نام کتاب: حمد و نعت کا نادر انتخاب
مولف: انور سعید صدیقی
صفحات: 350 قیمت ؟؟؟
ملنے کا پتا:کتاب ریگل بک پوائنٹ اردو بازار کراچی
فون 0335-2620640
حمدِ باری تعالیٰ بندگیِ رب کا عنوان ہے۔ عبادت اور دعا کی روح حمد ہی ہے، اس کے بغیر عبادت اور دعا دونوں ہی بے روح ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جوں ہی آنکھ کھلتی تو پہلا لفظ ہی حمدِ باری تعالیٰ ہوتا۔ اسی طرح نماز اور دعا کی قبولیت بھی حمد کے ساتھ مشروط ہے۔ قرآنِ کریم کا افتتاحیہ یعنی ’’سورہ فاتحہ‘‘ کو سورۃ الحمد اسی لیے کہا جاتا ہے کہ یہ پوری سورت حمد اور مناجات پر مشتمل ہے۔ اردو زبان میں پرانی مثنویوں کا آغاز بالعموم حمدِ باری تعالیٰ سے ہوتا تھا، لیکن موجودہ ادب میں حمد و نعت اردو شاعری کی ایک باقاعدہ صنف بن چکی ہے۔ عصر حاضر کے شعراء نے حمد گوئی پر خصوصی توجہ دی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ باقاعدہ حمدیہ نظموں کا آغاز دکن سے ہوا، اور اس کے بعد کوئی ایک شاعر بھی ایسا نہ گزرا ہوگا جو حمد و نعت کے شرف سے محروم رہا ہو۔
نعت نظم کی وہ صنف ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح پر مشتمل ہو۔ عربی میں اس کے لیے ’’مدح‘‘ کی اصطلاح رائج ہے اور اردو میں اسے نعت کہا جاتا ہے۔ نعت گوئی کی ابتدا زمانۂ رسالت ہی میں ہوگئی تھی۔ حضرت حسان بن ثابتؓ اوّلین نعت گو شاعر تھے، جنہیں دربارِ رسالت کا شاعر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ کفارِّ مکہ کی جانب سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مقدس کے خلاف شاعرانہ ہرزہ سرائی کے جواب میں خود آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب حسان بن ثابتؓ اور عبداللہ بن رواحہؓ کو بزبانِ شاعری اس کا جواب دینے کا حکم دیا تھا۔ نعت کہیں یا مدحِ رسولؐ، آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے محسن و مرّبی چچا جناب ابو طالب وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں سب سے پہلے بڑے پُرجوش اشعار کہے۔ ممتاز محقق اور عالم دین جناب عبداللہ عباس ندوی اپنی کتاب ’’عربی میں نعتیہ کلام‘‘ کے ایک باب ’’عربی میں نعت کا ابتدائی سرمایہ ابو طالب کی نعتیں‘‘ میں ابن ہشام کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ:
سیرت النبیؐ میں ابن ہشام نے اس قصیدے (ابو طالب کا قصیدہ) کے سات اشعار نقل کیے ہیں جن کو ہم سب سے پہلی نعت قرار دے سکتے ہیں۔ اس قصیدے سے پہلے کوئی کلام ایسا نہیں ملتا جس میں براہِ راست نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت یا مدحت ہو۔‘‘ اس قصیدے کے تین اشعار درج ذیل ہیں ؎
اِذَااجْتَمَعَتْ یَوْمًا قُرَیْشٌ لِمَفْخَرٍ
فَعَبْدُ مَنَافٍ سِرُّھَا وَصَمِیْمُھَا
’’جب کبھی قریش کسی قابلِ فخر کام کے لیے مستعد ہوئے تو ان میں (بنی) عبد مناف ان کی جان اور ان کے روحِ رواں رہے۔‘‘
