عالمی یوم فالج کے موقع پرخصوصی تحریر
فالج ایک جان لیوا بیماری ہے، اگر فالج کے نتیجے میں جان بچ بھی جائے تو اس بات کے امکانات بہت زیادہ ہیں کہ مریض مستقل جسمانی معذوری کا شکار ہوسکتا ہے۔ اس بناء پر یہ بات بنیادی نوعیت کی ہے کہ فالج کے متعلق ابتدائی علامات کی معلومات کا ہونا اہم و ضروری ہے۔
درمیانی عمر والے افراد میں فالج (Stroke) کہ جسے ہم عام زبان میں”Brain Attack” (دماغ کا دورہ) کہتے ہیں، کے ہونے کی شرح برطانیہ یا امریکہ کے مقابلے میں پاکستان اور ہندوستان میں کم و بیش پانچ گنا زیادہ ہے۔
جب کسی کو بھی کہیں پر بھی فالج کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں تو ایسے مریض کا ایک ایک سیکنڈ نہایت اہم ہوا کرتا ہے۔ اس بنیاد پر ہی امسال عالمی تنظیم برائے فالج (WSO) نے پوری دنیا میں 29 اکتوبر کو منائے جانے والے عالمی یوم فالج کا عنوان ”منٹ…. زندگی بچا سکتے ہیں“ دیا ہے۔ اس مرکزی خیال کا پس منظر یہ ہے کہ پوری دنیا بشمول ترقی یافتہ ممالک میں فالج کی ابتدائی معلومات کی آگہی کا فقدان ہے جس کے باعث ایک بہت بڑی تعداد کہ جسے بروقت تشخیص کی بنیاد پر فوری علاج فراہم کیا جاسکتا تھا‘ وہ اس سے محروم رہ جاتی ہے اور نتیجتاً فالج کی وجہ سے شرح معذوری و اموات میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔
اس ضمن میں امسال عالمی یوم فالج کا عنوان و مرکزی خیال اس بات سے ماخوذ ہے کہ فالج کے متعلق علامات کو جانیں، تاکہ بروقت تشخیص و علاج سے شرح معذوری و اموات میں حتی الامکان کمی لائی جا سکے۔
بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ زندگی اور موت رب العزت کے ہاتھ میں ہے، اس کے ساتھ ساتھ صحت مند زندگی گزارنا اور صحت مند رہنا بھی دینی تعلیمات کا اہم حصہ ہے۔ لہٰذا بچاؤ، بروقت تشخیص و بہتر علاج کے لیے آگہی بنیادی کلید ہے۔
عالمی تنظیم برائے فالج (WSO) کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال کم و بیش ایک کروڑ تیس لاکھ انسانوں کو دماغی فالج کا حملہ ہوتا ہے، اور ان میں سے تقریباً پچاس لاکھ افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں، جبکہ بچ جانے والے متاثرہ مرد و زن میں فالج کے باعث قلیل یا طویل مدتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان اثرات میں دماغی فالج کے بعد مریضوں میں بولنے/ الفاظ کی ادائی و چلنے پھرنے کے مسائل سے لے کر مختلف قسم کی طبی مشکلات شامل ہیں۔ جیسا کہ پہلے تحریر کیا، درمیانی عمر کے افراد میں فالج (دماغی حملہ) ہونے کی شرح پاکستان اور جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک میں زیادہ پائی جاتی ہے، نیز ہمارے خطے میں نوجوانوں بالخصوص (جنس کے اعتبار سے) خواتین میں فالج ہونے کا تناسب زیادہ ہے۔ فالج سے مرنے والے دس افراد میں خواتین کی تعداد چھ ہوتی ہے، جب کہ محتاط اندازے کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک خاتون کو فالج (دماغی حملہ Brain Attack) کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
