کھانا وقت پر کھائیں، ورنہ موٹاپے کے لیے تیار رہیں

بوسٹن میں واقع برگھم اینڈ وومن اسپتال کے عصبی ماہر فرینک شیر اور ان کے ساتھیوں کا خیال ہے کہ دیر سے کھانے سے وزن میں اضافہ ہوتا ہے، بدن میں چکنائی عجیب طرح سے جمع ہوتی ہے اور موٹاپا کم کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ کیونکہ اس سے کیلوریز(حراروں) کو جلانے میں بھی مشکل پیش آتی ہے۔
اس تحقیق میں 16 افراد کو شامل کیا گیا اور ہر رضاکار کو دو تجربات سے گزارا گیا جس کے اثرات 6 روز تک برقرار رہے۔ ان کے نیند اور کھانے کے اوقات کو سختی سے قابو میں رکھا گیا اور کئی ہفتوں بعد تجربات دوبارہ کیے گئے۔ ایک تجربے میں شرکا سے سختی سے کہا گیا کہ وہ دن کے تین کھانوں کے اوقات پر سختی سے عمل کریں، یعنی صبح نو بجے ناشتا، ظہرانہ ایک بجے اور عشائیہ چھ بجے کریں۔ دوسرے تجربے میں کھانوں کے اوقات بدلے گئے اور ناشتا ایک بجے، اور آخری کھانا رات نوبجے دیا گیا۔ اس دوران شرکا سے سوالات پوچھے گئے اور خون کے نمونے بھی لیے گئے۔ دیر سے کھانے والے افراد میں لیپٹن ہارمون کی مقدار کم ہوگئی اور وہ بھی 24 گھنٹے کے لیے، کیونکہ یہ ہارمون ہمیں پیٹ بھرنے کا احساس دلاتا ہے۔ اب اس کی کمی سے بھوک اور لگتی ہے اور یوں ہم مزید کھاتے رہتے ہیں۔ دوسری جانب بدن میں حراروں کی تلفی کی شرح بہت سست پڑگئی جو موٹاپے کی دوسری بڑی وجہ بھی ہے۔
ایک اور ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ ایڈیپوز ٹشو جین ایکسپریشن (اظہار) بھی متاثر ہوا جو جسم میں چربی جمع ہونے میں خاص کردار ادا کرتا ہے۔ اس طرح بافتوں کی چربی جمع ہونے کا رجحان بڑھنے لگتا ہے۔ اس طرح پہلی مرتبہ کھانے میں تاخیر کے فعلیاتی اور خلیاتی و سالماتی سطح پر تبدیلیوں کے ٹھوس ثبوت ملے ہیں۔