فَاِنْ حُصِّلَتْ أَشْرَافُُ عَبْدِ مَنَافِھَا
فَفِی ہَاشِمٍ أَشْرَافُھَا وَقَدِیْمُھَا
’’پھر جب ان میں سے (بنی) عبد مناف کے شریفوں کا شمار کیا گیا تو ان میں کے بڑے مرتبے والے اور آگے بڑھائے جانے کے قابل بنی ہاشم ہی میں کے لوگ نکلے۔‘‘
وَاِنْ فَخَرَتْ یَوْمًا فَاِنَّ مُحَمَّدَا
ھُوَالْمُصْطَفٰی مِنْ سِرِّھَا وَکَرِیْمُھَا
’’اور جب کبھی بنی ہاشم نے فخر کیا تو ان میں سے محمد ہی منتخب، اس قبیلے کی جان اور ان میں بڑے مرتبے والے نکلے۔‘‘
جناب ابو طالب کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدافعت میں مزید اشعار بھی ملتے ہیں جس میں ایک طویل قصیدہ بھی شامل ہے جو 95 اشعار پر مشتمل ہے۔ نعت گوئی کی ابتدا عربی میں ہوئی، اس کے بعد فارسی سے ہوتے ہوئے یہ اردو زبان میں آئی۔ حقیقت یہ ہے کہ دینی علوم کا ذخیرہ عربی کے بعد سب سے زیادہ اردو میں پایا جاتا ہے۔ حمد و نعت کے میدان میں یہ اعزاز بھی اردو زبان کے حصے میں آیا کہ عربی کے بعد حمد و نعت کا بڑا ذخیرہ اردو زبان میں موجود ہے۔نعت گوئی کہنے کو نظم ہی کی ایک قسم ہے لیکن یہ ایک انتہائی مشکل کام ہے، اس راہ میں بہت پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوتا ہے۔ ذرا سی لغزش پر نیکی تو ایک طرف رہی، ایمان ہی خطرے میں آجاتا ہے۔ شاہ معین الدین ندوی نے بڑی پیاری بات کہی ہے کہ ’’یہ وہ پلِ صراط ہے جس پر چلنے کے لیے صاحبِ بصیرت اور صاحبِ بصارت ہونا شرطِ اوّل ہے۔‘‘مولانا جامی نے یہی مضمون یوں بیان کیا ہے ؎
ہزار بار بشویم دہن بہ مشک و گلاب
ہنوز نام تو گفتن کمال بے ادبی است
انور سعید صدیقی صاحب قابلِ مبارک باد ہیں کہ انہوں نے ’’حمد و نعت‘‘ کے بحر ذخار سے ایک نادر اور منفرد مجموعہ ترتیب دیا ہے۔ کم و بیش 350 صفحات پر مشتمل یہ بہترین انتخاب ’’حمد و نعت کا نادر انتخاب‘‘ متقدمین و متاخرین کے کلام، مطبوعہ و غیر مطبوعہ کا ایسا مجموعہ ہے جو پڑھنے والے پر وجد طاری کردیتا ہے۔ یہاں ایک مغالطہ کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ کسی ایک موضوع پر دستیاب نثری یا شعری ذخیرے سے انتخاب ترتیب دینا کوئی سہل کام نہیں۔ جس طرح چمن سے پھولوں کا انتخاب کرنا اور ان پھولوں کو رنگوں کا لحاظ کرکے ترتیب دینا اور گلدستہ تیار کرنا ایک مشکل کام ہے، اس سے زیادہ نثری یا شعری مجموعہ سے انتخاب کرنا مشکل کام ہے ۔ مولف نے آنکھیں ٹپکا کر یہ مجموعہ ترتیب دیا ہے۔ یہ انتخاب درج ذیل عنوانات پر مشتمل ہے: ’’حمد، مناجات، نعت اور سلام‘‘۔ بلاشبہ مصنف نے بہت عرق ریزی اور محنتِ شاقہ سے یہ گلدستہ ترتیب دیا ہے۔ اس ضمن میں مصنف ستائش سے زیادہ دعا کے مستحق ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول کرے اور اس کاوش کو ان کے لیے ذخیرۂ آخرت بنائے اور یہ کاوش انہوں نے جن مرحومین کے نام معنون کی ہے، ان کی کامل مغفرت فرمائے۔ آمین۔ یہ کتاب ریگل بک پوائنٹ (0335-2620640) اردو بازار سے مل سکتی ہے۔