موسمیاتی تبدیلیاں اور بچوں کی صحت

”سر! یہ بچے کچھ زیادہ ہی بیمار نہیں ہورہے آج کل؟“
”ابو آپ کے دور میں اتنی گرمی نہیں پڑتی تھی، اب درجہ حرارت زیادہ ہے۔“
”سر! کیا وجہ ہے کہ ہر سال ڈینگی، ملیریا، ٹائیفائیڈ، وغیرہ بڑھتے جارہے ہیں۔“
”بارشوں نے تباہی مچا دی، ضرورت سے کچھ زیادہ نہیں ہوگئیں؟ گرمی بھی اس سال زیادہ پڑی اور سنا ہے سردی بھی شدت کی پڑے گی۔ گلیشیئر بہت زیادہ پگھل رہے ہیں۔“
روز کلینک میں، گھر پر اور محفلوں میں سوالات، تبصرے، تجزیے۔
”ہو کیا رہا ہے یہ سب؟“
”جی قربِ قیامت کی نشانیاں ہیں۔“
”نہیں، یہ موسمیاتی تبدیلیاں مصنوعی طور پر مغرب کا ایجنڈا ہے“ وغیرہ وغیرہ۔

اس پورے سلسلے میں سب سے زیادہ متاثر وہ علاقے ہیں جن کا سماجی و معاشی ڈھانچہ کمزور اور جن کے وسائل کم ہیں، اور ان علاقوں میں بھی سب سے زیادہ متاثر بچے، کہ ابھی دنیا میں آئے ہیں اور اوسطاً زیادہ دیر تک انہیں ان مسائل کو بھگتنا پڑے گا۔

موسمیاتی تبدیلی (Climate change) آخر ہے کیا؟ بہت چرچا ہے اس کا۔ صنعتی ترقی اور اس کے نتیجے میں زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین گیسز کی مجموعی طور پر بڑھتی ہوئی مقدار جو کہ فضا میں منتقل ہورہی ہے، ان کو بنیادی طور پر گرین ہاؤس گیسیں کہا جاتا ہے۔ اس میں کچھ کم مقدار میں دیگر گیس بھی شامل ہیں۔ ہوتا یہ ہے کہ آپ جو گاڑی چلاتے ہیں، جس رکشہ میں سفر کرتے ہیں، موٹر سائیکل کا دھواں یا بسوں کا دھواں… یہ سب فضا میں شامل ہورہا ہے، یعنی روزمرہ کے سفر یا کھانا پکانے کے لیے استعمال ہونے والی قدرتی گیس، یا بجلی پیدا کرنے کے کارخانوں میں استعمال ہونے والا کوئلہ، قدرتی گیس، یا ڈیزل، کارخانوں سے نکلنے والا دھواں یا ہمارے ملک میں اینٹوں کے بھٹے وغیرہ وغیرہ…. توانائی کے حصول کے لیے جو بھی ذریعہ استعمال کیا جارہا ہے روایتی طور پر اس کو Fossil fuel کہا جاتا ہے، اس کے استعمال سے نہ صرف فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مجموعی مقدار بلکہ ساتھ میں میتھین گیس کی مقدار بھی بڑھتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ذرات بھی فضا میں شامل ہوتے ہیں جو ہوا کا حصہ بن رہے ہیں جس میں ہم سب سانس لیتے ہیں۔ اس نئے سماجی رویّے کی وجہ سے فضا میں کلورو فلورو کاربنز (CFC) کی مقدار بھی بڑھ رہی ہے جو زمین کے گرد موجود اوزون سطح کو… جو زمین پر زندگی کے لیے ضروری ہے… خراب کررہی ہے۔ ہمارے گھروں میں چلنے والے ائرکنڈیشن اور ریفریجریٹر اور اسپرے اس کی ایک مثال ہیں۔ سورج کی گرمی اور الٹراوائلٹ شعاعیں جلنے والے کاربنز (Volatile organic compounds) اور نائٹروجن کے آکسائیڈ (Oxides of Nitrogen) کے ساتھ مل کر کیمیائی عمل کرتی ہیں، اور اس طرح اوزون سطح بنتی ہے۔

زمین کے گرد موجود اس حفاظتی سطح کو جسے ”اوزون کہتے ہیں“، نقصان پہنچ رہا ہے جس کی بڑی وجہ کلورو فلورو کاربنز کو سمجھا جاتا ہے۔

بات زیادہ لمبی ہوگئی۔
ہو یہ رہا ہے کہ صنعتی ترقی کی وجہ سے کارخانے زیادہ دھواں اگل رہے ہیں، زیادہ گاڑیاں ابھی تک پیٹرولیم مصنوعات اور قدرتی گیس سے چل رہی ہیں، بجلی کی پیدوار اب بھی کوئلہ سے ہوتی ہے جس کی وجہ سے فضا میں زیادہ آلودگی ہورہی ہے، اس کے نتیجے میں زمین کا درجہ حرارت بڑھ چکا ہے اور اب ہم اس کے نتیجے میں موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کررہے ہیں۔

یہ موسمیاتی تبدیلیاں کیا ہیں؟ کیسے انسانی زندگی اور خاص طور پر بچوں کی صحت پر اثرات مرتب کررہی ہیں؟ یہ یقیناً ایک انتہائی اہم موضوع ہے۔ چونکہ بچے ہمارے مقابلے میں اب زیادہ عرصے اس زمین پر رہیں گے اور ان منفی اثرات کے زیراثر زیادہ طویل عرصے تک رہیں گے جس کے نتیجے میں ان کی جسمانی، اعصابی، ذہنی اور تعلیمی صلاحیتوں پر اثر پڑے گا اور ان کی صحت اور ذہنی صلاحیت متاثر ہوگی۔ اس لیے آج کے دور میں ہمیں آنے والے مسائل کو سمجھنا ہوگا اور آج سے اس کے لیے کام کرنا ہوگا تاکہ ہم اپنے بچوں کو ایک بہتر زندگی گزارنے کا موقع فراہم کرسکیں۔

آج اس مضمون کے آخر میں مختصراً کچھ پوائنٹس کی طرف اشارہ:
٭اس موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہوا کی شفافیت پر فرق پڑا اور بچوں میں سانس کے امراض بڑھ رہے ہیں۔
٭ان کیمیائی مرکبات کی فضا میں موجودگی سے بچے وقت سے پہلے پیدا ہورہے ہیں۔
٭اس خراب فضا اور آلودگی سے بچوں میں نفسیاتی مسائل جیسے Autism Spectrum Disorder وغیرہ کا ذکر زیادہ ہو رہا ہے وغیرہ وغیرہ۔
اِن شاء اللہ اگلے مضمون میں ہم بچوں پر ان تبدیلیوں کے اثرات اور ان کے تدارک پر مشتمل گفتگو کریں گے- انتظار کیجیے۔