این ایل ایف کراچی کے تحت خوا تین لیبر کنونشن

خواتین کے حقوق کا دعویٰ کرنے والی جماعتوں نے ان کے حقوق غضب کئے فیکٹری ورکر خواتین کو ان کے حقوق دلوائیں گے، کنونشن سے حافظ نعیم الرحمٰن و دیگر کا خطاب

نیشنل لیبر فیڈریشن جو کہ پاکستان کی سب سے بڑی مزدور فیڈریشن ہے اور کراچی میں اس کا کام اور سرگرمیاں ہمیشہ ہی سے قابلِ فخر رہی ہیں۔گزشتہ دنوں این ایل ایف کے تحت ادارۂ نورحق کراچی میں خواتین کے لیبر کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔ اس کنونشن میں فیکٹریوں،کارخانوں اور گھروں میں کام کرنے والی خواتین پر گفتگو کی گئی۔کنونشن میں بہت بڑی تعداد میں فیکٹری، کارخانوں اور گھروں میں کام کرنے والی ورکنگ ویمن نے شرکت کی اور اپنے اپنے مسائل بیان کیے۔کنونشن کی صدارت جماعت اسلامی کراچی کے امیر انجینئر حافظ نعیم الرحمان نے کی، جبکہ دیگر مقررین میں نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان،کراچی کے جنرل سیکریٹری محمد قاسم جمال (راقم الحروف)، ویمن ہوم ورکرز کی شاہدہ کھوکھر، معروف سینئرخاتون صحافی اور سماجی رہنما ملکہ افروز روہیلہ، نسیم رعنا، این ایل ایف کراچی کے نائب صدر محمد سلیم، جوائنٹ سیکریٹری ودیگر خواتین رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ این ایل ایف کے سینئر نائب صدر صغیر انصاری، نائب صدر اقبال آفریدی بھی موجود تھے۔ امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے خواتین لیبر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں تقریباً 40لاکھ خواتین ٹھیکیداری نظام کے تحت فیکٹریوں میں کام کررہی ہیں، نااہل حکمرانوں نے عوام کو غلام ابنِ غلام بنالیا ہے۔ انگریزوں کا عطا کردہ جاگیردارانہ نظام ملک پر مسلط ہے۔ 75 سال سے وڈیرے اور جاگیردار پورے ملک پر قابض ہیں۔ فیکٹریوں میں کام کرنے والی خواتین کو ان کے حقوق نہیں دیے جاتے، خواتین کے حقوق کا دعویٰ کرنے والی جماعتوں نے سب سے زیادہ خواتین کے حقوق غصب کیے،کراچی پورے ملک کی معیشت کو چلاتا ہے لیکن اسے کوئی بھی جماعت اون کرنے کے لیے تیار نہیں، اس ظلم کے خلاف سب کو اٹھنا ہوگا۔ حقوق کراچی تحریک پورے پاکستان کی تحریک ہے۔ کراچی کی مائیں، بہنیں ’’حق دو کراچی کو‘‘ تحریک گلی محلوں میں ازسرنو شروع کریں۔ ہم اپنی تحریک کو آگے بڑھائیں گے اور سندھ حکومت سے اپنا حق ہر صورت میں حاصل کریں گے۔ انتخابات بھی کروائیں گے اور شہریوں کو ان کے حقوق بھی دلوائیں گے۔ حافظ نعیم نے اعلان کیا کہ پہلے مرحلے میں آئی ٹی کی اسکالرشپ شروع کی ہے۔ آئی ٹی کورسز کروانے کے بعد ملازمتیں بھی دلوائیں گے۔ ابتدائی طور پر لڑکوں کا ٹیسٹ لیا گیا ہے اور اب دوسرے مرحلے میں لڑکیوں کا ٹیسٹ کروائیں گے۔ خواتین کو آئی ٹی کورسز کروانے کے بعد گھر بیٹھے آمدنی کا انتظام کروائیں گے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ نعمت اللہ خان نے کراچی کے لیے 362 بسیں چلائیں، لائٹ ٹرین کا منصوبہ پیش کیا۔ کراچی کی مائیں، بہنیں باعزت ٹرانسپورٹ مانگ رہی ہیں۔ کراچی کی خواتین امن و امان اور تحفظ مانگ رہی ہیں۔ بھاری بھاری مینڈیٹ لینے والی جماعتوں نے سب سے زیادہ استحصال خواتین ہی کا کیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہاکہ میں کراچی کے ہر شعبۂ زندگی سے وابستہ افراد کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ جماعت اسلامی کی تحریک کا حصہ بنیں۔ پورے پاکستان میں پونے دو کروڑ خواتین ملازمتیں کرتی ہیں۔ ڈیڑھ کروڑ خواتین میں سے 20 فیصد خواتین ایسی ہیں جو تعلیم حاصل نہیں کرسکتیں۔ تعلیم مہنگی سے مہنگی ہوتی جارہی ہے، سرکاری سطح پر تعلیم کا کوئی نظام ہی موجود نہیں ہے۔ جماعت اسلامی نے عزم کیا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو پڑھائیں گے اور آگے بڑھائیں گے۔

