کتاب:محفل دانش منداں
مصنف:محمد اسحاق بھٹی
ضخامت:320 صفحات قیمت مجلا:600 روپے
ناشر:محمد اسحاق بھٹی ریسرچ انسٹیٹیوٹ، مکان نمبر 11،گلی نمبر20، جناح اسٹریٹ، اسلامیہ کالونی، سائڈ، لاہور
فون:042-37143677
ملنے کا پتا:مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور
فون:042-37244973
مولانا اسحاق بھٹی (وفات: 22 دسمبر 1915ء) ایک بلند پایہ مصنف ،محقق اور مؤرخ ہونے کے ساتھ ایک بہترین خاکہ نویس بھی تھے۔ آپ نے کئی ایک نامور شخصیات کے ’’شخصی خاکے‘‘ تحریر کئے، چونکہ آپ کے اسلوب بیان میں حد درجہ سلاست اور شگفتگی پائی جاتی ہے اس لئے ان خاکوں کو پڑھتے ہوئے قاری یوں محسوس کرتا ہے جیسے یہ شخصیات اب بھی متحرک زندگی بر کررہی ہیں اور ہم ان سے ہم کلام ہیں۔ عظیم ادیب و مصنف محترم مشفق خواجہ کے الفاظ ہیں:
’’شخصیات پر لکھنے والا آپ سے بہتر اس وقت کوئی نہیں ہے، اپ لکھتے نہیں کار مسیحائی فرماتے ہیں، جسے مردوں کو چلتے پھرتے دیکھنا ہو وہ آپ کے مضامین پڑھ لے۔ آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ نے کیسی کیسی منتخب روزگار شخصیات کو دیکھا، وہ لوگ بھی کچھ کم خوش نصیب نہیں جو آپ کے توسط سے یعنی آپ کے مضامین پڑھ کر ان شخصیات کو قریب سے دیکھتے ہیں، میں بھی ایسے خوش نصیبوں میں شامل ہوں‘‘۔
زیر تبصرہ کتاب ’’محفل دانش منداں‘‘ عصر حاضر اور ماضی قریب کے جن مذہبی، علمی، ادبی اور سیاسی شخصیات کے سوانحی خاکوں کا مجموعہ ہے ان میں برصغیر کے نام ور مصنف، سیاسی راہ نما اور اعلیٰ پائے کے صاحب طرز اور علم و ادب کی منفرد شخصیت مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی، مولانا سعید احمد اکبر آبادی، مولانا سید صباح الدین عبدالرحمن، ادارہ ثقافت اسلامیہ کے سابق ڈائریکٹر ایم ایم شریف مرحوم، تفہیم القرآن کے اولین ناشر شیخ قمر الدین، حاجی محمد اسحاق حنیف، مولانا عبیداللہ احرار، مولانا حکیم عبدالسلام ہزاروی، بشیر احمد ڈار ، پروفیسر محمد سرور جامعی، میر علی احمد تالپور (سابق وزیر دفاع)، مولانا مفتی عتیق الرحمن عثمانی، میاں عبدالمجید بالواڈا، حکیم عنایت اللہ، نسیم سوہدروی، اسماعیل ضیا (سابق ایم پی اے)، مشفق خواجہ (معروف ادیب)، مولانا مجاہد الحسینی اور مریم جمیلہ (مارگریٹ مارکیوس) پر جناب بھٹی صاحب نے بڑے معلوماتی اور دلچسپ انداز میں خامہ فرسائی فرمائی ہے۔
ڈاکٹر زاہد منیر عامر (پروفیسر، پنجاب یونیورسٹی) نے کتاب پر ایک طویل مقدمہ ’’پیش گفتار‘‘ کے نام سے لکھا ہے جس کا ایک ایک حرف موتی کے نگینوں کے مترادف ہے۔
کتاب کا ٹائٹل ایک گہرا تاثر چھوڑتا محسوس ہوتا ہے، ٹیک لگانے کے لئے تکیہ ہے، چٹائی بچھی ہوئی ہے، قلم و قرطاس موجود ہے، تصانیف کثیر کا نقشہ بھی ہے، چائے کے دو کپ رکھے نظر آرہے ہیں جنہیں تواضع کی نشاندہی بھی کہا جاسکتا ہے۔ اگر نہیں موجود تو ہمارے مخدوم گرامی مولانا محمد اسحاق بھٹی موجود نہیں ہیں۔ یعنی شمع تو جل رہی ہے لیکن قلم کی روشنائی ختم ہوگئی ہے۔
محمد اسحاق بھٹی ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے کتاب کو بہترین انداز سے شائع کیا ہے، یہ ادارہ اس سے پہلے بھٹی صاحب کی تحقیقی تصانیف فقہائے ہند اور برصغیر میں اسلام نقوش بھی شائع کرچکا ہے۔ کتاب کی قیمت کتاب کی ضخامت کے لحاظ مناسب ہے، ہر صاحب مطالعہ شخص کو اس کتاب کو ضرور پڑھنا چاہئے۔