پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کا متاثر ین بارش و سیلاب کی خدمت کا بے مثال کام

بسااوقات بعض شخصیات نہ صرف اپنے شعبے کی مردِ میدان ہوتی ہیں، انہیں اپنے شعبے میں کامل مہارت حاصل ہوتی ہے، بلکہ ان میں الگ سے ایسی اضافی خوبیاں اور اعلیٰ انسانی اوصاف بھی ہوتے ہیں جن کی وجہ سے وہ اپنی زندگی میں بھی ہر دل عزیز ہوتی ہیں اور دنیا سے رخصتی کے بعد بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتی ہیں۔ ایسی ہی بے مثال شخصیات میں جیکب آباد کے معروف اور اوّلین ماہر امراضِ اطفال مرحوم ڈاکٹر عبدالوہاب میمن بھی شامل تھے۔ پیما کے صوبائی صدر کے منصب کی ذمے داری سمیت انہوں نے عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے بھی بہت سارے امور اور فرائض سرانجام دیے۔ مدارس اور مساجد کی تعمیر و مرمت میں معاونت کے ساتھ ساتھ وہ ضرورت مند اور حاجت مند افراد کی کھلے دل کے ساتھ مالی مدد کیا کرتے تھے۔ نہ صرف ضلع جیکب آباد بلکہ بلوچستان کے دور دراز مقامات سے بھی بیمار بچے اُن کے مشہور و معروف ’’گل میڈیکل سینٹر جیکب آباد‘‘ میں علاج کی غرض سے لائے جاتے تھے اور اللہ کے فضل سے شفایابی کے بعد اپنے گھروں کو لوٹتے تھے۔ جب تک مرحوم ڈاکٹر عبدالوہاب زندہ رہے، موسم سرما میں ہر سال انہوں نے آنکھوں کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے علاج کے لیے تین روزہ طبی کیمپ کا انعقاد بڑی باقاعدگی اور تسلسل کے ساتھ اپنے مذکورہ سینٹر میں کروائے رکھا، جہاں سندھ اور بلوچستان کے دور دراز مقامات سے آنے والے آنکھوں کی بیماریوں میں مبتلا سیکڑوں افراد کو آنکھوں کے ماہر نامور سرجن ڈاکٹرز بذریعہ مفت آپریشن بفضل تعالیٰ شفایابی عطا کرتے، اور ساتھ ہی انہیں مفت لینسز لگانے کے علاوہ تین روز تک قیام اور طعام کی سہولت بھی مہیا کی جاتی تھی، اور بہ وقتِ رخصت انہیں مفت چشمے اور ادویہ بھی دی جاتی تھیں۔ ڈاکٹر عبدالوہاب کی وفات کے بعد ڈاکٹر عبدالرشید وہاب میمن جو اپنے عظیم والد کا نقشِ ثانی ہیں اور آغا خان میڈیکل ہاسپٹل اینڈ یونیورسٹی کراچی سے فارغ التحصیل اور سند یافتہ معروف ماہر امراضِ اطفال ہیں، نیز ایف، سی،پی ،ایس تربیت یافتہ پی ،جی،پی این بوسٹن یونیورسٹی امریکہ سے بھی اپنے شعبے میں اعلیٰ مہارت کی تعلیم حاصل کرچکے ہیں، خیر اور عوامی فلاح و بہبود کے وہ تمام امور اسی طرح سے بلکہ زیادہ بہتر طریقے اور جدت کے ساتھ سرانجام دینے میں ہمہ تن مصروفِ عمل رہتے ہیں ۔

ڈاکٹر عبدالرشید وہاب میمن باقاعدہ طور پر آغا خان میڈیکل ہاسپٹل کراچی سے وابستہ رہنے اور اپنے شدید مصروف شیڈول کے باوجود اپنے والدِ مرحوم کے قائم کردہ ’’گل میڈیکل سینٹر جیکب آباد‘‘ میں لگ بھگ ہر ہفتے دو یا تین دن جیکب آباد ضلع اور اس سے ملحق آنے والے بلوچستان کے بیمار بچوں کے علاج کے لیے مختص کرتے ہیں اور بہت کم فیس میں بیمار بچے ان کے دستِ شفایابی سے صحت یاب ہوجاتے ہیں۔ بیشتر مستحق اور ضرورت مند مریضوں سے معمولی فیس بھی وصول نہیں کی جاتی۔ ڈاکٹر عبدالرشید وہاب میمن کو مزمن، دیرینہ اور کہنہ امراض کی تشخیص اور علاج میں بھی اللہ کی خصوصی عنایت کی وجہ سے کمال مہارت حاصل ہے اور میرا اپنا بارہا کا یہ ذاتی تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ جب بھی کوئی بچہ بیمار پڑا اور شہر میں ڈاکٹر صاحب موصوف کی عدم موجودگی کی بنا پر اس کا بہ امر مجبوری شہر کے کسی دوسرے، بچوں کے سینئر ترین ماہر ڈاکٹر سے علاج کرانا پڑا تو اس کی صحت یابی میں دقت اور دشواری آن پڑی، لیکن پھر جونہی ڈاکٹر عبدالرشید وہاب میمن کو وہی بیمار بچہ دکھایا گیا تو نہ صرف پہلے ڈاکٹر کی تشخیص غلط نکلی بلکہ اس کا علاج بھی اس کی مناسب سے درست ہوا تو بیمار بچہ جلد صحت یاب ہوگیا۔ اس لیے میں ڈاکٹر موصوف کو اللہ کی طرف سے بیمار بچوں کے لیے ایک نعمت اور تحفہ قرار دیا کرتا ہوں۔

