رحیم یار خان سے راولپنڈی تک سراج الحق کی قیادت میں ٹرین مارچ

ملک کے مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے ٹرین مارچ کیا۔ یہ ٹرین مارچ تین مراحل میں مکمل ہوا۔ پہلا مرحلہ رحیم یار خان سے ملتان تک تھا، دوسرے مرحلے میں ملتان سے لاہور تک، اور پھر تیسرے مرحلے میں لاہور سے راولپنڈی تک سفر کیا گیا۔ رحیم یار خان سے راولپنڈی تک پنجاب کے ایک وسیع علاقے کو ٹرین مارچ کے ذریعے جماعت اسلامی کے سیاسی منشور اور پروگرام سے آگاہی دی گئی۔ اس تین روزہ ٹرین مارچ کا اختتام راولپنڈی میں ہوا جہاں بڑی تعداد میں جماعت اسلامی کے کارکنوں، شہریوں، طلبہ، مزدوروں اور عوام الناس نے قائدین کا شاندار استقبال کیا۔ راولپنڈی پہنچنے پر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے عظیم الشان احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کیا۔ جماعت اسلامی کے نائب امراء میں لیاقت بلوچ، میاں محمد اسلم، اظہراقبال حسن، صوبائی امیر ڈاکٹرطارق سلیم، صوبائی سیکریٹری جنرل اقبال خان، نائب امرائے صوبہ ڈاکٹر مبشر احمد صدیقی، حافظ تنویر احمد، محمد ضیغم مغیرہ، امیرضلع سید عارف شیرازی، صدر نیشنل لیبر فیڈریشن(NLF) پاکستان شمس الرحمٰن سواتی، قائم مقام صدر جے آئی یوتھ پاکستان رسل خان بابر، صوبائی صدر اویس اسلم مرزا، ضلعی سیکریٹری محمد عثمان آکاش، رضا احمد شاہ، محمد تاج عباسی سمیت اسلامی جمعیت طلبہ، جمعیت طلبہ عربیہ، اسلامک لائر موومنٹ، جے آئی کسان کے قائدین بھی مقررین میں شامل تھے۔ ٹرین مارچ کے آخری مرحلے میں جماعت اسلامی پنجاب کے امیر ڈاکٹرطارق سلیم نگران تھے۔
ٹرین مارچ کے تیسرے مرحلے کا آغاز لاہور سے ہوا۔ گوجرانوالہ، وزیرآباد، گجرات، لالہ موسیٰ، جہلم میں استقبالیہ احتجاجی جلسوں سے مرکزی وصوبائی قیادت کا خطاب ہوا۔ سراج الحق نے کہا کہ نون لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی حکومتوں نے مل کر ملک کو 50ہزار ارب روپے سے زائد کا مقروض کیا، اگر قرضوں کی بنیاد پر ترقی ہوتی تو آج ہم چاند پر پہنچ جاتے۔ امریکہ اور آئی ایم ایف کے غلاموں نے پاکستان کا جغرافیہ اور نظریہ برباد کردیا۔ ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں نے پاکستانیوں کی خودداری اور نوجوانوں کا مستقبل استعمار کے ہاتھوں گروی رکھ دیا۔ شدید گرمی میں تین روز تک ٹرین مارچ اس لیے کیا کہ پاکستان جل رہا ہے، لوگوں میں موٹرسائیکل میں پیٹرول ڈلوا کر اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے کی سکت نہیں رہی، لوگ مہنگائی اور غربت سے تنگ ہیں، زندگی گزارنا محال ہوگیا ہے، پڑھے لکھے نوجوان بے روزگاری کی وجہ سے ڈگریاں جلا رہے ہیں۔ ملک پر مافیاز کا راج ہے۔ ایک طرف ایک فیصد طبقہ 99فیصد وسائل پر قابض ہے اور دوسری جانب مجبور اور بے بس عوام بنیادی ضروریات کے لیے ترس رہے ہیں۔ اس وقت جماعت اسلامی کے سوا سبھی سیاسی جماعتیں حکومت میں ہیں۔ اقتدار میں ہونے کے باوجود یہ لوگ چوکوں چوراہوں میں جلسے بھی کررہے ہیں اور رو بھی رہے ہیں۔ ان سے پوچھتا ہوں کہ یہ کب تک عوام کو دھوکا دیتے رہیں گے؟ حکمران سن لیں کہ قوم بیدار ہوچکی۔ ہمارے مسائل کا حل اسلامی نظام میں ہے، سودی نظام معیشت کے خلاف جہاد کرنا ہوگا، اللہ تعالیٰ کے احکامات سے بغاوت کریں گے تو انجام بنی اسرائیل جیسا ہو گا۔ ملک میں سبھی تجربات ناکام ہوگئے، اب ایک موقع اسلامی نظام کو ملنا چاہیے۔ قوم کرپشن، بے روزگاری اور سودی معیشت سے نجات، مہنگائی کے خاتمے اور ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے تین روزہ ٹرین مارچ کے اختتام پر راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر کارکنوں کی بڑی تعداد سے خطاب کیا، اور نائب امرا لیاقت بلوچ، میاں محمداسلم، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری،امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر ضلع راولپنڈی عارف شیرازی، ریلوے پریم یونین کے صدر شیخ انور اور دیگر قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔ انہوں نے رحیم یار خان سے راولپنڈی تک مختلف ریلوے اسٹیشنوں پر پہنچنے والے ہزاروں کارکنان کے جذبے کی تعریف کی اور ہر جگہ عظیم الشان استقبال پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ٹرین مارچ کا بنیادی مقصد ملک کے مجبور عوام کی ترجمانی ہے۔ مہنگائی کی وجہ وسائل کی کمی نہیں بلکہ بیڈگورننس، کرپشن اور سودی نظام ہے۔ جماعت اسلامی سیاست نہیں کررہی بلکہ قوم کی حقیقی آواز گونگے بہرے حکمرانوں تک پہنچا رہی ہے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے اسمبلی میں پیش کیے جائیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خلاف فیصلہ دے دیا، سود آئینِ پاکستان کے مطابق ناجائز ہے، اگر امریکہ اور یورپ اپنے آئین کے پابند ہیں تو ہم عالمی مالیاتی اداروں سے لا آف لینڈ کے تحت معاہدے کیوں نہیں کر سکتے؟ جب تک سودی معیشت کی صورت میں حکمران اللہ تعالیٰ سے جنگ جاری رکھیں گے، بہتری نہیں آ سکتی۔ عوام بہت قربانی دے چکے، اب جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی قربانی کا وقت آ گیا ہے۔ قوم بیدار ہوچکی اور حکمرانوں سے حساب مانگ رہی ہے۔ سراج الحق نے اسٹیٹ بینک اور دیگر بینکوں کی جانب سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتِ حال پر واضح کیا کہ حکومت کے کہنے پر مرکزی بینک کا سود کے خلاف فیصلے کو چیلنج کرنا ایک غیر آئینی اقدام ہے، جس کی جماعت اسلامی بھرپور مذمت کرتی ہے اور اسے کسی صورت قبول کرنے کو تیار نہیں۔ جب پی ٹی آئی کے دور میں مہنگائی کا سونامی آیا اُس وقت پی ڈی ایم میں موجود تمام جماعتیں اور پیپلزپارٹی اس کے خلاف مارچ کررہی تھیں، مگر آج جب وہی جماعتیں اقتدار میں ہیں اور مہنگائی دگنی ہوچکی تو احتجاج کرنے والے اس ظلم کو جسٹیفائی کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے کہنے پر بجٹ تیار کیا جس کے نتیجے میں اشیائے خورونوش کی قیمتیں پہلے سے دوگنا ہوگئیں، پیٹرول، بجلی، گیس کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہوا اور عوام پر ٹیکسوں کی بمباری کی گئی۔ آج صورت حال یہ ہے کہ قوم کی قوتِ برداشت مکمل طور پر جواب دے چکی، لوگ نالائق اور سپر نالائق حکمرانوں سے تنگ آگئے ہیں، پی ڈی ایم، پی پی اور پی ٹی آئی نے عوام کا کچومر نکال دیا ہے۔ اس وقت مرکز اور پنجاب میں باپ بیٹا حکمران ہیں، پیپلزپارٹی 14برسوں سے سندھ اور پی ٹی آئی 9سال سے کے پی کے میں حکومت میں ہے، لیکن حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ ایک طرف لوگوں میں بنیادی ضروریات کی اشیا خریدنے کی سکت نہیں تو دوسری جانب حکمرانوں کے اثاثے مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ امریکہ اور آئی ایم ایف کے تابع داروں نے عوام کا جینا حرام کردیا ہے، ان حکمرانوں کی وجہ سے ملکی ادارے تباہ ہوگئے۔ پی آئی اے، اسٹیل ملز، واپڈا، پی ٹی سی ایل، ریلوے میں سالانہ 600ارب کا خسارہ ہوتا ہے۔ خسارے کی وجہ حکمرانوں کی بد انتظامی اور بدعنوانی ہے۔ ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے قوم جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ پاکستان میں قرآن و سنت کا نظام رائج ہونے سے ہی حقیقی خوشحالی آئے گی۔ سودی معیشت اور سود خوروں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔ اس کے لیے جماعت اسلامی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
