دنیا کا سب سے بلند، بڑا اور بے نظیر گھنٹہ گھر اور گھڑیاں
1429ھ، بمطابق 2008ء کی بات ہے کہ ملک قطر میں اسلامی ممالک کے سربراہان کی ایک کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں دنیا بھر سے کئی ماہرین اور اسکالر شریک ہوئے تھے۔ اس میں بہت سے تحقیقی مقالے پیش کیے گئے اور آخر میں یہ قرارداد منظور کی گئی کہ عالمِ اسلام بلکہ پوری دنیا کے لیے صحیح اور معیاری وقت کے تعین و تحدید کی غرض سے مرکزِ اسلام اور دنیا کے مرکزی مقام ’’مکہ مکرمہ‘‘ میں ایک خصوصی گھڑی بنائی جائے۔ ساتھ ہی بین الاقوامی سطح پر مشہور و معتبر Big Ben گھڑی کے بارے میں دلائل کے ذریعے ثابت کیا گیا کہ یہ گھڑی غلط محلِ وقوع پر ہونے کی وجہ سے صحیح اور معیاری وقت کے لیے قابلِ اعتماد نہیں ہے، اور اس کے دیگر نقائص کا بھی ذکر کیا گیا۔ Big Ben کا آغاز 31 مئی 1859ء سے ہوا ہے۔ اس کے مقابلے میں ’’ساعۃ مکہ‘‘ مناسب محلِ وقوع اور دیگر بہت سی خوبیوں کی وجہ سے صحیح اور معیاری وقت کے لیے معتبر ہے۔
5 ربیع الاوّل 1429ھ بمطابق 13 مارچ 2008ء کو مکہ مکرمہ کے گورنر شہزادہ خالد الفیصل نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ نے ملک عبدالعزیز کی وقف شدہ املاک برائے حرمین شریفین (ابراج البیت) کے درمیان اور سب سے اونچے ٹاور پر ’’ساعۃ مکہ‘‘ بنانے کے لیے شاہی فرمان جاری کیا ہے۔ چنانچہ مکمل تیاری کے ساتھ مقامی تعمیراتی کمپنی اور جرمن کمپنی کے ماہرینِ فن کے تعاون سے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی لاگت سے منصوبے کا آغاز ہوا، جس کی تکمیل تقریباً آٹھ سال بعد ہوئی۔ پھر تین ماہ تک آزمائشی طور پر چلائے جانے کے بعد اس کا باقاعدہ افتتاح رمضان 1434ھ بمطابق 2013ء میں شاہ عبداللہ کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ مانا جاتا ہے کہ یہ دنیا کی تیسری بلند ترین عمارت ہے اور اس میں نصب ساعۃ مکہ دنیا کی سب سے بڑی اور منفرد گھڑی ہے، اور اس کو دنیا میں سب سے اونچے مقام پر نصب ہونے کا امتیاز بھی حاصل ہے۔
ٹاور کے چاروں طرف ایک ایک گھڑی نصب ہے۔ ان میں دو گھڑیاں بنیادی اور مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔ ایک جانب شمال، یعنی کعبۃ اللہ کی طرف۔ دوسری اس کے مقابل جنوب کی طرف۔ گھڑیوں کے اوپر خط ثلث میں مکتوب کلمہ تکبیر (اللہ اکبر) سمیت اونچائی 80 میٹر ہے۔ لفظ الجلالۃ (اللہ) میں الف کی اونچائی تقریباً 23 میٹر، چوڑائی 65 میٹر اور قطر 43میٹر ہے۔ بقیہ دو گھڑیاں مشرق و مغرب کی طرف 65 میٹر کی بلندی پر نصب ہیں جن کی چوڑائی 39 میٹر اور قطر تقریباً 25 میٹر ہے۔ ہر گھڑی کے لیے ایک مستقل مشین ہے جس کا وزن 26 ٹن ہے۔ یہ قیمتی مشینیں انتہائی مضبوط دھات سے سوئزرلینڈ میں بنائی گئیں جو اپنی نوعیت، ساخت، وزن اور شکل کے اعتبار سے منفرد نوعیت کی ہیں، اورگردوغبار، ہوا، بارش، آندھی اور موسم کی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کے لیے کمپنی کی جانب سے دو سو سال کی ضمانت دی گئی ہے۔ ہر گھڑی کے لیے مطلوبہ مشین کے علاوہ بطور احتیاط اسی معیار کی ایک معاون مشین ہنگامی اوقات میں کام کرنے کے لیے منسلک کی گئی ہے۔ گھڑیوں میں وقت بتانے والی سوئی 17 میٹر اور منٹ بتانے والی سوئی 23 میٹر لمبی ہے، اور ہر سوئی کا وزن 6 ٹن ہے۔ سب سوئیاں ہر لحاظ سے منفرد نوعیت کی ہیں۔ ان گھڑیوں کے ڈائل کا رنگ دن میں سفید اور رومن طرز کے نمبرات کا رنگ کالا ہوتا ہے، اور رات میں ڈائل کا رنگ ہرا اور نمبرات کا رنگ سفید ہوتا ہے۔ دن اور رات میں رنگوں کی یہ تبدیلی ان کی خوبصورتی اوردل کشی میں چار چاند لگاتی ہے۔
