امریکی ریاست ٹیکساس نے گوگل کے خلاف بغیر اجازت بائیو میٹرک ڈیٹا استعمال کرنے پر مقدمہ دائر کردیا۔ ٹیکنالوجی کمپنی 2015ء سے مالی مفاد کے لیے ٹیکساس کے لاکھوں عوام کا ڈیٹا استعمال کررہی تھی۔
ٹیکساس کے اٹارنی جنرل کین پیکسٹن کی جانب سے دائر کیے جانے والے مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوگل نے چہرے اور آواز کی شناخت کے ڈیٹا کو اپنی سب سے زیادہ آمدنی والی اشیاء، جیسے کہ گوگل فوٹو ایپ، نیسٹ ہب میکس اور گوگل اسسٹنٹ کی ٹریننگ کے لیے استعمال کیا۔ ٹیکساس کی جانب سے گوگل پر مقدمہ دائر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس ریاست میں بائیو میٹرک کے حوالے سے ایک قانون ہے جس کے تحت بغیر اجازت بائیو میٹرک ڈیٹا استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ اگر اس قانون کو توڑا جائے تو خلاف ورزی پر 25 ہزار ڈالر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ اٹارنی جنرل ٹیکساس نے الزام عائد کیا ہے کہ گوگل کی جانب سے صارفین سے ان کی اجازت نہیں لی گئی ہے۔