انسائیکلو پیڈک ڈکشنری آف انگریزی ادبیات

انسائیکلوپیڈیا اصل میں ایک یونانی لفظ سے ماخوذ ہے، جس کے لغوی معنی علم اور فن کے لحاظ سے کسی چیز کا سیکھنا اور سکھانا ہے۔ اردو میں انسائیکلوپیڈیا کے لیے عام طور پر ”دائرہ المعارف“ اور ”قاموس العلوم“ جیسے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔ اصطلاحی معنوں میں انسائیکلوپیڈیا ایک ایسی تالیف ہوتی ہے جس میں انسانی علوم کے تمام شعبوں یا کسی ایک مخصوص شاخ سے متعلق مکمل معلومات حروفِ تہجی کی ترتیب سے دی گئی ہوں۔

ہمارے پیشِ نظر کتاب ”انسائیکلوپیڈک ڈکشنری آف انگریزی ادبیات“ اردو زبان میں انگریزی ادبیات کی پہلی ڈکشنری ہے جس میں انگریزی ادبیات کے متعلق ہر قسم کی معلومات حروفِ تہجی کی ترتیب سے درج کی گئی ہیں۔ اس انسائیکلوپیڈک ڈکشنری کے مرتب معروف محقق، مصنف اور کالم نگار اخلاق احمد قادری ہیں، جو تاریخِ عالم میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔

فاضل مرتب نے 1999ء میں نوائے وقت ملتان میں ہفتہ وار ”بیسویں صدی کے اہم واقعات“ سے لکھنے کا سلسلہ شروع کیا۔ 5000 سالہ جشنِ ملتان کے سلسلے میں دی نیشن، ڈان اور دی نیوز میں 2001ء میں ملتان اور اس کی تاریخی عمارات پر مقالے لکھے، جن میں سے ایک Historic Multan سرکاری ویب سائٹ کی زینت ہے۔ 2005ء میں آپ کی پہلی تصنیف ”تاریخ عالم“ شائع ہوئی۔ اس کے بعد سے اب تک 30 کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ پیشِ نظر کتاب میں انگریزی ادبیات سے متعلق اصطلاحات، شاعروں، ادیبوں، نظموں، ناولوں، ڈراموں اور ان کے کرداروں کے بارے میں مفید معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ چند اندراجات ملاحظہ کیجیے:

دادائیت (Dadaism): ایک تحریک جو پہلی عالمی جنگ کے دوران میں، اور اس کے فوراً بعد آرٹ اور ادب پر اثرانداز ہوئی۔ اس تحریک کے بانی چار افراد تھے جنھوں نے 1917ء میں سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ سے اس کا آغاز کیا تھا۔ ان چار افراد کے علاوہ رومانیہ سے تعلق رکھنے والا ایک شاعر Tristan Tzara اس تحریک کو پروان چڑھانے میں پیش پیش تھا۔ سائنسی علوم میں پیش رفت اور پہلی جنگِ عظیم کی خوں ریزی نے یورپی معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ پرانے تیقنات متزلزل ہوگئے تھے۔ ان حالات میں دادائیت دراصل ایک غیر سنجیدہ اور منفی قسم کے خیالات پر مبنی ایک تحریک تھی، جو ادب، آرٹ، فلسفہ، موسیقی اور مصوری پر اثرانداز ہوئی۔ اس تحریک کا بنیادی خاصہ بغاوت تھی۔ اس تحریک میں ہر قسم کی روایت پسندی سے انحراف اور بغاوت کی روش اختیار کی گئی۔ اس تحریک سے وابستہ لوگ بے ساختہ پیدا ہونے والے جذبات کی قدر کرتے تھے اور بچپن کی معصومیت کی طرف لوٹ جانے کی خواہش ظاہر کرتے تھے۔ یہ بھی کہا گیا کہ لاشعور سے رابطہ قائم کرکے نئی کیفیات تک رسائی ممکن ہے۔ یوں دادائیت بالآخر سرئیلزم میں ضم ہوگئی۔

بٹن کا کافی ہائوس(Button’s Coffee House):یہ ولز کافی ہائوس کا حریف تھا اور رسل اسٹریٹ لندن میں واقع تھا۔ بٹن ایڈیسن کے ایک بوڑھے ملازم کا نام تھا، اسی کے نام پر اس کافی ہائوس کا نام رکھا گیا تھا۔ اس کافی ہائوس میں سترہویں صدی کی مشہور انگریز ادبی شخصیات کافی پینے اور دوستوں سے ملاقات کے لیے آتی تھیں۔ ان میں ڈرائیڈن، ایڈیسن، اسٹیل اور الیگزنڈرپوپ جیسے اہم ادیب و شاعر شامل ہیں۔

