 ہزار سے زائد اقسام معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں جس کی زیادہ تر ذمے داری انسانی سرگرمیوں پر عائد ہوتی ہے۔سائنس دانوں نے اس نئی تحقیق میں سپر کمپیوٹر کا استعمال کرتے ہوئے مصنوعی زمین بنائی تاکہ عالمی سطح پر درجہ حرارت کے بڑھنے اور زمین کے استعمال کی تبدیلی کے، زندگی پر پڑنے والے اثرات کو سمجھا جاسکے۔محققین کا کہنا تھا کہ 6 فی صد پودے اور جانور 2050ء تک معدوم ہوجائیں گے، جبکہ یہ شرح اس صدی کے آخر تک 13 فی صد تک پہنچ جائے گی۔سائنس دانوں کے اندازے کے مطابق بد ترین حالات میں 2100ء تک 27 فی صد پودے اور جانور معدوم ہوسکتے ہیں۔