مینار پاکستان کے سائے میں جماعت اسلامی کا پاکستان زندہ باد یوتھ لیڈر شپ کنونشن

کنونشن سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق، سیکریٹری جنرل امیرالعظیم، صدر جے آئی یوتھ زبیر گوندل و دیگر کا خطاب

جماعت اسلامی ایک متحرک اور منظم سیاسی جماعت ہے اور پوری طرح ملک کے مسائل سے آگاہ ہے، وہ سمجھتی ہے کہ مستقبل کا پاکستان نوجوانوں کے ہی ہاتھ میں ہے، اور یہیں سے تبدیلی کی شمع جلے گی اور ملک میں روشنی پھیلے گی۔ آج ملک میں جس قسم کی افراتفری پھیلی ہوئی ہے اس سے ہر شخص پریشان ہے۔ معیشت کی کمزوری اور بے سمت سیاست کی موجودگی میں کسی قسم کی خیر اور بھلے کی امید رکھنا بھی عبث ہے۔ ایسے میں مینارِ پاکستان گراؤنڈ میں ’’پاکستان زندہ باد یوتھ لیڈرشپ کنونشن‘‘ کا انعقاد نوجوانوں میں امید کا پیغام ہے۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا پُرجوش استقبال کیا گیا۔ وہ جب جلسہ گاہ پہنچے تو ’’ویلکم سراج الحق‘‘ کے ترانے اور فلک شگاف نعروں سے ان کا استقبال ہوا۔ ملک بھر سے آئے ہوئے ہزاروں نوجوانوں نے.. جن میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل تھی.. اسلامی نظام کے حق میں اور ’’سراج الحق قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں‘‘ کے نعرے لگائے۔

یوتھ لیڈرشپ کنونشن کا آغاز ظہر کی نماز کے فوراً بعد ہوا جو سراج الحق کی 45منٹ لمبی تقریر پر تقریباً ساڑھے 10 بجے اختتام کو پہنچا۔ کنونشن کے لیے 120فٹ لمبا، 40فٹ بلند اور 30فٹ چوڑا اسٹیج تیار کیا گیا تھا۔ اسٹیج پر موجود اہم شرکا اور مقررین میں نائب امرائے جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید پراچہ، پروفیسر ابراہیم، میاں محمد اسلم، راشد نسیم، سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی، رکن صوبائی اسمبلی خیبر پختون خوا عنایت اللہ خان، محمد حسین محنتی، جاوید قصوری، ڈاکٹر طارق سلیم، راؤ ظفر، عبدالحق ہاشمی، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، اظہر اقبال حسن، محمد اصغر، صدر جے آئی یوتھ زبیر گوندل، ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ شکیل احمد، منتظم اعلیٰ جمعیت طلبہ عربیہ مولانا شمشیر شاہد، ذکر اللہ مجاہد، ضیا الدین انصاری، آصف لقمان قاضی اور دیگر قائدین شامل تھے۔ کنونشن میں فیملی اور بچوں کی بڑی تعدادنے بھی شرکت کی۔ شرکا نے قومی اور جماعت اسلامی کے پرچم اٹھائے ہوئے تھے، مختلف بینرز پر اسلامی نظام کے حق میں نعرے درج تھے۔

امیر جماعت اسلامی نے انٹرنیشنل سیشن میں ترکی، ملائشیا اور برطانیہ سے آئی ہوئی نوجوان قیادت میں تحائف تقسیم کیے۔ شائننگ اسٹارز سیشن میں امیرالعظیم اور دیگر قیادت نے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والے نوجوانوں کو انعامات دیے۔

