ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کسی کا اپنے خیالوں میں کھونا یا ذہن کا اِدھر اُدھر بھٹکنا ایک ایسی سرگرمی ہے جس کو کم اہمیت دی جاتی ہے، لیکن یہ ایسی چیز ہے جس کو جتنا کیا جائے اتنا فائدہ مند ہے۔
250افراد کے گروپ کا مطالعہ کرنے والے نفسیات دانوں نے بے مقصد سوچ بچار کے عمل کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ جتنی تحقیق کے شرکاء نے سوچی تھی یہ سرگرمی اس سے زیادہ اطمینان بخش تھی۔
جنوبی جرمنی میں قائم یونیورسٹی آف ٹیوبِنگن کے محققین یہ جاننے کے لیے بے تاب تھے کہ انسان عام طور پر اپنے سوچنے کی صلاحیت کو استعمال کرنے سے جھجھکتا کیوں ہے؟ محققین کا کہنا تھا کہ ان کی تحقیق میں تجربوں کے تسلسل سے یہ بات سامنے آئی کہ اگر لوگوں کو ان کے اذہان بھٹکانے کا موقع دیا جائے تو وہ اس سے خوب لطف اندوز ہوتے ہیں۔ البتہ کچھ لوگ اس فعل کو محنت طلب سرگرمی سمجھتے ہیں۔ محققین نے یہ بھی بتایا کہ اپنے خیالات میں کھو جانے کا عمل مسائل کو حل کرنے، تخلیقی صلاحیت بڑھانے، تصور کرنے کی صلاحیت بڑھانے اور اپنی اہمیت کے خیال سے آشنا کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
ان فوائد کے باوجود اکثر افراد اپنے خیال میں کھونے یا کھڑکی کے باہر کسی چیز کو بےمقصد تکنے کے بجائے اپنی توجہ میں خلل دیے جانے کو پسند کرتے ہیں۔ اسمارٹ فون اس کی واضح مثال ہے جو آزادانہ سوچنے کی اس عادت کو ختم کررہا ہے۔