گیارہواں باب موسمی آفتیں: صفر کاربن تک پہنچنے کا ایک منصوبہ

جدت کی مانگ میں تیزی

(تیسرا حصہ)

ترسیل کی نسبت مانگ کا معاملہ ذرا پیچیدہ ہوتا ہے۔ یہ دراصل دو مراحل پر مبنی ہوتا ہے: ثبوت کا مرحلہ اور اسکیل اَپ یعنی حجم میں اضافے کا مرحلہ۔ تجربہ گاہ کے بعد ان مراحل کی منڈی میں عملی کارگزاری جانچنا ضروری ہے۔ ٹیکنالوجی کی دنیا میں یہ ’’ثبوت‘‘ تیز اور سستا ہے۔ ایک نئے اسمارٹ فون کی آمد کے بعد خریداروں تک رسائی میں کچھ بھی وقت نہیں لگتا۔ لیکن توانائی کے معاملے میں یہ زیادہ دشوار اور مہنگا ہے۔ یہ خیال ابھی ثبوت چاہتا ہے کہ تجربہ گاہ میں کامیاب کارگزاری حقیقی دنیا کی شرائط کس حد تک پوری کرپاتی ہے۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ نئی ٹیکنالوجی کی لاگت کس طرح کم سے کم رکھی جائے، ترسیل کس طرح آسان تر بنائی جائے، کاروباری نمونہ کامیاب بنایا جائے، اورصارفین کے لیے اسے قابلِ قبول بنایا جائے۔ اس وقت جن آئیڈیاز پرکام ہورہا ہے، اُن میں کم کاربن والی سیمنٹ، کاربن کی صفائی، آف شور وِنڈ، جدید بائیو فیول cellulosic ethanol، اور گوشت کے متبادلات وغیرہ شامل ہیں۔
ثبوت کا یہ مرحلہ موت کی وادی ہے، ایک ایسی جگہ جہاں اچھے آئیڈیاز مرجاتے ہیں۔ اکثر نئی مصنوعات کے ساتھ ناکامی کے خدشات بھرپور ہوتے ہیں۔ سرمایہ کار ہچکچاتے ہیں۔ یہ بات خاص طورپر کم کاربن مصنوعات پر صادق آتی ہے۔ یہ مصنوعات صارف کے رویّے میں تبدیلی کے لیے بھاری سرمایہ کاری چاہتی ہیں۔
حکومتیں اور نجی کمپنیاں توانائی کے نئے منصوبوں میں اسٹارٹ اَپ کرسکتی ہیں، کیونکہ ان کے صارف بڑی تعداد میں ہوتے ہیں۔ اگر یہ حکومتیں اور کمپنیاں گرین مصنوعات میں پیش رفت کریں گی تو منڈی میں اس حوالے سے یقین اور اعتماد بڑھے گا اور قیمتیں گھٹتی جائیں گی۔ حکومتیں ریاستی اور مقامی سطح پر بہت بڑی مقدار میں تیل، سیمنٹ اور فولاد خریدتی ہیں۔ یہ جہاز، ٹرک اور گاڑیاں بناتی ہیں، اورگیگا واٹس بجلی صرف کرتی ہیں۔ یہ حیثیت حکومتوں کو اس بات کا بھرپور موقع فراہم کرتی ہے کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیزکوکم لاگت میں منڈی تک لائیں، اورمعاشرے میں بڑے پیمانے پر رائج کریں۔ دفاع کے محکمے طیاروں اور بحری جہازوں کے لیے کم کاربن والا تیل استعمال کرسکتے ہیں، اور اسے قاعدے سے جاری رکھ سکتے ہیں۔
ریاستی حکومتیں تعمیرات میں کم اخراج والی سیمنٹ اور فولاد کا استعمال عام کرسکتی ہیں۔ ہر وہ بیوروکریٹ جو گرین مصنوعات کو بڑی خریداری کے لیے ترجیح دیتا ہے، اُسے incentive ملنا چاہیے۔