نائب امیر جماعت اسلامی کراچی اور شعبۂ محنت کے نگراں ڈاکٹر اسامہ رضی نے اس موقع پر اپنی گفتگو میں کہا کہ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو خواتین کے حقوق کے حصول کی حقیقی جدوجہد کررہی ہے، موم بتی مافیا خواتین کے حقوق کے نام پر فنڈز تو جمع کرتا ہے لیکن عملاً کچھ نہیں کرتا، جماعت اسلامی کراچی کا مرکزی دفتر ادارہ نورحق تمام خواتین ورکرز کا گھر ہے، نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان خواتین ورکرز کے ساتھ مل کر مہینے میں ایک بار ادارہ نورحق آئیں اور مسائل کے حل کے لیے اپنی تجاویز جمع کروائیں اورجماعت اسلامی کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں۔

خالد خان نے کہاکہ کراچی کے کارخانوں میں خواتین ورکرز کے ساتھ ناروا سلوک کیا جاتا ہے، ان کے جائز حقوق نہیں دیے جاتے، گھر سے مجبور خواتین فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام کرنے پر مجبور ہیں لیکن فیکٹری مالکان خواتین ورکرز کو غلام بناکر کام کرواتے ہیں، اسی طرح گھروں میں کام کرنے والی خواتین کی بھی کہیں رجسٹریشن نہیں، خواتین ورکرز تمام تر مراعات سے محروم ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے فیکٹری مالکان نے خواتین کو چند ہزار میں خرید لیا ہے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن اور جماعت اسلامی فیکٹری میں کام کرنے والی خواتین پر ہونے والے ظلم کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے، ہم ہر صورت میں خواتین کو ان کے حقوق دلوائیں گے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے جنر ل سیکریٹری محمد قاسم جمال (راقم الحروف) نے کہا کہ خواتین کی ایک طاقت اور قوت ہے، خواتین کو اپنے حق کے لیے اب میدانِ عمل میں آنا ہوگا، این ایل ایف خواتین ورکرز کی بھرپور سرپرستی اور رہنمائی کرے گی، اور ہم اب کسی بھی قیمت پر ان کے حقوق غصب نہیں ہونے دیں گے۔ ممتاز خاتون صحافی اور سماجی کارکن ملکہ افروز روہیلہ نے کہا کہ مجھے این ایل ایف کے خواتین لیبر کنونشن میں شرکت کرکے بہت خوشی ہوئی ہے اور خواتین کے مسائل )

سمجھنے میں ہمیں بڑی مدد ملی ہے۔ این ایل ایف کو اب اپنی جدوجہد مزید تیز کرنا ہوگی۔ ہوم ورکنگ ویمن کی صدر شاہدہ کھوکھر نے کہا کہ ہوم خواتین ورکرز کا بری طرح استحصال کیا جاتا ہے، این ایل ایف واحد مزدور فیڈریشن ہے جس نے عملی طور پر ان مظلوم خواتین کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ نسیم رعنا نے کہا کہ ایکسائڈ بیٹری ودیگر کارخانوں میں خواتین کا استحصال کیا جارہا ہے۔ پندرہ بیس سال کے بعد انھیں بغیر کوئی واجبات ادا کیے ملازمتوں سے فارغ کردیا جاتا ہے اور ان کے لیے کوئی بھی آواز نہیں اٹھاتا۔