سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ شمسی طوفان سیٹلائٹس کے ان کے مدار سے گرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ گزشتہ برس سے یورپی خلائی ایجنسی کی سوارم نامی سیٹلائٹ کی جھرمٹ جو زمین کے گرد مقناطیسی فیلڈ کی پیمائش کرتی ہے، ایٹماسفیئر میں پہلے سے 10 گُنا زیادہ تیزی سے نیچے کی جانب آنا شروع ہوگئی ہے۔ یورپی خلائی ایجنسی کی سوارم مشن منیجر انجا اسٹروم کے مطابق پچھلے پانچ، چھ سالوں میں سیٹلائٹس ہر سال تقریباً ڈھائی کلومیٹر نیچے آرہے ہیں لیکن گزشتہ دسمبر میں وہ انتہائی تیزی سے نیچے آئے ہیں۔ دسمبر سے اپریل کے درمیان ان کے نیچے آنے کی شرح فی سال 20 کلومیٹر تھی۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ نیا شمسی چکر جو ان واقعات کے ساتھ ہی شروع ہوا، اس سب کا ذمہ دار ہے۔ شمسی ہوا کے ساتھ سورج کی سطح پر وقتاً فوقتاً نظر آنے والے دھبے، شمسی لَپٹیں اور بیرونی پرت کے اخراج کی سرگرمیوں میں بڑھتی شرح کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔ ڈاکٹر اسٹروم کا کہنا تھا کہ ایٹماسفیئر کی اوپری سطح جہاں ان کا سامنا شمسی ہوا سے ہوتا ہے، بہت سی پیچیدہ طبعیات سے گزر رہی ہے جس کو ہم مکمل طور پر نہیں سمجھ پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ آمنا سامنا ہوتا ہے تو ایٹماسفیئر ابھر جاتا ہے یعنی کثیف ہوا اوپر کی جانب منتقل ہوجاتی ہے۔ کثیف ہوا سیٹلائٹس کے لیے زیادہ کھنچاؤ پیدا کرتی ہے اور ان کی رفتار کم کرتی ہے۔ جب رفتار کم ہوتی ہے تو سیٹلائٹس نیچے آنا شروع ہوجاتے ہیں۔