علامہ اقبال نے وفات سے دو برس پہلے فارسی میں مثنوی ’’پس چہ باید کرد‘‘ لکھی جو 530 اشعار پر مشتمل ہے۔ اس میں جگہ جگہ ایجاز کے نمونے ملتے ہیں۔ اس کے کئی اشعار اور مصرعے ضرب المثل ہیں۔ فارسی کا چلن اب پہلے جیسا نہیں رہا، اسی لیے ڈاکٹر تحسین فراقی نے اس کا منظوم اردو ترجمہ کیا ہے۔
پچیس برس قبل فراقی صاحب نے اس مثنوی کے بعض حصوں کا ترجمہ کیا جو ادبی مجلوں میں شائع ہوا۔ ان تراجم کو اہلِ علم سراہا۔ مطبوعہ تراجم پر نظرثانی کے ساتھ ساتھ اِس دفعہ مکمل مثنوی کا اردو ترجمہ کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر خورشید رضوی نے بھی اس ترجمے کا بہ دقت نظر مطالعہ کیا۔ فراقی صاحب نے ترجمے پر حواشی بھی درج کیے ہیں جس سے کتاب کی اہمیت دوچند ہوگئی ہے۔
اصل فارسی متن بھی کتاب میں شامل ہے۔ یہ عمدہ کتاب شائع کرنے پر اقبال اکادمی لائقِ صد تحسین ہے۔