’’ساعہ مکہ‘‘ تقریباً 601میٹر کی بلندی پر نصب ہے جو کئی میل کی مسافت سے بھی نمایاں نظر آتی ہے۔ اس میں موجود معیاری اور اعلیٰ درجے کے صوتی نظام کے ذریعے اذانیں نشر ہوتی ہیں جو حرم کے آٹھ کلومیٹر کے اطراف میں بھی واضح سنائی دیتی ہیں۔ یہ صوتی نظام بھی اپنی نوعیت اور معیار کے حساب سے بے نظیر ہے۔
وقت کو معیاری اور ٹھیک رکھنے کے لیے ساعۃ مکہ کو مرکزِ توقیت مکۃ سے جوڑا گیا ہے جہاں پانچ جوہری گھڑیاں ہیں جو ضبط وقت کے لیے انتہائی حساس شمار ہوتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان جوہری گھڑیوں میں 300 سال میں صرف ایک سیکنڈ کا فرق آنے کا امکان ہے۔ وقت کو معیاری اور بالکل صحیح رکھنے کے لیے فرانس میں موجود عالمی ادارے UTC سے تعاون حاصل کیا جاتا ہے۔ ساعۃ مکہ کو 98 ملین رنگ برنگے کانچ کے ٹکڑوں اور 430 مربع میٹر جگہ پر دو ملین L.E.D برقی قمقموں سے سجایا گیا ہے۔ اس میں سفید اور ہرے رنگ کے انتہائی روشن قمقمے نئے اسلامی ماہ کے آغاز، عیدین اور ہر اذان کے موقع پر روشن کیے جاتے ہیں جو تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے سے بھی صاف دیکھے جاسکتے ہیں۔ ان قمقموں کا منظر دن سے زیادہ رات میں دل کش اور جاذبِ نظر ہوتا ہے۔ بجلی کی فراہمی کے لیے ایک مستقل شمسی توانائی نظام ہے، اس کے علاوہ مکہ مکرمہ کے بجلی گھر سے بھی اس کو جوڑ دیا گیا ہے۔
ساعۃ مکہ کے اوپر فولادی ہیکل سے بنا ایک مینارہ ہے جس کی اونچائی 93 میٹر اور وزن تقریباً 12000 ٹن ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فرانس کے ایفل ٹاور سے تقریباً 2000 ٹن زیادہ وزنی ہے۔ مینارے کے سرے پر دنیا کا سب سے بڑا خوب صورت اور سنہرے رنگ کا منفرد ہلال ہے۔ اس کا قطر 23 میٹر اور وزن تقریباً 66 ٹن ہے۔ اس کی بناوٹ اور ساخت بڑی کشتیوں سے ملتی جلتی ہے۔ اس کے اندر رہائشی کمروں کے علاوہ ایک ہال ہے جو نماز کے لیے خاص ہے۔ اس طرح اس منفرد ہلال میں موجود مسجد دنیا کی بلند ترین مسجد شمار ہوتی ہے اور رہائشی کمرے دنیا کے بلند ترین کمرے مانے جاتے ہیں۔ مزید یہ کہ اذان کے موقع پر اور مختلف مناسبتوں میں ہلال سے افق کی جانب تیز روشنی عمودی شکل میں بکھیری جاتی ہے جس کی پہنچ تقریباً 30 کلومیٹر ہے۔
ساعۃ مکہ تک رسائی کے لیے 6 تیز رفتار لفٹ ہیں۔ اس کی چند منزلوں میں کئی دکانیں ہیں اور ایک منزل میں اسلامی نمائش گاہ ہے
اس میں ایک رصدگاہ بھی ہے جس میں اعلیٰ اور معیاری دوربین نصب ہیں جن کے ذریعے بادلوں کی اوٹ سے آفاق کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔
موجودہ دور خیر و شر کی تمیز کے بغیر ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں بڑی شہرت رکھتا ہے۔ کیا افراد اور کیا اقوام، کیا سیاسی پارٹیاں اور کیا حکومتیں… سب پر یہ جنون سوار ہے۔ ذاتی مصلحت، وقتی منفعت اور سستی شہرت کی خاطر حکومتیں قومی خزانے کو بے دریغ لٹانے سے بھی نہیں چوکتیں۔ ایسے دور میں اگر کوئی شخص یا سربراہِ مملکت عالمِ اسلام بلکہ سارے عالم کے عمومی فائدے کے لیے کوئی کام کرتا ہے تو اس کی خدمت کا اعتراف ہونا چاہیے اور اسے قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ اس خدمت کو شرفِ قبولیت بخشے اور خدمت گزاروں کو جزائے خیر سے نوازے۔