شعرو حکمت (مجموعہ رباعیات)

پیشِ نظر کتاب ”شعر و حکمت“ محمد زکریا مائل (1897ء۔ 1974ء) کا دو جلدوں پر مشتمل ایک منفرد مجموعہ رباعیات ہے جس کی ہر رباعی کا مرکزی خیال مختصر احادیث سے ماخوذ ہے۔ احادیث کی تحقیق و تخریج کا فریضہ مولانا شعیب عادل نے بحسن و خوبی انجام دیا ہے۔ کتاب کی ابتدا میں شاعر کے مختصر لیکن جامع حالاتِ زندگی اُن کے لائق بیٹے جناب محمود انور نے رقم کیے ہیں۔ دونوں جلدوں میں اصلاحِ معاشرہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے زندگی کے مختلف گوشوں اور امور و معاملات سے متعلق مختصر حدیث، اس کا ترجمہ اور حدیث پر مبنی رباعی رقم کی ہے۔ پہلا حصہ فضائلِ اخلاق سے متعلق احادیث و رباعیات، اور دوسرا حصہ رذائل سے متعلق احادیث و رباعیات پر مشتمل ہے۔

محمد زکریا مائل کا وطنِ مالوف بھوپال (مدھیہ پردیش، انڈیا) تھا۔ تعلیم مکمل ہونے کے بعد بھوپال کے ایک مڈل اسکول میں تدریس کے فرائض انجام دینا شروع کیے۔ چند دیگر ملازمتوں کے بعد دارالترجمہ عثمانیہ میں پانچ سال مددگار مولفِ عربی کی حیثیت سے، تقریباً نو سال سررشتہ معلوماتِ عامہ یا اطلاعات میں بحیثیت مترجم، چار سال تک محکمہ راشننگ میں نائب منتظم اور ڈپٹی چیف انسپکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ قیامِ پاکستان کے بعد1948ء میں مائل صاحب کراچی منتقل ہوگئے۔ کچھ عرصہ دائرۃ المعارف الاسلامیہ، پنجاب یونیورسٹی (لاہور) میں بطور مترجم کام کیا۔ بعد ازاں حکیم محمد سعید شہید نے کراچی میں ان کو اپنا ذاتی معاون مقرر کرلیا۔ اس دوران مائل صاحب ماہنامہ ”ہمدرد صحت“ کو مرتب کرنے میں بھی حکیم صاحب کی معاونت کرتے رہے، اس کے بعد پاکستان ہسٹاریکل ریسرچ سوسائٹی میں ریسرچ آفیسر ہوگئے۔ زندگی کی آخری ملازمت ترقی اردو بورڈ (کراچی) میں کی، جہاں نو برس تک تاریخی اردو لغت کی ترتیب کا کام کیا۔ اس دور میں جوش ملیح آبادی مدیرِ لغت اور مائل صاحب معاون مدیر لغت تھے۔ 1968ء میں مائل صاحب 65 سال کی عمر میں اسی حیثیت سے ملازمت سے سبک دوش ہوئے۔

محمد زکریا مائل نے 56 برس تک نثری و شعری ادب میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ قیام پاکستان سے قبل مختلف جرائد مثلاً نظام گزٹ، پیام، سائنس(اردو)، ساقی، تسنیم، زمانہ، نگار، ہومیو پیتھک میگزین وغیرہ میں لکھتے رہے۔ غالبؔ پر پچاس صفحات پر مشتمل مضمون عربی زبان میں تحریر کیا۔ عربی، فارسی، انگریزی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا جن میں اقبال نامہ جہانگیری، اخبارِ مجموعہ وغیرہ شامل ہیں۔قیامِ پاکستان کے بعد جن کتابوں کا اردو زبان میں ترجمہ کیا ان میں: قضیہ فلسطین، منتخب اللباب (خافی خان)، سلجوق نامہ، المحاسن الیوسفیہ (سلطان صلاح الدین ایوبی کی سوانح عمری)، نور الیقین فی سیرت سید المرسلین، قصص القرآن، مشاہیر اسلام، ہاتف من الاندلس وغیرہ شامل ہیں۔ بچوں کے لیے بہت سی کہانیاں بھی لکھیں جو ہمدرد نونہال میں شائع ہوئیں۔ علاوہ ازیں سیکروں رباعیاں اور غزلیں کہیں جن کا کچھ حصہ دیوانِ مائل کی صورت میں شائع ہوچکا ہے۔

