امریکی کی ایک یونیورسٹی میں تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جو دن کے 13 گھنٹے سے زیادہ کا عرصہ بیٹھے بیٹھے گزار دیتے ہیں اُنھیں اُن لوگوں کی نسبت جو 11 گھنٹوں سے کم کا عرصہ اس طرح سے گزارتے ہیں، فالج میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس روزانہ 25 منٹ کی معمولی سی ورزش کرنے سے فالج میں مبتلا ہونے کے امکانات میں 40 فیصد سے زیادہ کمی دیکھی گئی۔ماضی کے مطالعوں میں دیکھا گیا کہ آلسی پن ہماری شریانوں میں چربی بننے کا سبب بن سکتا ہے جس کے نتیجے میں امراضِ قلب میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔جسمانی سرگرمیاں کولیسٹرول، فشارِ خون اور چربی میں کمی لاکر فالج کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔امریکی ریاست کیلی فورنیا کی سان ڈیاگو یونیورسٹی کے ماہرین نے امریکہ کے اوسطاً 63 برس کے بوڑھے مردوں اور عورتوں کے ساتھ حرکت کو ٹریک کرنے والے آلات لگائے۔ تحقیق میں شریک افراد کو کمر پر ایکسیلیرو میٹر پہننے کا کہا گیا جس نے ایک ہفتے تک یہ دیکھا کہ ان لوگوں نے کتنی حرکت کی اور کس شدت کے ساتھ کی۔ان کو یہ آلہ دن میں 16 گھنٹے تک پہنے رہنا لازم تھا لیکن رات میں نیند کے اوقات میں یہ اتارنے کی اجازت تھی۔ اس سے حاصل ہونے والے نتائج سے ان لوگوں کے نیند سے بیدار ہونے کے بعد پورا دن غیر فعال رہنے، ہلکی پھلکی ورزش کرنے جیسے کہ گھر میں گھومنا یا اس سے تھوڑی زیادہ مشقت والی ورزش جیسے کہ سائیکلنگ وغیرہ کرنے کے اوقات کی پیمائش کی گئی۔ غیر فعال سرگرمیوں کا مطلب ہے کرسی پر بیٹھے رہنا، صوفے پر لیٹے رہنا، یا دیر تک کھڑے رہنا۔سات سال بعد محققین کی جانب سے ان افراد کے میڈیکل ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو دن میں 13 گھنٹے سے زیادہ کا عرصہ غیر فعال رہتے تھے ان کو فالج ہونے کے خطرات زیادہ تھے۔