امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا دورۂ بلوچستان

بیلہ، مستونگ، خضدار میں کانفرنسوں اور کوئٹہ پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بیلہ میں سیرت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان سمیت ملک بھر کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ اسلامی نظام کے لیے جدوجہد کریں، نظام مصطفیؐ ہی ہمارے مسائل کا حل ہے۔ حضورؐ کا اسوۂ حسنہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے، اسی پر عمل پیرا ہوکر دنیوی و اخروی زندگی میں کامیابی ممکن ہے۔ حضورؐ سے محبت کا بنیادی تقاضا ہے کہ ہم ان کا دیا گیا نظام ملک میں نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کریں۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک سمیت بلوچستان کی ترقی سے متعلق تمام منصوبوں کو پبلک کیا جائے۔ صوبے کے عوام کو جاننے کا حق ہے کہ حکمران ان کے لیے کیا کررہے ہیں۔ وزیراعظم کے حالیہ دورے کے دوران چین اور پاکستان کا سی پیک پر کام کی رفتار کو تیز کرنے کا اعلان خوش آئند ہے، اس کا بلوچستان سے آغاز کیا جائے، صوبے کو سب سے زیادہ حصہ ملے۔ بلوچستان کے وسائل پر صوبے کے عوام کا پہلا حق ہے۔ حقوق بلوچستان پیکیج کا کچھ بنا، نہ گوادر کے لوگوں سے وعدے پورے کیے گئے۔ گوادر پورٹ کو گیم چینجر کا نام دیا گیا لیکن سالوں گزرنے کے باوجود بات صرف وعدوں اور نعروں تک محدود رہی۔ مقامی رہائشی بنیادی سہولتوں تک سے محروم ہیں۔ گوادر میں غیرضروری چیک پوسٹس عوام کی تضحیک ہیں، معاہدے کے باوجود انھیں ختم نہیں کیا گیا۔ بلوچستان کی 70فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے، بے روزگاری کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے، جن لوگوں کے پائوںتلے معدنیات کے ذخائر ہیں، حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے انھیں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ کرپشن اور امن و امان کی صورتِ حال بلوچستان میں سب سے بڑے چیلنج ہیں۔ صوبے میں سیلاب متاثرین دربدر پھر رہے ہیں۔ بلوچستان کا نوجوان حکمرانوں سے بے زار اور مایوس ہوچکا، محرومیاں بڑھتی رہیں تو حالات مزید خطرناک ہوں گے۔ قدرتی گیس پیدا کرنے والے علاقے کے 80فیصد عوام کو کھانا پکانے کے لیے ایندھن میسر نہیں۔ بلوچستان کے بیشتر دیہاتوں میں بجلی سرے سے نہیں، شہروں میں گھنٹوں لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔

امیر جماعت اسلامی بلوچستان عبدالحق ہاشمی اور امیر جماعت اسلامی لسبیلہ مولانا عبدالمالک بھی اس موقع پر موجود تھے۔

سراج الحق نے کہا کہ صرف بلوچستان ہی نہیں پورے ملک کے عوام حکمرانوں سے مایوس ہیں۔ پاکستان کا ہر پانچواں شہری غربت اور مہنگائی کی وجہ سے تنائو کا شکار ہے۔ لاکھوں نوجوان بے روزگار، ملک چھوڑنے پر مجبور، ڈھائی کروڑ بچے غربت کی وجہ سے اسکول نہیں جا سکتے، غریبوں کے لیے علاج کی سہولیات نہیں، کمزور کو عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا۔ ملک میں احتساب کا صرف نام ہی باقی رہ گیا، ادارے ختم ہوچکے ہیں۔ امیر جماعت نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو خصوصی طور پر دعوت دیتا ہوں کہ وہ جماعت اسلامی کی جدوجہد کا حصہ بنیں اور جاگیرداروں اور سرداروں کے ظلم کے خلاف بلاخوف آواز بلند کریں، ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مینارِ پاکستان تلے اتوار کو یوتھ لیڈرشپ کنونشن منعقد کرنے کا بنیادی مقصد یہی تھا کہ نوجوانوں کو متحرک کرکے ملک میں اسلامی انقلاب کے لیے راہ ہموار کی جائے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جامعہ اسلامیہ تفہیم القرآن خضدار میں محسنِ انسانیت ؐ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاست میں تشدد، لاٹھی اورگولی کے کلچر کو ختم ہونا چاہیے، سیاسی جماعتوں اور ان کے کارکنان سے پُرامن رہنے کی اپیل کرتا ہوں۔ پُرامن ریلیاں اور جلسے جلوس منعقد کرنا ہر سیاسی جماعت کا آئینی و قانونی حق ہے، پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو مکمل سیکورٹی فراہم کی جائے۔ ملک کے حالات آئے روز خطرناک ہوتے جارہے ہیں، سیاسی جماعتوں کو باہمی مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کے لیے راستہ تلاش کرنا ہوگا۔ ملک کے مسائل کا حل اسلامی نظام میں ہے۔ جماعت اسلامی کو اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو معیشت کو سود سے پاک کریں گے، بے روزگاروں کو روزگار دیں گے اور یکساں نظام تعلیم نافذ کیا جائے گا۔ اسوۂ رسولؐ ہمارے لیے زندگی گزارنے کا بہترین نمونہ ہے۔ حضورؐ سے محبت کا بنیادی تقاضا ہے کہ ہم ان کے دیے گئے نظام کے نفاذ کے لیے پُرامن جدوجہد کریں۔

امیر جماعت نے کہا کہ قومی معیشت حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پہلے ہی وینٹی لیٹر پر تھی۔ سیلاب آنے سے مزید چالیس ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ حکمرانوں کو چاہیے تھا کہ اُن سے ممالک سے جو کاربن کے اخراج کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلیوں کا باعث بن رہے ہیں، جرأت مندانہ طریقے سے ملک کو سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کا مطالبہ کرتے، مگر بدقسمتی سے ہمارے حکمران غیر ملکی طاقتوں کے سامنے ہمیشہ بزدلی کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں۔ حکومتی انتظامات نہ ہونے اور سیلاب متاثرین کے بروقت انخلا میں تاخیر کی وجہ سے نقصانات میں مزید اضافہ ہوا۔ سوا تین کروڑ لوگ متاثر، دس لاکھ مکانات مسمار اور لاکھوں لوگوں کی عمربھر کی کمائی پانی میں بہہ گئی، مگر تین ماہ گزرنے کے باوجود حکومت کی جانب سے متاثرین کی مدد نہیں کی جا رہی۔ بلوچستان میں غربت اور بے روزگاری پہلے ہی ملک کے دوسرے خطوں کی نسبت بہت زیادہ ہے، سیلاب نے رہی سہی کسر نکال دی۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں بلوچستان کی محرومیوںکی ذمے دار ہیں۔ تمام تروسائل ہونے کے باوجود بلوچستان کے عوام کو سازش کے ذریعے بنیادی سہولیات تک سے محروم رکھا گیا۔ صوبے کو اسکول، ہسپتال اور بہتر انفرااسٹرکچر درکار ہے۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار دیا جائے۔ امیر جماعت نے کہا کہ مدارس اسلام کے قلعے اور پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ حکومت مدارس کے لیے تعلیمی بجٹ میں رقم مختص کرے۔ مدارس کے طلبہ وطالبات اور اساتذہ اللہ کے دین کی سربلندی اور ختمِ نبوت کے محافظ بن کر معاشرے کی فلاح کا کام کریں اور فرسودہ نظام بدلنے میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ اگر اللہ نے موقع دیا تو عدالتوں میں قرآن کا نظام لائیں گے، بے روزگاروںکو باوقار روزگار اور کاروبار کے لیے بلاسود قرضے دیے جائیں گے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مستونگ میں رحمتہ للعالمین ؐ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں کی لڑائی سیاست اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔ تشدد اور سیاسی انتہا پسندی معاشرے میں مزید بگاڑ پیدا کرے گی۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، سابق وزیراعظم پر حملے سے پنجاب حکومت کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان کھڑا ہوگیا، صوبائی حکومت اگر بڑے سیاسی رہنما کی حفاظت نہیں کرسکتی تو عام لوگوں کو تحفظ کیسے دے گی؟ اب بھی وقت ہے کہ قومی معاملات کو گفت و شنید کے ذریعے حل کیا جائے، ملک مزید کسی بڑے سانحے کا متحمل نہیں ہوسکتا، سیاست میں برداشت کا کلچر اپنانا ہوگا۔ سیاسی جماعتوں اور ان کے کارکنوں سے پُرامن رہنے کی اپیل کرتا ہوں۔ آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنا ہوگی، ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں گے تو ہی ملک آگے بڑھے گا۔ مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ حضور پاکؐ سے محبت کا تقاضا ہے کہ ہم ان کے لائے گئے نظام کو نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کریں۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا اور اسلام ہی اس کی ترقی و خوشحالی کی ضمانت ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ کسی بھی حکومت نے بلوچستان کے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے۔ صوبہ مسائل کا انبار بن چکا، 70فیصد عوام غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، صاف پانی تک کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ سیلاب نے رہی سہی کسر نکال دی، متاثرین تین ماہ بعد بھی خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بلوچستان میں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ ہے، نوجوان بری طرح مایوس ہے۔ حقوق بلوچستان پیکیج سے لے کر گوادر کے عوام سے کیے گئے حالیہ معاہدے تک، حکمرانوں نے ہر دفعہ صوبے کے عوام کو دھوکا دیا۔ وعدوں کے باوجودلاپتہ افراد کا مسئلہ حل نہیں ہوا، سالوں گزرگئے، مائیں اپنے بچوں کی شکل دیکھنے کے لیے ترس رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانوں نے کراچی کے عوام سے کیے گئے وعدے پورے کیے، نہ قبائلی علاقوں کے ساتھ انصاف کیا، نام نہاد معاشی پیکیجز صرف کاغذوں تک محدود رہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ لوگوں میں احساسِ محرومی بڑھ رہا ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری اور غربت سے تنگ لوگ خودکشیوں پر مجبور ہیں۔ سارا نظام جھوٹ پر کھڑا ہے۔ سودی معیشت اور کرپشن نے اداروں کو تباہ کیا اور عوام کو آئی ایم ایف کا غلام بنایا۔ حکمرانوں کی پالیسیاں قرضہ لو اور ڈنگ ٹپائو تک محدود ہیں۔ ایٹمی اسلامی پاکستان کے ساتھ کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ جماعت اسلامی کسی فرد کے خلاف نہیں فرسودہ نظام کو بدلنے کی بات کرتی ہے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کوئٹہ پریس کلب میں امیر ضلع کوئٹہ حافظ نور علی کی تقریب حلف برداری کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کی۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی بلوچستان عبدالحق ہاشمی اور نائب امیر عبدالقدیر شاکر بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک میں انارکی اور افراتفری کا سماں ہے، عوام غیر محفوظ، مضطرب اور مایوس ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کی مسلط کردہ تینوں حکمران جماعتوں نے ملک کو بندگلی میں دھکیل دیا، سیاست اور جمہوریت انتشار کا شکار ہے۔ اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم کو چھتری فراہم کی۔ ملک کو موجودہ نہج تک پہنچانے والوں کو عوام کا سامنا کرنا پڑے گا اور اللہ کے سامنے بھی جواب دہ ہونا ہوگا۔ چند خاندانوں، جاگیرداروں، مافیاز، کرپٹ سرمایہ داروں اور استعمار کے ایجنٹوں نے 22کروڑ عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ ایٹمی اسلامی پاکستان دنیا میں تماشا بن چکا، قوم کا حکمرانوں اور اداروں پر اعتماد ختم ہوگیا۔ فوجی مارشل لاز اور جمہوری حکومتوں کے تجربات ناکام ہوگئے۔ مسائل کا حل اسلامی نظام ہے۔ قوم متحد ہوکر ملک میں اسلامی انقلاب کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔

سراج الحق نے کہا کہ بے انتہا وسائل کے باوجود آج ملک کے کاشت کار، مزدور، دیہاڑی دار، سرکاری ملازم سمیت سب پریشان ہیں۔ مہنگائی میں آئے روز اضافہ اور روپے کی قیمت گر رہی ہے۔ سودی معیشت اور کرپشن نے تباہی پھیلا دی۔ حکمرانوں کی پالیسی قرضہ لو اور ڈنگ ٹپائو کے سوا کچھ نہیں۔ ہر سال ڈھائی لاکھ نوجوان یونیورسٹیوں سے فارغ ہوتے ہیں، مگر انہیں روزگار نہیں ملتا۔ ڈھائی کروڑ بچے غربت کی وجہ سے اسکولوں سے باہر ہیں، غریب کے لیے ہسپتالوں میں علاج نہیں اور عدالتوں میں انصاف نہیں۔ پارلیمنٹ اپنی توقیر کھو چکی ہے۔ آج پی ٹی آئی، پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی مرکز اور صوبوں میں حکومتیں ہیں، یہ لوگ سالہاسال سے اقتدار کے مزے لے رہے ہیں اور عوام کو اپنی کارکردگی بتانے کے بجائے مسلسل جھوٹ بول کر گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ قوم کو ’’لڑائو اور تقسیم کرو‘‘ کے ایجنڈے پر گامزن حکمران طبقہ اپنے مفادات کے لیے ہر ظالمانہ کھیل کھیلنے کو تیار ہے۔ حکمرانوں کو سیلاب زدگان کی کوئی فکر نہیں، لاکھوں لوگ خیموں میں بے سہارا پڑے ہیں۔ حکمرانوں نے قوم کو عالمی طاقتوں اور آئی ایم ایف کا غلام بنایا۔ یہ لوگ بلوچستان کے عوام سے بار بار وعدے کرتے رہے، مگر آج تک ایک بھی پورا نہیں کیا۔ گم شدہ افراد کا مسئلہ حل ہوا نہ گوادر کے لوگوں سے کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد ممکن ہوسکا۔ گوادر جسے گیم چینجر کا نام دیا گیا وہاں کے عوام بنیادی سہولتوں کے لیے ترس رہے ہیں۔ بلوچستان کی 80فیصد سے زائد آبادی کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں، صوبے کا نوجوان مایوس ہے۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے حقوق کا مقدمہ ہر فورم پر لڑے گی۔ بلوچستان کے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جاگیرداروں اور سرداروں کے بجائے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ عوام نے ڈکٹیٹروں کی حکومت اور نام نہاد جمہوری ادوار کو دیکھ لیا، مگر ان کے مسائل حل ہونے کے بجائے بڑھتے چلے گئے۔ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا مگر گزشتہ 75برسوں سے یہاں ایک دن بھی اسلام نافذ نہیں ہوا۔ جماعت اسلامی ملک میں اسلامی نظام کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔ ہمارا ایمان ہے کہ دین آئے گا تو خوشحالی آئے گی اور بلوچستان سمیت پورا ملک ترقی، امن اور خوشحالی کا گہوارہ بنے گا۔ انھوں نے کہا کہ عوام آزمودہ سیاسی جماعتوں کو مسترد کرکے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ حکمران نااہل ثابت ہوچکے اور بری طرح ایکسپوز ہوگئے ہیں، ان کے پاس مسائل کا کوئی حل نہیں، ان کا واحد مقصد اپنی نسلوں کے لیے مال بنانا ہے، قوم کے مسائل سے انھیں کوئی سروکار نہ پہلے تھا نہ اب ہے۔