600 سے زائد رضاکار خدمات میں مصروف ،امدادی سامان کی کئی کھیپ بھجوادی گئیں گڈاپ میں خیمہ بستی ،سکھر اور کراچی میں بڑے کچن کا قیام ، میڈیکل کیمپس کا اہتمام ،متاثرین کو کھانے کی فراہمی
ملک میں ایک بار پھر سیلاب آیاہے ۔اس سیلاب نے 2010ء میں آنے والے سیلاب کی تلخ یادوں کو دھندلا دیا ہے ۔تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے ۔ہر طرف تباہی کے مناظر نظرآئے۔ لاکھو ں کچے مکانات اورجانور سیلابی پانی ریلے میں بہہ گئے ۔درجنوں ہوٹلز کوسیلاب کاغذ کی مانندساتھ بہا کر لے گئے ،جن کے پکے مکانانات تھے انہیں بھی نقصان پہنچنے سے کوئی نہیں بچا سکا ۔لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں ۔اپنے کچے،پکے سائبان میں شان وشوکت سے زندگی بسر کرنے والے اب سڑکوں پرآچکے ہیں۔پاکستان کی 3کروڑ سے زائد آبادی اس سے متاثر ہوئی۔ 1200سے زائد لوگ لقمہ اجل بنے ۔سیلاب نے سب سے پہلے بلوچستان ،پھر پنجاب اور سندھ بعدازاں خیبر پختونخوا میں تباہی مچائی ۔اس ساری صورتحال میں الخدمت ایک بار پھر میدان عمل میں نکلی اور اپنے پاکستانی بھائیوں کی مدد کیلئے سرگرم ہوگئی ۔
چاروں صوبوں الخدمت کے کاموں کے ساتھ الخدمت کراچی بھی کسی طورپیچھے نہیں ہے،جب ملک کو مشکل صورتحال کا سامنا ہوتا ہے تو اہل کراچی آگے بڑھ کر گرتوں کو تھام لیتے ہیں ۔اسی لیے الخدمت نے فوری طور پر سب سے پہلے شہر کے 150مقامات پر فلڈ ریلیف کیمپس قائم کیے ۔مرکزی ریلیف کیمپ الخدمت ہیڈ آفس پر قائم کیا گیا ،جس کا افتتاح امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کیا ۔شہریوںنے ایک بار پھر دل کھول دیے ،سیلاب متاثرین کی بڑے پیمانے پر مدد کیلئے ان کیمپوں پر سامان کی آمد شروع ہوگئی ۔
الخدمت شہر بھر کے کیمپوں پر جمع ہو نے والا سامان مرکزی فلڈ ریلیف کیمپ میں جمع کیا گیا اوروہاں اس سامان کو الک الک کر کے ان کی پیکنگ کا عمل شروع کردیا گیا ۔شہریوں کی جانب سے بڑی تعداد میںخشک راشن ،پانی کی بوتلیں ،مچھر دانیاں ،خیمے ،برتن ،بچوں ،خواتین اور مردوں کے ملبوسات ،جوتے ،جوس ،بچوں کے کھانے پینے کا سامان ،گھریلو سامان کی دیگر اشیا ء ریلیف مرکز بھیجیں ،جنہیں انتہائی عمدگی سے پیک کیا گیا اور سندھ ،بلوچستان کے متاثرین کو بھجوایا گیا ۔الخدمت کے فلڈ ریلیف کیمپ پررضاکاروں کی بڑی ٹیم دن اور رات کے اوقات میں اس خدمت میں مصروف ہے ۔طلبہ وطالبات اور اسکولز وکالجز کے بچوں کی بڑی تعداد رات گئے تک سیلاب زدگان کی خدمت کے جذبے سے سرشار یہ کام کر رہی ہے ۔
الخدمت کراچی کے ریلیف مرکز سے ٹرکوں کے ٹرک متاثرین سیلاب کو ٹھٹھہ ،خیرپور،ٹھٹھہ ،جھڈو،دادو،قمبر علی خان ،جام شورو،سکرنڈ ،کندھ کوٹ ،شہداد پور،بدین ،نواب شاہ ،جعفرآباد اورکوئٹہ بھجوادیئے گئے ہیں ،جہاں الخدمت کے مقامی ذمہ داران یہ امدادی سامان متاثرین سیلاب میں تقسیم کر رہے ہیں ۔الخدمت نے گڈاپ میں بھی طوفانی بارشوں وسیلاب سے بے گھر ہونے والے متاثرہ خاندانوں کو نہ صرف راشن اور دیگر ضروری سامان پہنچایابلکہ وہاں خیمہ بستی بھی قائم کی ہے۔سچل گوٹھ میںجراثیم کش ادویہ کا سپرے کیا گیا ،متاثرین کے بچوں کیلئے بڑی مقدار میں دودھ پہنچایا گیا ۔
