”بچے کا وزن نہیں بڑھ رہا اور آپ کہہ رہے ہیں اس کے دل کا الٹراساؤنڈ کروائیں! اس کے دل کا تو کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں، بس کھانسی رہتی ہے نارمل سی، ہم نے اس کو کئی بار دکھایا ہے، ڈاکٹر ہمیشہ کھانسی کا شربت دیتے ہیں۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ Echo کروائیں۔“
”جی مجھے بچے کے سینے میں ایک آواز آ رہی ہے جس کو مر مر ( Murmur ) کہتے ہیں“۔ میں نے ان کو دو بارہ بتایا۔
چہرے پر بے یقینی کی سی کیفیت، مگر مان گئے اور راضی ہوگئے کہ دل کا Echo کروا کر بھیجیں گے۔
مختصراً یہاں لکھ دیا، ورنہ عام طور پر ہوتا کچھ یوں ہے کہ دل کی دھڑکن سے شروع کرکے دل کے اسکیچ کو کاغذ پر بنا کر سمجھانا پڑتا ہے کہ ہم بات کیا کررہے ہیں۔
چلیں آپ کے لیے بھی وہی ترکیب آزماتے ہیں، شاید آسانی ہو۔
دل ایک پمپ ہے جو مسلسل کام کرتا رہتا ہے۔ آپ سو رہے ہوتے ہیں تو دماغ تک کو آرام مل جاتا ہے، مگر دل 24 گھنٹے بلا تکان کام کرتا ہے۔ ربّ العالمین نے جو کام اسے دیا ہے، وہ پوری تندہی کے ساتھ اسے انجام دیتا ہے۔
حمل کے چھٹے ہفتے میں دل کی تکمیل ہوجاتی ہے، اس میں پیدائشی خرابی بھی اسی عرصے میں ہوتی ہے۔ماہرین کوئی حتمی بات نہیں جان پائے کہ خرابی کیوں ہوتی ہے؟ مگر کچھ چیزیں ایسی ہیں جو کہ شاید خرابی کا باعث بنتی ہیں۔
مثلاً اگر ماں ذیابیطس کا شکار ہے اور شوگر کنٹرول نہیں، ماں اگر سگریٹ نوشی کرتی ہے، یا سگریٹ اس کے آس پاس زیادہ پی جاتی ہے، کچھ مخصوص دواؤں کا استعمال کرتی ہے، یا پھر موروثی مسائل ہیں، ماں کو جرمن خسرہ Rubella کا انفیکشن ہے، وغیرہ وغیرہ… تو پیدائشی طور پر دل کے مسائل زیادہ ہونے کے خطرات ہیں۔
دل اگر صحیح طور پر بن رہا ہے تو وہ اس جنین (Embryo) میں سپلائی کا ایک پورا نظام چلانے لگتا ہے جس کے ذمے کئی کلومیٹر لمبی شریانوں (Arteries) کے ذریعے صاف خون پہنچانے کی ذمہ داری ہے۔
دل ہے کیا؟ ایک پمپ، جس کے چار خانے ہیں، جن میں سے ایک بھی کم ہو، یا مکمل نہ ہو تب بھی مسائل ہوتے ہیں۔ صحیح طور پر کام نہ کررہا ہو تو مشکل… دل کی وائرنگ میں خرابی ہو یا رکاوٹ ہو تب بھی زندگی پُرخطر۔
انسانی دل کے چار خانے ہیں، دو اوپر والے جن کو Atrium کہا جاتا ہے سیدھے اور الٹے ہاتھ پر۔ دو نیچے جن کو Ventricle کہا جاتا ہے سیدھے اور الٹے ہاتھ پر۔ بالکل الگ الگ کام مگر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے، اور دل کے والو (Valves) کے ذریعےآپس میں ایک دوسرے سے تعلق بھی۔
سیدھے ہاتھ کے اوپر والے خانے میں پورے جسم سے خون جمع ہوتا ہے جو کہ والو (Valves) کے ذریعے سیدھا نچلے خانے میں پہنچتا ہے، اور اس نچلے خانے جس کو Right Ventricle کہتے ہیں، کا کام خون کو نالیوں کے ذریعے پھیپھڑوں تک پہنچانا ہے۔ جبکہ پھیپھڑوں کا کام خون میں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ نکال کر اس میں سانس کے ذریعے حاصل کی گئی آکسیجن شامل کرنا ہے۔ خون یہ آکسیجن پورے جسم میں پہنچانے کا ذریعہ اور ذمہ دار ہے۔
پھیپھڑوں سے صاف خون نالیوں کے ذریعے دل کی الٹی طرف والے اوپری خانے میں پہنچتا ہے اور پھر والو (Valves) کے ذریعے نچلے خانے یعنی Left Ventricle میں آتا ہے، Left Ventricle دل کا سب سے مستعد خانہ ہے، کیوں کہ اس کو سر کے بالوں سے لے کر پاؤں کے ناخنوں تک ہر ہر جگہ، ہر خلیے تک خون پہنچانا ہے۔
دل مسلسل کام کرتا ہے ۔ لیکن اگر اس کی ساخت (Structure) میں مسئلہ ہو، اس کی صلاحیت میں اگر کمی ہو، دونوں وجوہات جو کہ پیدائشی یا بعد میں کسی وجہ سے، مثلاً انفیکشن وغیرہ کی وجہ سے ہوں، اگر دل کی پمپنگ میں کمی یا خرابی آ جائے تو خون کی سپلائی کے پورےنظام میں بگاڑ آجاتا ہوجاتی ہے اور اس کے اثرات ہر جسمانی عضو پر پڑتے ہیں۔
