ایک مرتبہ معن بن زائدہ (768ء) نے چند جنگی اسیروں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔ ایک قیدی کہنے لگا: اے امیر! ہم سب بھوکے ہیں، مرنے سے پہلے پیٹ تو بھرنے دیجیے۔ معن نے کہا: انہیں خوب کھلائو۔ کھانے کے بعد وہی قیدی بول اٹھا: اے امیر! اللہ آپ کی عمردراز کرے، ہم پہلے آپ کے قیدی تھے اور اب مہمان ہیں، اللہ نے مہمان سے احسان کا حکم دیا ہے۔‘‘ معن اس نکتے پر جھوم اٹھا اور سب کو معاف کردیا۔