الخدمت نے کراچی میں اپنے مرکزی ریلیف کیمپ کے قریب ایک کچن قائم کیا ہے ،جہا ں سے گڈاپ ،ناردرن بائی پاس ،گلشن حدید ،اورنگی اور دیگر مقامات پر رہائش پذیر سندھ بلوچستان سے آئے متاثرین کی نہ صرف دیکھ بھال کی جا رہی ہے بلکہ انہیں تیار کھانااور پینے کا صاف پانی بھی پہنچایا جا رہا ہے،جبکہ الخدمت کی جانب سے سکھر کو سیلاب متاثرین کی امدادی سرگرمیوںکیلئے ’’بیس کیمپ ‘‘بنایا گیا ہے ،جہاں ایک بڑا کچن قائم کیا گیا ہے ۔اس کچن سے یومیہ سیکڑوں متاثرین کو تینوں وقت کا کھانا فراہم کیا جا رہا ہے ،اسی طرح الخدمت نے کراچی میں مرکزی کچن قائم کیاہے جہاں سے سکھر اور گردونواح کے سیلاب متاثرین کو تینوں وقت کا کھانا پہنچایا جا رہا ہے، دیگر متاثرہ علاقوں میں الخدمت کے ذمہ داران مقامی سطح پر بھی لوگوںکو امداد اور انہیں کھانا پہنچانے میں مصروف ہیں ۔
متاثرہ علاقوں میں اس وقت ایک بڑا مسئلہ صحت کا مسئلہ ہے ۔سڑک پر کھلے آسمان تلے بیٹھے یہ لوگ امراض کا شکار ہیں ۔پیٹ اور جلد ی بیماریاں پھوٹ پڑی ہیں ۔ زچہ وبچہ کو مسائل کا سامنا ہے۔الخدمت کر اچی نے ٹھٹھہ ،کھارو،منگھوپیر اور کراچی کے مضافاتی علاقوں میں 20سے زائد میڈیکل کیمپس لگائے ہیں۔ ان کیمپوں میں اب تک سیلاب سے متاثرہ ہزاروں بچوں ،خواتین اور مردوں کا معائنہ کیا جا چکا ہے اور انہیں مفت ادویہ بھی فراہم کی جا چکی ہیں ۔پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے ماہر ڈاکٹرز ان علاقوں میں خدمات میں مصروف ہیں ۔اس وقت صحت کے حوالے سے بڑی تعداد میں ادویہ کی ضرورت ،خواتین اور بچوں میں خون کی کمی ہے ۔اس کیلئے آئرن اور خون کی کمی پوری کرنے کی ادویات کی ضرورت ہے ۔
الخدمت کے امدادی کاموں پر اسے بڑے پیمانے پر پذیرائی مل رہی ہے ۔ریلیف سرگرمیوں کے دوران طلبہ وطالبات ،اساتذہ ،وکلا،سیاسی ،سماجی رہنماؤں ، شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھے والے افراد سمیت تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کی جانب سے الخدمت کے کاموں کو ستائش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے ۔الخدمت کا کام صرف کراچی میں نہیں بلکہ ملک بھر میں پھیلا ہوا ہے۔ خیبر پختونخوا میں الخدمت کے رضاکاروں نے ایثار قر بانی کی جو مثال قائم کی ہے اس کی نظیر ملنا مشکل ہے،یہی جذبہ الخدمت کا طرہ امتیاز ہے ۔
الخدمت کے مرکزی ریلیف کیمپ سے روزانہ امدادی سامان کے ٹرک متاثرہ علاقوں تک جارہے ہیں ۔الخدمت اب تک کروڑوں روپے کا سامان اور امداد پہنچا چکی ہے ۔ خواتین ،لڑکیوں اور بچوں کی کثیر تعداد رات گئے تک اپنے متاثرہ بھائیوں کی مدد کیلئے کاموں میں مصروف رہتی ہے ۔لوگ الخدمت پر اعتماد کر کے اس نقدر قوم بھی رہے ہیں ،سامان بھیج کر مدد پہنچا رہے ہیں ،یہی وقت ہے اپنے متاثرہ بھائیوں کی مدد کا ،ہمیں بھی چاہیے کہ اس عظیم مقصد میں الخدمت کا دست وبازوبن جائیں ۔