ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صبح 7 بجے سے دوپہر 3 بجے کے درمیان کھانے سے تین مہینوں کے اندر وزن میں نمایاں کمی ممکن ہے۔ یونیورسٹی آف الباما میں کی جانے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے مٹاپے کا شکار 90 امریکی افراد کا انتخاب کیا اور ان کے لیے ایک جیسی غذا اور ورزش کا تعین کیا۔ تحقیق میں شریک افراد میں اکثریت خواتین کی تھی، جن کی اوسط عمر 43 برس تھی اور ان کا باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی)39.6 تھا۔ ان شرکاء کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا، اور ماہرین کی جانب سے انہیں ڈائٹ کے معمول کے حوالے سے ہدایات دی گئیں اور ایک جیسی ورزش کرائی گئی۔تحقیق کے مطابق مٹاپے کا شکار بڑی عمر کے افراد 14 ہفتوں تک ان آٹھ گھنٹوں میں کھانے کے معمول پر عمل کرتے ہوئے اوسطاً 6.3 کلوگرام وزن کم کرسکتے۔ ان کے مقابلے میں وہ لوگ جنہوں نے اپنی مرضی کے وقت پر کھانا کھایا وہ صرف 4 کلوگرام ہی وزن کم کرسکے۔ جرنل جاما انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ کھانے کے لیے وقت کو محدود کرنا ہماری کیلوریز کی کھپت کو محدود کرتا ہے، مخصوص وقت میں کھانے کے معمول کے سبب روزانہ کے حساب سے شرکاء میں 214 اضافی کیلوریز کی کھپت میں کمی آئی۔ انٹرمِٹینٹ فاسٹنگ ڈائٹ کا ایک مشہور طریقہ کار ہے جسے جینیفر اینسٹن، نکول کِڈمین اور بینیڈکٹ کمبربیچ جیسے ہالی ووڈ اسٹار برسوں سے استعمال کررہے ہیں۔ یہ نہ صرف وزن کم کرتا ہے بلکہ یہ بڑھتی عمر سے متعلقہ بیماریوں کے خطرات کو بھی کم کرتا ہے۔مٹاپا دنیا بھر میں ایک تیزی سے پھیلتا مسئلہ ہے جس کے سبب لوگ کینسر، امراضِ قلب اور صحت کے دیگر مسائل میں مبتلا ہورہے ہیں۔ 40 یا اس سے زیادہ بی ایم آئی کو شدید مٹاپا قرار دیا جاتا ہے۔