اردو املا میں ’’ھ‘‘ (دوچشمی ہ) اور اس کا استعمال

’’ھ‘‘ (دو چشمی ہ) اردو زبان کے حروفِ تہجی میں شامل نہیں ہے اس لیے،
نکتہ:
’’کوئی بھی لفظ ’’ھ‘‘ سے شروع نہیں ہوگا۔ یعنی کسی لفظ کے شروع میں ’’ھ‘‘ نہیں آئے گا‘‘۔ جیسے:
غلط:
ھے، ھیں، ھوں، ھاں، ھم، ھمارے، ھمیں، ھاتھی، ھنزہ، ھوٹل، ھنسنا، ھلاک۔
صحیح:
ہے، ہیں، ہوں، ہاں، ہم، ہمارے، ہمیں، ہاتھی، ہنزہ، ہوٹل، ہنسنا، ہلاک۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر یہ بھ، پھ، تھ، ٹھ، کھ وغیرہ کیا ہیں؟ کیوں کہ شروع میں کہا گیا کہ ’’ھ‘‘ اردو زبان کے حروفِ تہجی میں شامل نہیں ہے۔
اس کا جواب یہ ہے کہ بھ، پھ، تھ، ٹھ، کھ وغیرہ بھاری آواز والے حروفِ تہجی ہیں۔ ان کو پڑھیں گے: بھے، پھے، تھے، ٹھے، کھے وغیرہ۔
بعض اساتذہ اسے ب دو چشمی ہ ’بھے‘، پ دوچشمی ہ ’پھے‘، ت دو چشمی ہ ’’تھے‘، ٹ دو چشمی ہ ’ٹھے‘ اور ک دو چشمی ہ ’کھے‘ ہجے کرکے پڑھاتے ہیں، جو بالکل غلط ہے۔
بعض درسی کتب میں بھ، پھ، تھ، ٹھ، کھ وغیرہ کو ’’مرکب حروفِ تہجی‘‘ لکھا گیا ہے، جو صحیح نہیں ہے۔
’’مرکب حروف‘‘ کہتے ہیں دو یا دو سے زیادہ حرف کے مجموعے کو۔ اگر ’’بھ‘‘ کو ’’مرکب حرف ِتہجی‘‘ مان لیا جائے تو یہ ’’ب‘‘ اور ’’ھ‘‘ کا مرکب ہوگا۔ اس طرح ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ ’’ھ‘‘ حروفِ تہجی میں شامل ہے۔ حالاںکہ ’’ھ‘‘ کو کسی بھی ’’اردو لغت‘‘ یا درسی کتاب نے حروفِ تہجی میں شامل نہیں کیا ہے۔
اسی طرح ’’ھ‘‘ کا بعض الفاظ میں بھی غلط استعمال کیا جاتا ہے جیسے:
غلط:
لاھور، طاھر، ظاھر، فھیم، شھباز، اطھر، مطھر، اظھر، مظھر وغیرہ۔
صحیح:
لاہور، طاہر، ظاہر، فہیم، شہباز، اطہر، مطہر، اظہر، مظہر وغیرہ۔
اس قسم کے الفاظ میں ’’ھ‘‘ کے استعمال سے بچنے کے لیے ہم یہ کیسے معلوم کریں کہ ان جیسے الفاظ میں ’’ھ‘‘ کے استعمال سے بچاجائے؟
اس کے لیے ہمیں بھاری آواز والے حروفِ تہجی کا علم ہونا چاہیے، جو یہ ہیں:
بھ، پھ، تھ، ٹھ، جھ، چھ، دھ، ڈھ، رھ، ڑھ، کھ، گھ، لھ، مھ، نھ، وھ۔
سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نے ’’وھ‘‘ کو بھی بھاری آواز والے حروفِ تہجی میں شامل کیا ہے۔
مثال: ’’وھ‘‘ سے وھیل(مچھلی)
درج بالا حروفِ تہجی کے سوا کسی بھی ہلکی آواز والے حروفِ تہجی (ا، ث، ح، ذ، س، ش… ط، ظ… ف وغیرہ) کے بعد ’’ھ‘‘ نہیں لگے گا۔
نوٹ: لاھور، طاھر، ظاھر میں ’’اھ‘‘، فھیم میں ’’فھ‘‘، شھباز میں ’’شھ‘‘ اطھر، مطھر میں ’’طھ‘‘ اور اظھر، مطھر میں ’’طھ‘‘ ہے اور یہ تمام (اھ، فھ، شھ، طھ، ظھ) بھاری آواز والے حروفِ تہجی میں شامل نہیں ہیں۔ اس لیے:
لاہور، طاہر، ظاہر، فہیم، شہباز، اطہر، مطہر، اظہر، مظہر صحیح املا ہے۔
اہم بات:
بعض لوگ دہلی کو دھلی، بہار کو بھار، پہاڑ کو پھاڑ، دہلیز کو دھلیز، دہائی کو دھائی، نہاری کو نھاری، بہاری کو بھاری، بہادر کو بھادر لکھتے ہیں جو بالکل غلط ہے، اس لیے اس سے بچنا چاہیے۔