”کیا یہ ٹیسٹ کروانا ضروری ہے، اتنا سا تو بچہ ہے، اس کا خون نکالیں گے؟
لگتا ہے کچھ اسپتالوں کا فیشن بن گیا ہے ٹیسٹ کروانا۔“
نومولود کے لیے عام طور پر تیسرے دن TSH لکھا جاتا ہے اور اسی پر سوال اٹھتے ہیں۔ کیوں؟ اور یہ سوال صرف والدین ہی نہیں اٹھاتے بلکہ بعض اوقات میڈیکل کمیونٹی کے افراد بھی پوچھتے ہیں۔ ابھی تک بہت کوششوں کے باوجود تھائیرائیڈ ہارمون اسکریننگ نومولود میں مکمل طور پر نہیں ہورہی۔
کیوں کروانا چاہیے، اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
ہماری گردن میں سانس کی نالی کے ساتھ لگا ہوا یہ تھائیرائیڈ گلینڈ انتہائی اہم ہے، اس میں بننے والا ہارمون تھائرائیڈ ہارمون کہلاتا ہے، اور یہ ہارمون جسم کے کئی افعال کو مربوط کرتا ہے۔
سب سے اہم چیز یہ کہ یہ ہارمون بچے کی ذہنی نشوونما کے لیے انتہائی اہم ہے۔
ماہرین بتاتے ہیں کہ اگر یہ ہارمون بچے کے ابتدائی دنوں میں کم ہو تو جہاں بچہ جسمانی مسائل کا شکار ہوگا وہیں اہم ترین بات یہ کہ اگر اس کی ذہنی نشوونما کو نقصان پہنچا تو وہ ناقابلِ تلافی ہے۔
ریسرچرز کہتے ہیں کہ ہر تین چار ہزار بچوں میں سے ایک بچے میں یہ ہارمون کم ہوتا ہے۔ اس کی بڑی وجوہات میں پیدائشی طور پر بچے میں اس تھائیرائیڈ گلینڈ کا موجود نہ ہونا، صحیح طریقے سے کام نہ کرنا، یا پھر اس گلینڈ سے نکلنے والے ہارمون کا اثر پذیر نہ ہونا وغیرہ شامل ہیں۔
اس کی کمی کی وجہ سے بچہ شروع ہی سے ڈھیلا (Slow)، زبان باہر کی طرف نکلی ہوئی، ناف باہر کی طرف، جلد اُس کی خشک اور بے رونق، لمبے عرصے تک پیلیا، قبض، پھنسی ہوئی آواز میں رونا۔
ہوتا یہ ہے کہ یہ ہارمون بچے کی ذہنی صلاحیتوں کو اجاگر کرتا ہے، اور اگر شروع کے چند ہفتوں میں یہ ہارمون بچے میں مناسب مقدار میں موجود نہ ہو تو ہر گزرنے والا دن اس کی ذہنی صلاحیتوں کو خراب کرتا رہے گا، اور بچے کو باہر سے یہ ہارمون مہیا نہ کیا گیا تو وہ مستقل طور پر ذہنی معذوری کا شکار ہوسکتا ہے۔
اسی لیے بچے کی پیدائش کے تیسرے دن اس تھائرائیڈ ہارمون کو تھائرائیڈ گلینڈ سے باہر سسٹم میں لانے والے کیمیکل یعنی TSH (Thyroid Stimulating hormone) کو چیک کیا جاتا ہے، اور اگر یہ کیمیکل TSH پیدائش کے تیسرے دن زیادہ مقدار میں موجود ہے جو کہ نہیں ہونا چاہیے تو پھر مزید ٹیسٹ کرتے ہیں جس کو T4 اور Free T4 کہا جاتا ہے، تاکہ یہ بات حتمی ہوجائے کہ تھائیرائیڈ گلینڈ کام نہیں کررہا۔
تیسرے دن اس لیے چیک کرتے ہیں کہ پہلے دن پیدائش کے اولین گھنٹوں میں TSH surge، یعنی وہ کیمیکل زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے تشخیص میں خامی رہنے کا امکان ہے، جبکہ تیسرے دن TSH زیادہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ واقعی مسئلہ ہے، اور اس کو فوراً دوبارہ چیک کرتے ہیں اور ساتھ میں مزید ٹیسٹ سے کنفرم کرلیا جاتا ہے۔
یہ اس لیے ضروری ہے کہ جتنی جلدی تشخیص ہوجائے اور تھائیرائیڈ ہارمون دوا کی صورت میں بچے کو مہیا کردیا جائے اتنا ہی ذہنی نشوونما کے لیے اہم ہے۔ ماہرین بیان کرتے ہیں کہ اگر دو ہفتوں کے دوران تشخیص ہوجائے اور علاج شروع کردیا جائے تو سب سے بہتر ہے۔ 6 ہفتے گزرنے کے بعد علاج شروع کرنے پر دماغی صحت اور ذہنی صلاحیتوں میں مسائل آنا شروع ہوجاتے ہیں۔
اب آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ یہ ٹیسٹ کیوں اتنا ضروری ہے۔
اس لیے ہر نومولود کا پیدائش کے تیسرے دن یعنی 48 گھنٹے گزرنے کے بعد لازمی طور پرTSH کا ٹیسٹ ہونا بہت ضروری ہے، تاکہ اگر کسی بچے میں تھائیرائیڈ ہارمون کی کمی ہو تو اس کا علاج کیا جاسکے، اور وہ بچہ دیر سے تشخیص اور دیر سے علاج کی وجہ سے ذہنی طور پر معذوری کا شکار نہ ہو، اور معاشرے کا باشعور اور صحت مند زندگی گزارنے والا شہری بن سکے۔