پیشِ نظر مجموعہ رباعیات مائل صاحب کی وفات کے 47 سال بعد منصہ شہود پر آسکا ہے، جس کی کچھ وجوہات محمود انور نے عرضِ مولف کے تحت ذکر کردی ہیں۔ لیکن دیر آید درست آید کے مصداق اس کی اشاعت فائدے سے خالی نہیں ہے۔ یہ مجموعہ رباعیات جس کی ہر رباعی کا مرکزی خیال مختصر احادیث سے ماخوذ ہے، علمائے کرام، طلبائے حدیث اور شعر و ادب میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے مفید اور شاعر، مولف، معاونین اور قارئین کے لیے صدقہ جاریہ ہے۔ اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔

احادیث پر مبنی اس مجموعہ رباعیات کی پی ڈی ایف کو درجِ ذیل لنک سے مفت ڈائون لوڈ بھی کیا جاسکتا ہے:

https://drive.google.com/drive/mobile/folders/1_q27OqHQoAHxDDhjLKLO_oRSdaiN9st
قارئین کی ضیافتِ طبع کے لیے 313 احادیث پر مبنی پیشِ نظر مجموعہ رباعیات سے چند رباعیات درجِ ذیل ہیں:
حدیث: عالم مومن سب لوگوں سے افضل ہے۔

رباعی:

یکجا جس شخص میں ہو علم اور ایمان
رتبے میں کہیں بلند ہے وہ انسان
قسمت سے اگر وہ عالِم بھی ہو
ہوجاتی ہے پھر تو اور ہی مومن کی شان

حدیث: آدمی کے لیے اسلام کی خوبی میں سے ایک بات ،اس چیز کو ترک کردینا ہے جس کی اسے ضرورت نہ ہو۔

رباعی:

باطن میں تمھارے اگر آزار نہ ہو
قانع رہو، حرص میں گرفتار نہ ہو
اسلام میں خوبی کی علامت یہ ہے
اس چیز کو چھوڑ دو جو درکار نہ ہو

حدیث: جو چیز تھوڑی اور کافی ہو وہ اُس سے بہت بہتر ہے جو غفلت میں ڈال دے۔

رباعی:

جو چاہتا ہو جہاں میں راحت سے رہے
لازم ہے کہ یہ نکتہ نظر میں رکھے
کم ہو جو چیز اور ضرورت بھر ہو
اُس بیش سے بہتر ہے جو غافل کر دے

حدیث: بندئہ خدا کے دل میں حسد اور ایمان ایک ساتھ جمع نہیں ہوتے ۔

رباعی:

مل جائے حسد کے شر سے تم کو جو اماں
سمجھو اسے دل سے تم ایک خدا کا احساں
اللہ کے بندے کا ہے وہ دل جس میں
ہوں گے کبھی یکجا نہ حسد اور ایماں

حدیث: دو خصلتوں سے زیادہ ناپاک کوئی خصلت نہیں، ایک اللہ کا شریک ٹھہرانا اور دوسرے مسلمانوں کو ایذا پہنچانا۔

رباعی:
یوں تو ہیں برائیاں جہاں میں صدہا
آساں نہیں شمار کرنا جن کا
سب عیبوں سے بڑھ کر ہیں مگر یہ دو عیب
شرک اور مسلماں کو ضرر پہنچانا