بچے کی دماغی صحت

”سر! بادام وغیرہ کھلاؤں تاکہ اس کا دماغ چل سکے۔
اسکول میں پرابلم ہے، کیا کریں آخر! کوئی ٹانک وغیرہ… جو چیز یاد کرواؤ تھوڑی دیر میں بھول جاتا ہے۔ حالانکہ اچھا کھانا کھلاتے ہیں۔“
دماغی صلاحیتوں سے متعلق اکثر والدین کے اسی طرح کے تبصرے سننے کو ملتے ہیں۔
دماغی صحت و صلاحیت قدرت کی طرف سے ودیعت کردہ ہے، مگر قدرت کے بھی کچھ اصول ہیں جن کی ہر حال میں پاسداری ضروری ہے۔
سوچنے، سمجھنے، یاد رکھنے، معلومات کو استعمال کرنے اور نتائج نکالنے کی صلاحیت ماں کے پیٹ ہی میں تشکیل کے مراحل سے شروع ہوجاتی ہے۔ اُس وقت جب شاید ماں کو بھی اندازہ نہیں ہوتا۔ حمل کے چار ہفتے گزرنے پر نیورونز کی تشکیل، حمل کے ساتویں آٹھویں ہفتے میں قدرت کی طرف سے انسانی دماغ کی تشکیل کا آغاز ہوجاتا ہے اُن خلیوں کے ذریعے جن کو Neural Sheath کہا جاتا ہے جو آگے چل کر انسانی دماغ میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ بچے ذہین اور صحت مند دماغ کے ساتھ دنیا میں آئیں تو آپ کی توجہ حمل کے دوران ماں کی جسمانی، ذہنی، نفسیاتی اور جذباتی صحت پر مرکوز ہونی چاہیے۔ ماں کو بادام کھلانا شروع کریں۔
اگر ماں کی غذا اچھی ہو، یعنی اس میں سارے لوازمات موجود ہوں، جیسے پروٹین، چکنائیاں (Essential fatty acids)، نشاستہ (Carbohydrates) اور سب سے اہم مائیکرو نیوٹرینٹ جیسے آئرن، آیوڈین، زنک، فولک ایسڈ، وٹامنز وغیرہ… ساتھ ساتھ بہترین ماحول، نفسیاتی و جذباتی آسودگی… قدرت ان تمام کی موجودگی میں بہتر دماغ کی نشوونما کرتی ہے۔
اگر نفسیاتی دباؤ و تشدد ہو تو مثبت کے بجائے منفی اثرات آنے والے بچے کی دماغی صحت پر اثرانداز ہوں گے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ حاملہ خاتون اچھی چیزیں سوچے، حتی الامکان کوشش کریں کہ اس کو بہتر ماحول و غذا فراہم کی جائے۔
نومولود کے دیگر اعضاء پیدائش کے بعد بڑھتے ہیں جبکہ اس کے برعکس حمل کے دوران بچے کے دماغ کے تقریباً تمام خلیات تشکیل پا چکے ہوتے ہیںاور پیدائش پر تقریباً مکمل ہوتے ہیں، ان کے نمبرز میں اضافہ نہیں ہوتا مگر ان کے سائز یعنی حجم میں، وزن میں اضافہ پہلے تین سال میں ہوتا ہے۔
البتہ بچہ دماغ کے سیل جن کو نیورون کہا جاتا ہے وہ تو لے کر آتا ہے دنیا میں، مگر ان کے آپس میں تال میل (کنکشنز) میں مستقل اضافہ ہوتا رہتا ہے اور اس کی رفتار شروع کے برسوں میں اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ لاکھوں کنکشنز لمحوں میں تشکیل پاتے ہیں۔ مثبت حالات، بہتر غذا جو کہ بچے کے لیے ماں کا دودھ ہے جس میں وہ خاص کیمیائی مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں جو اس بڑھتے ہوئے اعصابی نظام کو بہتر طور پر چلانے کے لیے ضروری ہے وہ قدرت کے اس تحفے ماں کے دودھ میں موجود ہیں۔ Docosahexaenoic acid(DHA), Arichdonic acid(ARA) یہ دونوں وہ لازمی چکنائی (Essential fatty acids) ہیں جو بچے کی دماغی نشوونما کے لیے بہت ضروری ہیں۔
پیدائش سے پہلے اور پیدائش کے بعد بھی بچہ اپنے آس پاس ہونے والے واقعات، گفتگو اور شور شرابے کو نہ صرف محسوس کرتا ہے بلکہ اس کے اثرات کو قبول بھی کرتا ہے۔
ابتدا ہی سے اگر بچے کے سامنے کتاب پڑھیں تو اس کی لینگویج میں بہتری ہوگی، وہ ماں کے پیٹ میں ہی اُس مانوس زبان کو محسوس کرتا ہے جو اس کی ماں بولتی ہے۔ اردو بولنے والی ماں کے بچے کے لیے اردو زبان آسان، اور انگریزی زبان والوں کے لیے انگریزی۔ اگرچہ آپ بعد میں مختلف زبانیں سیکھتے ہیں مگر ماں بولی کو بچہ شروع سے پہچانتا ہے۔
اسی طرح دورانِ حمل اگر اُس کی ماں ذہنی دباؤ اور ناآسودگی کا شکار ہو گی تو اس بچے کے سیکھنے کے عمل میں مشکل اور اس کے پیدائش کے بعد بننے والے کنکشنز میں ناہمواری ہوگی۔ ان کنکشنز کو Synapses کہا جاتا ہے، اور ان کے ذریعے ایک سیل سے دوسرے سیل تک سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں پیغام رسانی ہوتی ہے۔
یہ پیغام رسانی کیمیائی مرکبات جن کو نیورو ٹرانسمیٹر کہا جاتا ہے، اور الیکٹریکل چارج کے ذریعے انجام پاتی ہے۔
پیغام مثبت اثرات کا حامل ہو تو دماغ کی نشوونما، اور اگر منفی اثرات کا حامل ہو تو دماغی صحت متاثر اور رویوں میں تبدیلی ہوتی ہے۔
مختصراً یہ کہا جاسکتا ہے کہ صحت مند و ذہین بچوں کے لیے کام کی ابتدا اُن کی ماؤں کے حمل سے ہی شروع ہوجاتی ہے۔
ماں کے لیے بہترین اور بھرپور غذا، بھرپور نیند، مثبت ماحول، صحت مند برتاؤ اور ساتھ والوں کا مثبت رویہ…
آئرن، آیوڈین، فولک ایسڈ، منرلز، وٹامنز وغیرہ۔
پیدائش کے بعد بھی بچے کے لیے بہترین غذا ماں کا دودھ، اس کے لیے
بہتر ماحول، کتاب پڑھ کر سنانا، اس کے آس پاس والوں کا بہتر سلوک، بچے کے سوالات کے مناسب جواب، اس کی حوصلہ افزائی….تب ہی ہم جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی طور پر بہتر انداز میں بچے کی نشوونما کرتے ہوئے ایک اچھا شہری معاشرے کو دے سکتے ہیں۔
تو اس طرح اعتماد کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ اسکول میں کارکردگی سے لے کر بہترین صلاحیتوں کے اظہار تک تمام دماغی، اعصابی رویوں کی بنیاد ماں کے پیٹ میں رکھی جاتی ہے، اور آنے والے واقعات اور ماحول اس کو مثبت انداز میں آگے بڑھاتے ہیں۔ صرف غذا بنیاد نہیں بلکہ بچے کے آس پاس گفتگو سے لے کر تمام حالات و واقعات بچے کی دماغی صحت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