رحیم یار خان ریلوے اسٹیشن پر اپنے افتتاحی خطاب میں سراج الحق نے کہا کہ پاکستان جل رہا ہے، معیشت کا سقوط ہوگیا اور ادارے برباد ہوچکے، مگر حکمران جماعتیں اب بھی سنجیدگی کا راستہ اپنانے سے گریزاں ہیں۔ موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومتوں کی ڈگر پر ہے۔ حکمرانوں کا کرپشن کے خاتمے کا ایجنڈا سرے سے ہی موجود نہیں ہے۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم نے مافیاز کو نوازا ہے، ملک کے فیصلے آئی ایم ایف کے واشنگٹن میں بند کمروں میں ہوتے ہیں۔ 70 سالوں سے مختلف نعروں کے ذریعے قوم کو بے وقوف بنایا گیا۔ پاکستان میں بجلی کے ایک یونٹ پر چار روپے سے زیادہ خرچ نہیں آتا مگر حکمرانوں نے باہر کی کمپنیوں سے معاہدہ کرکے بجلی کی قیمت بیس سے پچیس روپے فی یونٹ تک پہنچا دی۔ آدھی سے زیادہ آبادی صاف پانی سے محروم ہے۔ کاشت کار پریشان ہے۔ غریب کسان کو محنت کے باوجود اپنا حق نہیں ملتا۔ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم گندم باہر سے درآمد کرنے پر مجبور ہیں۔ جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم نے مل کر جنوبی پنجاب کے عوام سے مذاق کیا۔ آج ملک میں قانون کی حکمرانی کا تصور تک نہیں۔ طاقتور اور غریب کے لیے الگ الگ قانون اور عدالتیں ہیں۔ وزیراعظم کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی نے ملک لوٹا ہے، سابق وزیراعظم موجودہ کو ذمہ دار ٹھیرا رہے ہیں۔ پی ڈی ایم والے دعوے کرتے تھے کہ وہ ملک کو ٹھیک کردیں گے، مگر تین ماہ کے دوران حالات مزید بدتر ہوگئے، مہنگائی نے لوگوں کی کمر توڑ دی، بے روزگاری اور کرپشن کا طوفان ہے، آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر سودی بجٹ تیار کیا گیا جس سے مزید تباہی آئے گی۔ جماعت اسلامی اللہ کا دیا گیا نظام نافذ کرکے ملک کو ٹھیک کرے گی، قوم ہمارا ساتھ دے تاکہ بہتر پاکستان کی بنیاد رکھی جائے۔ اللہ نے جماعت اسلامی کو موقع دیا تو ہم ملک کو کرپشن فری پاکستان بنائیں گے۔ دوسری جانب تینوں بڑی جماعتوں کے افراد کے نام پاناما لیکس اور پینڈورا پیپرز میں بھی موجود ہیں اور نیب کی فائلوں میں بھی درج ہیں۔ ٹرین مارچ عوام کے حقوق کے لیے کیا ہے، عوام اپنی آئندہ نسلوں کے تحفظ کے لیے گھروں سے نکل کر اس جدوجہد میں شامل ہوں۔ ملک کے مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ سودی نظام معیشت کو ختم کرکے زکوٰۃ اور عُشر کے نظام کو نافذ کر دیا جائے تو معیشت مہینوں میں ٹھیک ہو جائے گی۔ جماعت اسلامی قوم کو آئی ایم ایف سے چھٹکارا دلا کر ملک کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالے گی۔ جماعت اسلامی کو موقع ملا تو ہر شعبہ زندگی میں قرآن و سنت کا نظام متعارف کرائے گی۔ ٹرین مارچ کے پہلے روز کا اختتام ملتان میں ہوا جہاں سراج الحق نے بڑے عوامی جلسہ سے خطاب کیا۔ رحیم یار خان سے ملتان تک سفر میں امیر جماعت نے لیاقت پور، خانپور، ڈیرہ نواب، بہاولپور، سمہ سٹہ اور شجاع آباد کے ریلوے اسٹیشنوں پر اپنے استقبال کے لیے آئے ہوئے کارکنان سے بھی خطاب کیا۔