حکومتیں پرائیوٹ سیکٹرکے لیے گرین مصنوعات کی خریداری پرکئی incentives دے سکتی ہیں، جیسا کہ ٹیکس کریڈٹ، لون گارنٹی اوردیگرکئی ایسے طریقے کہ جو گرین پریمیم کی کمی میں معاون ہوسکتے ہیں، اور نئی ٹیکنالوجیزکی مانگ بہتر بناسکتے ہیں۔ بہت سی گرین مصنوعات کچھ عرصے کے لیے بہت مہنگی پڑیں گی۔ ممکنہ خریداروں کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
حکومتیں صفر کاربن پالیسیاں اختیار کرکے اہم کردار ادا کرسکتی ہیں، منڈیوں کی نئی صورت گری کرسکتی ہیں۔ ایسا انتظامی ڈھانچہ کھڑا کیا جائے جو نئی ٹیکنالوجیزکو جلد منڈیوں تک پہنچائے۔ حکومتوں کو ہر سطح پر اس ڈھانچے کی تشکیل میں مدد فراہم کرنی ہوگی، جیسے ہوا اور شمسی توانائی کے لیے ٹرانسمیشن لائنیں ڈالنا، گاڑیوں کے لیے چارجنگ اسٹیشنز کی تعمیر، اور گرفت میں لی گئی کاربن اور ہائیڈروجن کے لیے پائپ لائنیں بچھانے کا کام ہے۔
قواعد بدلیں تاکہ نئی ٹیکنالوجیز میں مسابقت جاری رہے۔ ایک بار جب بنیادی ڈھانچہ تعمیر ہوجائے تو ہمیں منڈی کے نئے اصول درکار ہوں گے جونئی ٹیکنالوجیز کو مقابلے کے قابل بناسکیں۔ بجلی کی منڈیاں کہ جو بیسویں صدی کی ٹیکنالوجی پر وضع کی گئیں، اکیسویں صدی کی ٹیکنالوجی کو عموماً زیادہ فائدہ مند نہیں سمجھتیں۔ مثال کے طور پر بیشتر منڈیوں میں طویل دورانیے تک بجلی ذخیرہ کرنے میں جو سرمایہ کاری ہوتی ہے وہ مناسب طور پراُس قدر کے مساوی نہیں ہوتی، کہ جوگرڈ کو مہیا کی جاری ہو۔ قواعد گاڑیوں اور ٹرکوں کے لیے جدید ترین بائیو فیول کا استعمال دشوار بناتے ہیں۔ جیسا کہ کم کاربن والا کونکریٹ بوسیدہ حکومتی قوانین کے سبب منڈی میں مسابقت نہیں کرپاتا۔
اس باب میں، ترقی کے اُس مرحلے کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو پالیسیوں سے متعلق ہے۔ یہ توانائی کی پیداوار اور استعمال عام کرسکتی ہیں۔ مگر ہم اس ہدف تک اُسی صورت میں پہنچ سکتے ہیں کہ لاگت کم سے کم ہوجائے۔ ہمیں چند دہائیوں میں تین گنا سے زائد بجلی چاہیے ہوگی جس میں نئے الیکٹران کی کثرت ہو۔ یہ ہوا، سورج اور صاف توانائی کے دیگر ذرائع کی صورت میں ہوگا۔ ہمیں تیزی سے الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال عام کرنا ہوگا۔ ہمیں اشیا کی تیاری اور پیداوار کے طریقے بدلنے ہوں گے۔ ہرکسی کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اپنے حصے کی کاربن اخراج کا زرِ تلافی ادا کرے۔
امریکہ کی 29 ریاستوں اور یورپی یونین نے صاف توانائی کے استعمال کا معیار متعین کیا ہے، اسے renewable portfolio standard کا عنوان دیا ہے۔ یہ آئیڈیا بجلی سے چلنے والی اشیا کے لیے قابلِ تجدید توانائی کی خاص تناسب سے فراہمی ممکن بنارہا ہے۔ یہ خاصا لچک دار میکنزم ہے۔ اس سے صاف توانائی کی لاگت میں کمی بھی آرہی ہے۔