چیسٹر ڈرامے (Chester Plays): یہ اکثر پراسرار ڈرامے (Mystery Plays) بھی کہلاتے ہیں۔ یہ بائبلی ڈرامے انگلستان میں تیرہویں صدی سے سولہویں صدی تک مقبول رہے ہیں۔ انھیں پہلے Miracle Plays بھی کہا جاتا تھا، مگر یہ دونوں الگ الگ اقسام کے ڈرامے ہیں۔ مذہبی رجحان سے کھیلے جانے والے یہ ڈرامے ازمنہ وسطیٰ میں یورپ میں آج کے ڈرامے کی نشوونما تھے۔ ازمنہ وسطیٰ کے ان ڈراموں میں بائبل سے بیان کردہ کہانیوں کو پلاٹ کے طور پر اپنایا جاتا تھا۔ قصہ آدم و حوا اور شیطان، ہابیل اور قابیل ان کے موضوعات میں شامل تھے۔ ان ڈراموں کے کئی دور ہوتے تھے جن میں یہ کئی کئی دن تک مسلسل کھیلے جاتے تھے۔ ان میں اولیائے مسیحیت کی حیات پر مبنی تمثیلات بھی شامل ہوتی تھیں۔

حقوقِ اشاعت لائبریریز(Copyright Libraries): ایسے کتب خانے جنھیں نئی شائع ہونے والی ہر کتاب کی ایک جلد مفت حاصل کرنے کا حق ہو۔ حقِ اشاعت ایکٹ 1911ء برطانیہ کے تحت جو کتب بھی برطانیہ میں شائع ہوں ان کی ایک جلد ایسے کتب خانوں کو دینا لازم ہے۔ برطانیہ میں ایسے کتب خانوں کی تعداد 6 ہے۔ برٹش لائبریری لندن، بوڈلین لائبریری آکسفورڈ، دی یونیورسٹی لائبریری کیمبرج، دی نیشنل لائبریری آف اسکاٹ لینڈ ایڈنبرا اور ٹرینٹی کالج ڈبلن آئر لینڈ۔ (کاش کہ پاکستان میں بھی چند ایسے کتب خانے ہوں جہاں نئی شائع ہونے والی ہر کتاب کی ایک جلد موجود ہو۔)

اقتدار کی غلام گردشیں (Corridors of Power): یہ سی۔پی۔ سنو کی نویں کتاب ہے جو اس کی سیریز Stranger& Brother سے متعلق ہے۔ اس کتاب کا عنوان حکومت کے مرکز کے لیے ایک عام جملہ بن گیا۔ کوریڈور آف پاور ایک برطانوی رکن پارلیمنٹ کی کہانی ہے جو ملک کی جوہری پالیسی پر 1950ء کی دہائی میں اثرانداز ہوا۔ اس کہانی کا مرکزی کردار روجر کوئفے (Roger Quaife)ہے۔ ایک حوصلہ مند سیاست دان اور کابینہ کا وزیر ہے۔ اس کی برطانیہ کی جوہری پالیسی کے متعلق رائے اور اس کا ایک عورت سے معاشقہ اسے امکانی بلیک میل کی طرف لے جاتے ہیں۔ یہ ناول 1964ء میں شائع ہوا تھا۔ اس کی یہ کتاب مقبولیتِ عامہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھی۔ 1984ء میں بی بی سی پر Stranger& Brother کی ڈرامائی تشکیل پیش کی گئی اور اقتدار کی غلام گردش بھی ٹیلی ویژن پر پیش کیا گیا تھا۔

یاہو (Yahoo): جوناتھن سوئفٹ کے طنزیہ ناول Gulliver’s Travels میں وہ افسانوی مخلوق جو گھوڑوں سے مشابہ ہے۔ اس مخلوق کا رویہ اور کردار سوئفٹ کے زمانے کے براعظم یورپ کے رویّے اور کردار پر طنز ہے۔
یاہو محققین کی نظر میں صرف جانور ہی نہیں ہیں اگرچہ گلیور نے انھیں جانور ہی بیان کیا ہے، وہ شباہت میں انسان نما ہی ہیں مگر انتہائی غلیظ ہیں اور ان کے جسموں سے بدبو اٹھتی ہے۔ اگرچہ وہ ہر طرح کی غذا کھانے والے ہیں مگر گوشت اور کوڑا کرکٹ کھانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ محققین لکھتے ہیں: یہ ایسے جانور ہیں جو فطرتاً بدمزاج ہیں اور بگڑی ہوئی بنی نوع ِ انسان کی نمائندگی کرتے ہیں۔

انگریزی ادبیات میں دلچسپی رکھنے والے اردو قارئین اور انگریزی ادبیات کے طالب علموں کے لیے یہ ایک دلچسپ اور مفید کتاب ہے۔