عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں کوئی کمی نہ ہوسکی

ایک نئی رپورٹ کے مطابق رواں سال عالمی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کے کوئی آثار نہیں دیکھے گئے۔ دنیا بھر میں گرین ہاؤس گیسز ریکارڈ سطحوں پر خارج کی جارہی ہیں، اگر ہم درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود رکھنا چاہتے ہیں تو اخراج کی اس مقدار کو کم کرنا ہوگا۔ درجہ حرارت کو محدود کرنا پیرس معاہدے کے مقاصد میں سے ایک تھا، اور اگر موجودہ اخراج کی سطح برقرار رہی تو اس بات کے 50 فی صد امکانات ہیں کہ آئندہ نو سالوں میں درجہ حرارت میں اضافہ ہوجائے گا۔ یہ واضح انتباہ 100 سے زائد بین الاقوامی سائنس دانوں کی جانب سے سالانہ عالمی کاربن بجٹ رپورٹ میں پیش کیا گیا۔ اس رپورٹ میں رواں برس انسانی سرگرمیوں کے سبب خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کے حوالے سے خلاصہ کیا گیا اور سال کے آخر تک کُل مقدار کی پیش گوئی کی گئی۔ یونیورسٹی آف ایکسیٹر سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ پروفیسر پیئر فرائیڈلِنگسٹین کا کہنا تھا کہ جس وقت ہمیں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کی ضرورت ہے اس سال عالمی سطح پر فوسل کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں ایک اور اضافہ دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کچھ مثبت اشارے بھی ہیں لیکن اگر ہم عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود کرنے کا کوئی موقع چاہتے ہیں تو سی او پی 27 میں ملاقات کرنے والے سربراہان کو بامعنی اقدامات کرنے ہوں گے۔ جمعہ کو ارتھ سسٹم سائنس ڈیٹا میں شائع ہونے والی رپورٹ میں 2022ء کے آخر تک 40.6 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا تخمینہ لگایا گیا۔ یہ مقدار 2019ء میں خارج ہونے والی اب تک کی سب سے زیادہ سالانہ مقدار یعنی 40.9 ارب ٹن کے قریب قریب ہے۔ رواں سال کی مقدار میں سب سے زیادہ حصہ فوسل ایندھن سے ہونے والے اخراج کا ہے جس نے 36.6 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا حصہ ڈالا۔