فضائی آلودگی بچوں کو مستقبل میں بلند فشارِ خون میں مبتلا کر سکتی ہے

ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی بچوں کو ان کی بعد کی زندگی میں بلند فشارِ خون میں مبتلا کرسکتی ہے، بالخصوص یہ حملہ اُس وقت بڑھ سکتا ہے جب ان کا وزن بڑھنے لگے۔

ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ بچوں کو اسکول سے گھر کم ٹریفک والے راستوں سے پیدل آنے جانے کی ترغیب دینی چاہیے، جبکہ اسکولوں میں موجود میدانوں میں درخت ہونے چاہئیں تاکہ وہ آلودگی کو جذب کرسکیں۔ کنگز کالج لندن کے محققین کی رہنمائی میں کی جانے والی تحقیق میں 10 سے 19 سال کی عمر کے تقریباً 15 ہزار بچوں پر کیے گئے آٹھ مطالعوں کا جائزہ لیا گیا۔ محققین کی توجہ کا مرکز بچوں پر آلودگی کا اثرانداز ہونا تھا۔ اس آلودگی میں باریک پی ایم 2.5 ذرات جو گاڑی کے دھوئیں میں پائے جاتے ہیں، اور پی ایم 10 ذرات جو کار کے پہیوں کے ٹکڑوں اور لکڑی کے چولہوں سے خارج ہوتے ہیں، شامل تھے۔

12 سال کی عمر میں بچوں پر پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 طویل مدتی اعلیٰ سطحوں کے اثرانداز ہونے سے بلڈ پریشر واضح طور پر بلند تھا۔ یہ ذرات سانس کے ذریعے سیدھا پھیپھڑوں میں جاتے ہیں۔ اس طرح یہ بڑی عمر میں بلند فشارِ خون کا سبب بن سکتے ہیں اور دل کے دوروں اور فالج کے خطرات میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

محققین نے جب زیادہ وزن اور موٹاپے کا شکار بچوں کا معتدل وزن کے بچوں سے موازنہ کیا تو دیکھا کہ زیادہ وزنی اور فربہ بچے بڑھتے ہوئے بلڈ پریشر میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ اس سائنسی تجزیے کی رہنمائی کرنے والی پروفیسر سِیرومینی ہارڈنگ کا کہنا تھا کہ پچوں پر آلودگی زیادہ اثرانداز ہوتی ہے کیوں کہ وہ کھیل کود سمیت دیگر سرگرمیوں کے لیے زیادہ وقت گھر سے باہر گزارتے ہیں۔