ایل ای ڈی بلب کا بڑھتا استعمال صحت کے لیے خطرناک قرار

برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایکسیٹر سمیت دیگر سائنس دانوں کی جانب سے کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ مصنوعی نیلی روشنی کا بڑھتا استعمال انسانی صحت اور ماحولیات پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔
تحقیق میں کہا گیا کہ گزشتہ مطالعوں میں سیٹلائٹ ڈیٹا نے نیلی، ہری اور سرخ روشنی کی لہروں کے درمیان مناسب تفریق نہیں کی تھی۔
ڈیٹا کے حوالے سے سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ مصنوعی روشنی میں بڑے پیمانے پر اسپیکٹرل شفٹ پایا گیا۔ اس مصنوعی روشنی میں ہائی پریشر سوڈیم لائٹس سے لے کر وائٹ ایل ای ڈیز شامل ہیں جن سے بڑے پیمانے پر نیلی شعاعوں کا اخراج ہوتا ہے۔
ماضی کے مطالعوں میں یہ بتایا گیا تھا کہ طویل مدت تک نیلی روشنی کا سامنا کرنے کا تعلق انسان کے متعدد خلیوں پر نقصان دہ اثرات سے ہے جو انسان کی عمر بڑھنے کے عمل کو تیز کردیتے ہیں۔سائنس دانوں نے گزشتہ تحقیق کا حوالہ دیا جس میں رات کی مصنوعی روشنی کے میلاٹونِن ہارمون(اس ہارمون کا تعلق نیند کے چکر سے ہوتا ہے) پر اثرات کے متعلق بتایا گیا تھا۔ یعنی مصنوعی روشنی کے استعمال میں اضافے کا رجحان بڑے پیمانے پر نقصان دہ اثرات کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