ڈاکٹر صاحب ایک بے حد ہمدرد طبع اور دردِ دل رکھنے والے معالج ہیں۔ جب لگ بھگ تین ماہ پیشتر سندھ اور بلوچستان میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں کا ہولناک سلسلہ شروع ہوا اور لاکھوں افراد اس کے نتیجے میں نہ صرف بے سروساماں اور بے خانماں ہوئے بلکہ انہیں عالمِ مجبوری میں عارضی طور پر سر چھپانے کے لیے مع اپنے بیوی بچوں کے سرکاری عمارات اور خیموں وغیرہ میں رہنا پڑا۔ ایک طرف بھوکے، پیاسے، بے یارو مددگار لاکھوں مرد و خواتین اور بچے ہنگامی طور پر اپنی زندگی بچانے کے لیے مذکورہ عارضی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور تھے تو دوسری طرف قدرت ابھی ان کا مزید امتحان لینے کی تیاری کررہی تھی۔ بارش کے کئی کئی فٹ ٹھیرے اور رکے ہوئے پانی کے تعفن، صفائی ستھرائی کا مناسب انتظام نہ ہونے، مکھیوں اور مچھروں کی بہتات سے بارش اور سیلاب کے لاکھوں متاثرین مختلف وبائی امراض سمیت جلد کی بیماریوں میں بھی تیزی اور بڑی شدت کے ساتھ مبتلا ہونے لگے۔ ان بیماروں کے لیے جہاں ’’الخدمت فائونڈیشن‘‘ کی جانب سے بے پناہ خیر کا کام سر انجام دیا گیا، وہیں ڈاکٹر عبدالرشید وہاب میمن نے بھی پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن المعروف ’’پیما‘‘ کے پلیٹ فارم سے مختلف بیماریوں میں مبتلا مرد و خواتین اور بچوںکے علاج معالجے کے لیے شاندار اور یادگار خدمات سر انجام دی ہیں جس میں اُن کے ’’گل میڈیکل سینٹر جیکب آباد‘‘ کے طبی اسٹاف نے بھی قابلِ رشک کردار ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالرشید میمن کی جانب سے تشکیل کردہ ’’پیما‘‘ کے پلیٹ فارم سے مختلف امراض میں مبتلا ہزاروں بیماروں کا معروف ماہرینِ امراض ڈاکٹر عبدالرشید میمن، ڈاکٹر نصراللہ سومرو، ڈاکٹر واجد علی بھٹو، ڈاکٹر نذیر احمد سومرو، ڈاکٹر پرکاش چھابڑیا، ڈاکٹر اشفاق شیخ، ڈاکٹر طارق علی چنا، ڈاکٹر عبداللہ سعید شیخ، ڈاکٹر سعید احمد اوڈھانو، ڈاکٹر گلزار بھنگر، ڈاکٹر بلال قوی شیخ، ڈاکٹر طہٰ انور بروہی، ڈاکٹر غلام محمد چنا اور لیڈی ڈاکٹر رقیہ وہاب میمن، ڈاکٹر زیب النسا ابڑو، ڈاکٹر غزالہ خاں علاج کرچکے ہیں۔ خدمت کے اس بے مثال سلسلے کو لگ بھگ 75 ایام بیت چکے ہیں۔ ضلع جیکب آباد کے تعلقہ جیکب آباد، گڑھی خیرو، ٹھل سمیت بلوچستان کے ڈیرہ اللہ یار، صحبت پور کے دورافتادہ دیہاتوں اور گوٹھوںکا دورہ کرکے وہاں پر نہ صرف مریضوں کا مفت علاج کیا گیابلکہ انہیں مفت قیمتی ادویہ، بسکٹ، منرل واٹر کی بوتلیں اور سیکڑوں مچھر دانیاں بھی دی گئیں۔ خیر کے اس سارے بے لوث کام میں جیکب آباد کی معروف سماجی اور سیاسی شخصیت حاجی شیر محمد مغیری نے نمایاں اور بے حد لائقِ ستائش تعاون کیا کہ اپنی ایمبولینس مع ڈرائیور کے مسلسل وقف کیے رکھی، جس کا اجرِ عظیم اِن شا اللہ انہیں بھی ضرور ملے گا۔

الحمدللہ! مختلف بیماریوں میں مبتلا مرد و خواتین اور بچوں کے لیے بے لوث خدمت کا مذکورہ سلسلہ تادم تحریر جاری و ساری ہے اور مستقبل میں بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔ ’’پیما‘‘ کی طرف سے تاحال ڈاکٹر عبدالرشید وہاب میمن کے مطابق 150 سے زائد طبی کیمپس کا سندھ کے ضلع جیکب آباد اور اس سے ملحق بلوچستان کے ڈیرہ اللہ یار، صحبت پور وغیرہ کے بے شمار دیہاتوں میں کیا جاچکا ہے اور لگ بھگ ساڑھے تین ہزار مختلف امراض میں مبتلا افراد مرد و زن اور بچوں کو تاحال معائنے کے بعد مفت ادویہ دی جاچکی ہیں۔ ادویہ کا انتظام کرنے میں عبدالغفار، قطب الدین سومرو، محمد عظیم بروہی، عمران بنگلانی، صفدر شیخ، شبیر کھوسو کے نام شامل ہیں جو بڑی جانفشانی سے اپنی خدمات دکھی انسانیت کے لیے سرانجام دینے کی خاطر ’’پیما‘‘ کے ڈاکٹر صاحبان کے دست و بازو بنے ہوئے ہیں۔ اللہ سب کو اجر عظیم عطا فرمائے، آمین۔