لاڈ، پیار اور بچے

ایک بندریا کے دو بچے تھے۔ ایک کو بہت چاہتی تھی اور دوسرے کو کم۔ ایک روز عقاب یعنی گدھ بندریا پر ٹوٹا۔ خوف کی حالت میں بندریا اپنے پیارے بچے کو گود میں اٹھا کر بھاگی اور دوسرے کو چھوڑ چلی۔ جب اس بچے نے دیکھا کہ ماں نے اس کو موت کے حوالے کردیا تو وہ ازخود دوڑ کر بندریا کی پیٹھ پر لپٹ گیا۔
بندریا ایک درخت سے کود کر دوسرے درخت پر جانا چاہتی تھی کہ گود سے پیارا بچہ چھوٹ کر زمین پر گرا اور مرگیا اور وہ دوسرا بچہ پیٹھ سے لپٹا ہوا صحیح سلامت بچ گیا۔
حاصل: جو لڑکے ماں باپ کے لاڈ پیار پر بھول کر اپنی فکر نہیں کرتے، تباہ ہوجاتے ہیں۔
(نذیر احمد دہلوی، منتخب الحکایات)