ہر ایک ہزار میں سے 5-6 بچے پیدائشی نقصِ دل کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں، اور دل کے کچھ مسائل بعد میں پیدا ہو جاتے ہیں جیسےKawasaki Disease،Rheumatic Diseas، Myocarditis وغیرہ۔
پیدائشی طور دل کے جو مسائل ہوتے ہیں اور جن سے زندگی کو خطرہ یا مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ نومولود میں ہی پتا چل جاتے ہیں یا بچپن میں ہی پتا چل جاتے ہیں، جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً اگر بچہ پیدائش کے بعد نیلا پڑگیا تو وہ دل یا پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہے، ڈاکٹر سینے کے ایکس رے اور خون میں آکسیجن کی مقدار کے ٹیسٹ ABG کے ذریعے اندازہ لگا لیتے ہیں کہ مسئلہ دل کا ہے یا پھیپھڑوں کا۔ اس پر اگر ECHO کروالیا جائے تو بہت کچھ واضح ہو جاتا ہے۔
بچے کو مسلسل کھانسی ہے اور وزن نہیں بڑھ رہا تب بھی دل کے مسائل کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
دل کے چیک اَپ دوران میں کچھ اضافی آوازیں سننے میں آ رہی ہیں جن کو Murmur کہا جاتا ہے تو اس کا تفصیلی جائزہ اور ہسٹری کے بعد دل کے الٹراساؤنڈ یعنی Echo کا فیصلہ ہونا چاہیے۔
یہ Murmur ہوتا کیا ہے ،اس کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
دل کے مختلف خانوں کے درمیان والوز موجود ہیں، یہ والوز صحیح طرح کھلیں اور بند ہوں تو ایک خانے سے دوسرے خانے میں خون نہیں جاسکتا، لیکن اگر یہ والوز کسی خرابی کی وجہ سے… جو پیدائشی بھی ہوسکتی ہے اور بعد میں کسی بیماری کی وجہ سے بھی… صحیح طرح کھلیں اور بند نہ ہوں اور ان میں سے خون گزر رہا ہو یعنی Leak ہو رہا ہو تو Murmur کی آواز آتی ہے جو ڈاکٹر کو متوجہ کرتی ہے اور وہ اس کا کھوج لگاتا ہے۔
اسی طرح دل کے خانوں کے درمیان اگر سوراخ ہوں ایک یا زائد، تو خون جو ایک طرف سے دوسری طرف جاتا ہے جو کہ ایک صحت مند دل میں نہیں ہوتا تو آواز پیدا ہوتی ہے، کیونکہ خون زیادہ دبائووالے حصے سے کم دبائو والے حصے کی طرف جاتا ہے اور اس کی وجہ سے آواز پیدا ہوتی ہے جسے Murmur کہتے ہیں۔
اس کے علاوہ بھی دل کے مسائل میں دل میں معمول سے ہٹ کر کچھ آوازیں آتی ہیں، اس لیے سینے اور دل کا معائنہ بہت سکون اور احتیاط سے کیا جانا چاہیے، خاص طور بچوں میں۔ اور اگر بار بار روتے ہوئے نیلے پڑنے کی بات ہو، مسلسل کھانسی ہو، وزن نہ بڑھ رہا ہو اور ڈاکٹر محسوس کریں کہ شاید دل کے مسائل ہیں۔
دل کے ایسے مسائل جن کی درستی کے لیے سرجری کی ضرورت ہوتی ہے وہ بھی Echo یا دل کے MRI کے ذریعے معلوم کیے جاسکتے ہیں بالکل ابتدائی دنوں میں۔ اس لیے اگر کوئی بھی بچہ نیلا پڑ رہا ہو اور سینے یا پھیپھڑوں کا مسئلہ نہیں تو اس کے لیے فوری طور پر دل کے ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے، اور غیر ضروری طور پر ٹالنے سے اجتناب برتنا چاہیے۔ اور اس طرح کے بچوں میں جو دوائیں بچوں کے دل کے ڈاکٹر تجویز کریں ان کا استعمال پابندی کے ساتھ اُس وقت تک کریں جب تک آپ کا ڈاکٹر کہے۔
4-5 بڑی علامات اگر آپ کے بچے میں نظر آئیں تو دل کے معاملات کو جانچنے کی ضرورت ہے:
ہونٹوں یا زبان کا نیلا ہونا، دل کی مسلسل تیز رفتار، تھوڑی سی ایکٹیوٹی میں سانس کا پھولنا، مسلسل سینے کی خرابی اور وزن کا نہ بڑھنا، تھوڑی سی محنت سے چکر اور نیم بے ہوشی۔
اگرچہ دل کے معاملات بچوں میں کم ہوتے ہیں مگر ان کو یکسر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
اللہ تعالیٰ آپ اور آپ کے بچوں کو اپنی امان میں رکھے، آمین