ذرا سوچیے! ایک صبح بیدار ہونے پر یا دن کے کسی پہر آپ کے جسم کا ایک حصہ اچانک سے مفلوج/کمزور ہوجائے یا پھر اس مفلوج ہونے کے ساتھ یا صرف اکیلی علامت کے طور پر بات چیت و الفاظ کی ادائی میں دشواری آجائے تو زندگی ہی بدل جاتی ہے۔ اس کے علاوہ روزمرہ زندگی گزارتے ہوئے فالج کے نتیجے میں کھانے، لباس پہننے یا نہانے دھونے جیسی عام سرگرمیوں کو دوبارہ سیکھنے کی ضرورت پڑجائے تو انسان اپنے آپ کو ایک بوجھ سا محسوس کرنے لگتا ہے۔
پاکستان جو کہ 22 کروڑ کے قریب نفوس کا ملک ہے، اس میں تقریباً پانچ فیصد یعنی کم و بیش ایک کروڑ سے زیادہ انسان فالج کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، لہٰذا فالج کی ابتدائی علامات ظاہر ہونے پر اسپتال کی جانب تیز رسائی نہ صرف زندگی بچا سکتی ہے بلکہ مکمل صحت مند رکھنے کی امید بھی زندہ رکھتی ہے۔
زندگی بچایئے- فالج(دماغی حملہ/Brain Attack) کی علامات جانیے:
ہمارے معاشرے میں جہاں فالج کے دورے اور اس کے نتیجے میں مشکلات ایک عام سی نظر آنے والی حقیقت ہے، وہیں فالج کے حوالے سے مختلف قسم کے توہمات بھی بدرجہ اتم پائے جاتے ہیں۔ لہٰذا اس تحریر کے ذریعے عام انسانوں تک یہ بات پہنچانا مقصود ہے کہ فالج ایک قابلِ علاج مرض ہے، لہٰذا اس کے ہونے کی ابتدائی نشانیاں جانیے، کیوں کہ بروقت تشخیص اور مؤثر علاج کے ذریعے قیمتی جان بچائی جاسکتی ہے۔
“FAST” کو جانیں…. جی ہاں!
1- چہرہ (Face)…. چہرے کی ساخت میں اچانک تبدیلی/ چہرے کا ایک جانب اچانک لٹک جانا۔
2- بازو ( Arm)…. بازو کی طاقت میں اچانک کمزوری واقع ہونا/ طاقت کم ہوجانا۔
3- بات چیت(Speech)…. گفتگو/ بات چیت/ الفاظ کی ادائی میں اچانک مشکل/ تکلیف/ تبدیلی کا ہونا۔
4- وقت (Time)…. وقت مت ضائع کریں۔
درج بالا علامات میں سے کسی ایک یا سب کا آغاز ہوتے ہی ایمبولینس کے ذریعے قریبی اسپتال کی ایمرجنسی میں مریض کو فوری طور پر لے جائیں۔
درج بالا علامت یا علامات کے آغاز میں ”منٹ“ یعنی وقت بالکل بھی ضائع نہیں کرنا ہے، کیوں کہ ”منٹ“ زندگی بچا سکتے ہیں۔ لہٰذا اپنے پیارے کو مستقل معذوری سے بچانے یا فالج (Brain Attack) کے دیگر طبی مسائل سے حتی الامکان دور کرنے کے لیے اسپتال لے کر جائیں۔ گھر میں ہرگز مت رکھیں۔ جبکہ نہ تو کبوتر کا خون چڑھائیں، نہ ہی کمبلوں/ چادروں/ اندھیرے کمرے میں ڈھانپ کر رکھیں۔
”منٹ“ قیمتی ہیں، یہ زندگی بچا سکتے ہیں۔ وقت ضائع کیے بغیر اپنے پیارے/پیاری کی نقل و حرکت بچا سکتے ہیں، اس کی بات چیت کرنے کی صلاحیت بچا سکتے ہیں، اور سب سے بڑھ کر اس مریض کو بروقت تشخیص و علاج فراہم کرنے کی صورت میں امیدِ زندگی بچا کر اس کی آزادی بچا سکتے ہیں۔
