جبار مرزا معروف اہلِ قلم، صحافی اور ادیب ہیں۔ کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔ پیشِ نظر کتاب ”پاکستان کے 75 برس“ میں انھوں نے پاکستان کے قیام سے تاحال گزرے ہوئے برسوں کے اہم سیاسی و سماجی حالات پر طائرانہ نظر ڈالی ہے اور واقعات کو بلا کم و کاست دیانت داری سے بیان کیا ہے۔ لیکن اختصار کے باعث بعض مقامات پر تشنگی کا احساس ہوتا ہے۔
تین ابواب پر منقسم اس کتاب میں باب اول: دیباچہ (محمد احمد ترازی)، عرضِ مصنف، پیش لفظ (ڈاکٹر یوسف عالمگیرین) اور مصنف کے ایک کالم ”درود شریف کا ورلڈ بینک“ پر مشتمل ہے۔ باب دوم: پاکستان کے پچھتر برس (14 اگست 1947ء سے 14 اگست 2022ء تک کی چیدہ چیدہ کہانی) اور سہ ماہی معاصر میں ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر بشیر الدین محمود پر شائع ہونے والے ایک مضمون اور ان کی رائے پر مشتمل ہے۔
جب کہ باب سوم میں آئی۔ ایس۔ پی۔ آر کے ماہنامہ ”ہلال“ میں شائع ہونے والے درجِ ذیل مضامین شامل ہیں:
1۔ عیدالفطر، لائن آف کنڑول اور شہداء، 2۔ کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی، 3۔ بھارت کی عوام دشمنی، 4۔ بنگلہ دیش بنانے میں بھارت کا گھنائونا کردار، 5۔ قوم فوج کی پشت پر تھی، 6۔ صفورا زرگر کی پکار نہیں للکار ہے، 7۔ وہ کب لوٹیں گے…،8۔ پاک فوج، ملکی سلامتی اور قربانیاں، 9۔ دہشت گردی سے ایک شہری کی دلیرانہ جنگ، 10۔ جنگِ ستمبر، 11۔ ایس سی اور ممبران ممالک کا باہمی تعاون، 12۔ جنگِ ستمبر کی یادیں، 13۔ کیوں زیاں کار بنوں، 14۔ ناپاک ارادوں کی شکست، 15۔ چودہ اگست کے تقاضے، 16۔ زندگی عبادت ہو جیسے، 17۔ پھر کسی بچھڑے مسافر کی کہانی لکھنا، 18۔ اسلام آباد کا پارک اسکول، 19۔ الشفا آئی ٹرسٹ.. قوم کے لیے ایک تحفہ، 20۔ تعمیرِ پاکستان، 21۔ پاکستان کا سفر
پاکستان کی سیاسی تاریخ جبار مرزا کی دلچسپی کا خاص موضوع ہے۔ پاکستانیت ان کے خون میں رچی بسی ہے۔ یہ کتاب اس لحاظ سے اہم ہے کہ فاضل مصنف پاکستان کی سیاسی تاریخ کے نشیب و فراز کے بہت سے واقعات کے خود عینی شاہد بھی ہیں۔ البتہ ڈاکٹر بشیر الدین محمود کی فاضل مصنف کی کتاب ”چھوٹے لوگ“ کے بارے میں دی جانے والی رائے یہاں بھی درست معلوم ہوتی ہے کہ ضروری نہیں کہ جو کچھ انھوں نے لکھا سب کچھ ٹھیک ہے، لیکن جو کچھ بھی انھوں نے لکھا دلچسپی سے خالی نہیں۔