(آخری حصہ)
منڈی سے باہردرپیش رکاوٹیں
عام لوگ قدرتی ایندھن ترک کرنے سے کیوںکترا رہے ہیں؟ اس لیے کہ وہ نہیں جانتے کون سے متبادلات اختیار کریں۔ بہت سی آبادیوں میں معیاری ڈیلر اور انسٹالر موجود نہیں، اور چند مقامات پر اب تک یہ متبادلات غیر قانونی ہیں۔ زمیندار آخر کیوں اپنی عمارتوں میں جدید آلات کی اَپ گریڈیشن نہیں کرتے؟ اس لیے کہ وہ زیادہ تر توانائی کے بل مزارعوں کو تھمادیتے ہیں جنہیں عموماً آلات کی اَپ گریڈیشن کی اجازت نہیں ہوتی۔
یہ زیادہ تر اس قسم کی رکاوٹیں ہیں جن کا سرمائے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ یہ بیشتر معلومات کی کمی کا نتیجہ ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں حکومت کی پالیسیاں بہت کچھ اثرانداز ہوسکتی ہیں، صورت حال بہتر کرسکتی ہیں۔
اپ ٹو ڈیٹ رہیے
کبھی کبھی نہ صارف کی کم علمی اور نہ ہی منڈی بڑی رکاوٹ بنتے ہیں بلکہ حکومت ہی کی پالیسی کاربن کی کمی میں حارج ہوجاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر تم ایک عمارت کی تعمیر میں کنکریٹ استعمال کرنا چاہتے ہو، اور اُس پرعائد شرائط سدِّ راہ ہوجائیں، اور اس طرح بجٹ آؤٹ ہوجائے۔ کوئی بھی یہ نہ چاہے گا کہ غیر معیاری کنکریٹ کے استعمال سے عمارتیں اور پُل زمیں بوس ہوجائیں۔ مگر ہمیں اب یقین ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نئے معیارات سامنے لارہی ہے۔
زیادہ سے زیادہ گرین پریمیم
کاش کہ درپیش سوالوں کے آسان جواب میسر آجائیں۔ یقیناً قدرتی ایندھن سے وابستہ نوکریاں اور کاروبار بڑے پیمانے پر طرزِ زندگی بدلیں گے، شمسی صنعت اور بجلی کی طرف رخ کریں گے۔ تاہم ہر جگہ اس طرح کی تبدیلی مختلف حکمت عملی کی متقاضی ہوگی۔ بہت سوں کے لیے قدرتی ایندھن سے دیگر متبادل ذرائع کی طرف جانے میں خاصی مشکلات آئیں گی۔ ہر جگہ مختلف حل نکالے جائیں گے، اور یہ کام مقامی رہنما کریں گے، مگروفاقی حکومت کی مدد کلیدی ہوگی۔
ٹیکنالوجی، پالیسی، اور منڈی میں بہ یک وقت کام کرنا
ٹیکنالوجی اور پالیسی سازی میں ایک اور زاویہ یہ ہے کہ ہمیں ایسی کمپنیاں درکار ہوں گی جونئی ایجادات پرکام کریں، اور یہ یقینی بنائیں کہ عالمی سطح پر قابلِِ قبول آلات تیار کرسکیں، اور عالمی سرمایہ کاروں اور مالیاتی منڈیوں کی رسائی میں ہوں۔ منڈیاں، ٹیکنالوجی، اور پالیسی سازی وہ تین مراحل ہیں جو ہمیں بتدریج قدرتی ایندھن سے خلاصی میں مددگار ہوں گے۔ ہمیں انہیں ایک ہی وقت میں ایک ہی رخ پرآگے لے کر جانا ہوگا۔ کاربن کا خاتمہ ٹیکنالوجی کی جدت کے بغیر ممکن نہیں ہوگا، اور اس کے لیے ٹیکنالوجی کمپنیوں کا تعاون فیصلہ کن ہے۔ اس کے لیے ان کمپنیوں میں بڑی سرمایہ کاری اور فنڈنگ لازم ہوگی۔ چند ہی کمنپیاں ایسی مہم جوئی میں چھلانگ لگانے کی جرات کریں گی۔ یہی وجہ ہے منڈیوں، ٹیکنالوجی اور پالیسی سازی باہم ہم آہنگی سے آگے بڑھیں گے۔ اس سارے عمل میں حکومتیں اور اُن کی بھرپور توجہ ناگزیر ہوگی۔