فالج سے متعلق معلومات، بچاؤ، احتیاطی تدابیر، مرض کی تشخیص، علاج اور بعدازاں بحالی کے اقدامات پر منظم و بڑے پیمانے پر توجہ نہ دی گئی تو آنے والے برسوں میں ہمارے معاشرے میں فالج زدہ نوجوانوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافے کا خطرہ ہے۔
فالج وسائل سے محروم ممالک میں رہنے والے افراد کو غیر متناسب طور پر متاثر کرتا ہے۔ 2000ء سے 2008ء تک کم آمدنی سے درمیانی آمدنی والے ممالک (جن میں ہمارا ملک بھی شامل ہے) میں فالج کے واقعات کی مجموعی شرح زیادہ آمدن رکھنے والے ممالک کے مقابلے میں 20 فیصد بڑھ گئی۔ آج ہر تین میں سے دو افراد جو فالج کا شکار ہوتے ہیں کم اور درمیانی آمدن والے ممالک کے شہری ہیں۔
فالج کے باعث بننے والی بیماری کا ایک اہم عمل خون کی شریانوں کا تنگ ہونا (ایتھروسکلروسیس) ہے۔ فالج کے واقعات عمر کے ساتھ نمایاں طور پر بڑھتے ہیں۔ تمباکو نوشی (ہمارے ملک میں انواع و اقسام کی تمباکو نوشی ہے)، جسمانی غیر فعالیت (تساہل پسندی)، غیر صحت مند خوراک کا استعمال، نشہ آور اشیاء کا استعمال، بلند فشار خون (بلڈ پریشر)، ذیابیطس (شوگر)، دل کی دھڑکن میں تبدیلی (ایئریل فبریلیشن)، کولیسٹرول (خون میں چربی کا اضافہ)، مٹاپا، ذہنی و نفسیاتی امراض/تناؤ، جینیاتی وجوہات جیسے عوامل فالج کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلیوں نے بھی فالج ہونے کی وجہ بننے میں کردار ادا کیا ہے۔
فالج ہونے پر گھر پر مت رکیں:
دنیا بھر میں فالج کے علاج معالجے میں بہت جدت آچکی ہے۔ ہمارے ملک میں بھی کم از کم بڑے شہروں کی حد تک ایک بڑی تعداد میں نیورولوجسٹ و دیگر طبی عملہ دستیاب ہے جو کہ فالج کے علاج کے لیے تربیت یافتہ ہے۔ اس کے باوجود ابھی بھی بہت بڑے پیمانے پر تمام صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کی سطح پر ”فالج یونٹ“ کا قیام عمل میں لائیں تاکہ ہمارے ملک کی اکثریت معیاری علاج کی سہولیات سے مستفید ہوسکے۔ لہٰذا موجودہ تناظر میں یہ بات پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے کہ فالج کی علامات کو جانتے ہی فوری ہنگامی طبی امداد کے لیے اسپتال سے رجوع کریں اور گھر پر ہوگزنہ رکیں۔
فالج سے محفوظ رہیے:
فالج سے محفوظ رہنے کے لیے سب سے پہلے حکومتی سطح پر Brain Attack یعنی دماغ کے دورے سے متعلق فالج کی معلومات کے تناظر میں عام فہم انداز میں لوگوں کو آگاہی فراہم کی جائے۔ جب تک عوام میں اس بات کا شعور اجاگر نہیں ہوتا اُس وقت تک لوگ فوری علاج کے لیے درست جگہ جانے سے قاصر رہیں گے۔ بروقت اور فوری طبی سہولت حاصل کرنے کے نتیجے ہی میں بہتر علاج کے نتائج ملیں گے۔
ہمارے ملک میں سرکاری دفاتر، مساجد، تعلیم گاہوں، غرض آگاہی کے تمام ذرائع سے اس مرض سے متعلق شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ پہلے تو اس مرض ہی سے بچا جا سکے، اور مرض ہونے کی صورت میں بروقت درست علاج ممکن ہوسکے۔ صحت مند معاشرہ تمام اجتماعی کوششوں و عملی اقدامات کے نتیجے ہی میں ممکن ہے۔