جناب محمد نعمان فاروقی تحریر فرماتے ہیں:
’’اللہ کی توفیق سے اپنی نوعیت کی ایک منفرد کاوش خواتینِ اسلام کے لیے پیش کی جارہی ہے، اس سے پہلے غالباً ایسی کوئی کتاب نہ تھی جس میں عربی الفاظ یا ان کے ترجمے میں عورتوں کے صغیہ تانیث کا خیال رکھا گیا ہو، اس لیے ہر ایک عالم کو یہ بتانا پڑتا تھا کہ مرد ہو تو یہ الفاظ، اور عورت ہو تو یہ الفاظ کہیں۔ اس طرح خواتین اور بچیوں کو یاد کرنے میں دقت ہوتی ہوگی کہ وہ ترجمے میں مذکر کے الفاظ کو اپنے الفاظ میں ڈھالتی ہوں گی۔
الحمدللہ زیر نظر کتاب میں یہ مسئلہ حل کردیا گیا ہے۔ اِن شاء اللہ اس کی کئی نئی جہتیں بھی سامنے آئیں گی، ممکن ہے کبھی ذہن میں یہ اشکال پیدا ہو کہ سنت سے ثابت الفاظ کو نہیں بدلنا چاہیے۔ کیا خیال ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خواتین کو ارشاد فرماتے ہوئے یا دعائیں دیتے ہوئے مذکر کے صیغوں میں ارشاد فرماتے ہوں گے؟ نہیں ایسا تو ممکن نہیں ہے۔
تعزیت کی مسنون دعا ان ﷲ مااخذ… یہ آپؐ نے اپنی لختِ جگر سیدہ زینبؓ کو اُس وقت کہہ بھجوائی تھی جب اُن کے بیٹے آخری لمحات میں تھے۔ اس کے آخر میں صیغے تھے فلتصبر و لتحسب… تو اسے صبر کرنا چاہیے اور ثواب کی امید رکھنی چاہیے (صحیح بخاری حدیث 1283)۔ انہی الفاظ سے جب آپؐ نے ابوجندل ؓکو خطاب فرمایا تو اس میں یہ الفاظ ارشاد فرمائے یا اباجنک اصبر و احتسب ’’اے ابو جندل صبر سے کام لو اور ثواب کی امید رکھو‘‘ (مسند احمد‘ حدیث 18910)۔ یہ الگ بات ہے کہ کئی اہلِ علم مردوں کو بھی انہی صیغوں سے خطاب کرتے ہیں۔ الغرض سنتِ مبارکہ سے مرد و خواتین کے علیحدہ علیحدہ صیغے ثابت ہیں، اسی روشنی میں ہم نے خواتین کے لیے انہی سے متعلقہ صیغوں کا اہتمام کیا۔‘‘
کتاب پاکٹ سائز میں ہے، سفید کاغذ پر طبع کی گئی ہے۔