نوجوانوں سے بھرے مینار پاکستان گراؤنڈ میں موجود شرکاء سے سراج الحق نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ ایک طرف پی ٹی آئی لانگ مارچ کررہی ہے اور حکومت میں بھی ہے، دوسری جانب پی ڈی ایم لانگ مارچز کرنے کے بعد اقتدار میں بیٹھی ہے۔ لانگ مارچز کرنے والی حکمران جماعتیں قوم کو اپنی کارکردگی کیوں نہیں بتاتیں؟ پی ٹی آئی نے نوجوانوں کے لیے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا مگر لنگرخانے اور مسافرخانے بنائے۔ یہ لوگ جب اقتدار میں آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ وہ اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں، اقتدار سے فارغ ہونے کے بعد شکایتیں کرتے ہیں کہ حکومت ان کی تھی مگر اختیار کسی اور کا تھا۔ تمام پاکستانی جانتے ہیں کہ یہ سبھی حکمران جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کے گملوں کی پیداوار ہیں۔ یہ وہ حکمران ہیں جو بظاہر آپس میں لڑ رہے ہیں مگر مغربی ایجنڈے پر متفق ہیں۔ یہ لوگ امریکی صدر سے ہاتھ ملانا اپنے لیے سب سے بڑا اعزاز سمجھتے ہیں مگر بزدل اتنے کہ اُس سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی بات نہیں کرسکتے۔ اگر کوئی مجھ سے پوچھتا ہے کہ آپ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی میں سے کس کی طرف ہیں تو میں جواباً عرض کرتا ہوں کہ ان دونوں اطراف میں فرق واضح کردیا جائے۔ کیا یہ دونوں اطراف وہ نہیں ہیں جو سودی قرضوں پر متفق ہیں، جنہوں نے مل کر آرمی چیف کو ایکسٹینشن دی، جن کے نام پاناما لیکس اور پنڈورا پیپرز کی زینت بنے، انہوں نے مل کر کشمیر کو بھارت کے حوالے کیا، ایک نے ریمنڈ ڈیوس کو رہا کیا اور دوسرے نے ابھی نندن کو باعزت بھارت کے حوالے کیا۔ ان کی ناک تلے ماڈل ٹاؤن میں لوگ شہید ہوئے، ساہیوال میں ایک بچے کے سامنے اس کے ماں باپ اور بھائیوں کو قتل کیا گیا، انہی کے ہوتے ہوئے نقیب اللہ محسود جان سے گئے، ارشد شریف کو کینیا میں گولیاں مار دی گئیں، کہاں ہے انصاف؟ ملک کی عدالتیں طاقتور کے لیے رات کے 12بجے کھل جاتی ہیں جب کہ غریب کو دن کے 12بجے بھی انصاف نہیں ملتا۔ مافیاز پر مشتمل یہ حکمران ایک ہی فرسودہ نظام کے سہولت کار ہیں۔ جماعت اسلامی ان کے ساتھ نہیں بلکہ ان کا مقابلہ کرے گی۔ سراج الحق نے نوجوانوں کو مخاطب کرکے کہا کہ آج ہم نے اس جگہ پر.. جہاں قائداعظم نے 1940ء میں جدوجہد کا آغاز کرکے 7سال میں پاکستان بنایا.. ملک کی یوتھ کو تعمیرِ پاکستان کی جدوجہد کے آغاز کے لیے اکٹھا کیا ہے۔ یہاں سے تھوڑی مسافت پر سید علی ہجویریؒ، ڈاکٹر علامہ اقبالؒ اور مولانا مودودیؒ کے مزارات ہیں جنہوں نے اپنی تمام زندگی انسانیت کو اللہ کے پیغام سے روشناس کرانے کے لیے بسر کی۔ مینارِ پاکستان گراؤنڈ سے میں پاکستانی قوم اور خصوصی طور پر نوجوانوں کو یہی پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہماری دنیاوی اور اخروی کامیابی اللہ اور اس کے رسول ﷺکی اطاعت میں ہے۔ دین پر عمل پیرا ہوکر ہی عربوں، ترکوں اور افغانوں کو عزت ملی۔ کیا وجہ ہے کہ آج وسائل سے مالامال ملک میں 22کروڑ عوام غربت، بے روزگاری اور جہالت کے اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں؟ ہماری تقدیر میں امریکہ، ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی غلامی کیوں لکھی گئی ہے؟ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ تمام حالات کے باوجود ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے، لیکن نوجوانوں کو کہتا ہوں کہ وہ ایٹم بم سے بھی بڑی طاقت ہیں۔ دشمن نے ہمیں رنگ اور نسل کی بنیادوں پر تقسیم کیا۔ مفاد پرستوں کے ٹولے نے نوجوانوں کو استعمال کیا اور ملک کی تقدیر سے کھیلا۔ حکمرانوں کی وجہ سے آج ملک میں غربت ہے، کروڑوں پاکستانی پینے کے صاف پانی تک سے محروم ہیں، ہر پانچواں پاکستانی ڈپریشن کا شکار ہے، 75برس سے ملک میں لوٹ مار جاری ہے، ہمارے ایوانوں اور دفاتر میں کرپٹ عناصر بیٹھے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے قوم کے نظریے اور جغرافیے کو نقصان پہنچایا، ان کی وجہ سے ملک کا پاسپورٹ پوری دنیا میں بے توقیر ہوگیا۔ امیر جماعت نے کہا کہ نوجوان قوم کی امیدوں کا واحد مرکز ہیں، وہ جماعت اسلامی کا پیغام نچلی سطح تک پہنچائیں۔ نوجوانوں کو اپنا سربلند کرکے فرسودہ نظام کے خلاف بات کرنا ہوگی۔ جماعت اسلامی سے وابستہ نوجوان لوگوں کو بتائیں کہ ہم میں سے کسی کا نام پاناما لیکس یا پنڈورا پیپرز میں نہیں، ہم نیب زدہ ہیں نہ ہم نے قرضے معاف کرائے۔ جماعت اسلامی کو جب موقع ملا.. وہ سیلاب ہو، زلزلہ ہو یا کورونا وائرس کی وبا.. اس نے قوم کی خدمت کی اعلیٰ مثالیں قائم کیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اقتدار دیا تو ہم لوگوں کو انصاف دیں گے اور ملک میں یکساں نظام تعلیم رائج کریں گے۔ سرکاری زمینوں کو نوجوانوں میں تقسیم اور انہیں بلاسود قرضے دیے جائیں گے۔ سودی نظام کا خاتمہ کریں گے، کشمیر کو بھارت سے آزاد کرائیں گے اور ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ سے واپس لائیں گے۔ قوم حقیقی آزادی کے حصول کے لیے جماعت اسلامی کی ہم قدم ہے۔

بلاشبہ جماعت اسلامی کا لاہور میں نوجوانوں کا شو ایک بڑا ایونٹ تھا جو یقیناً نوجوانوں کی تحریک کے لیے مہمیز کا کام دے گا۔