جماعت اسلامی کا عظیم الشان اور تاریخی ”حقوق کراچی کارواں“

کراچی پاکستان کی معیشت میں سب سے زیادہ وسائل فراہم کرنے والا شہر ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ شہر صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز ہے، لیکن یہ تاریخی طور پر بدحالی، مشکلات اور تکالیف کا شکار ہے۔ اس شہر میں مسائل کے عنوانات بہت ہیں۔  لوگوں  کی زندگی میں پُرسکون اور اچھا وقت کم ہی ہے۔ بجلی، پانی تو ہر دوسرے گھر کا مسئلہ ہے۔ تحریک انصاف ہو، پیپلز پارٹی ہو،مسلم لیگ (ن) یا ایم کیو ایم… حقیقت یہ ہے کہ ان سب نے کراچی کو صرف اور صرف اپنی سیاست کے لیے استعمال کیا ہے، اور اس کے وسائل پر قبضے کی سیاست کی ہے۔ اسے کبھی ان میں سے کسی جماعت نے ”اون“ نہیں کیا۔ اس بدنصیب شہر کو اگر کسی نے اون کیا ہے اور اپنا سمجھا ہے تو وہ جماعت اسلامی ہے، اور جماعت اسلامی کی یہ انفرادیت ہے کہ جب اسے اس شہر کی خدمت کا موقع ملا تو اس نے میئر عبدالستار افغانی اور سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے دور میں یہ ثابت کیا کہ اس کے لوگ دیانت دار بھی ہیں اور باصلاحیت بھی… اور جماعت اسلامی اقتدار میں نہیں رہی تو بھی جس قدر ممکن ہوا اپنے محدود وسائل کے ساتھ اس کے قائدین اور کارکنان نے اپنا سب کچھ اس شہر کے لیے لگایا اور لگا رہے ہیں۔ وہ اس شہر کے لیے جہاں ایوانوں میں آواز اٹھاتے ہیں وہیں گلی، محلّوں اور سڑکوں پر بھی اس شہر کا حق دلانے کے لیے نکلتے ہیں۔ جماعت اسلامی کراچی کی ”حقوق کراچی تحریک“ کا نام اب گھر گھر پہنچ چکا ہے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں بہت برق رفتاری کے ساتھ یہ تحریک آگے بڑھ رہی ہے… گھر گھر، محلہ محلہ حافظ نعیم الرحمٰن پہنچ رہے ہیں  اور اس دوران اُن کا ہر ہر جگہ پُرتپاک استقبال بھی ہوتا رہا ہے۔ اس وقت جماعت اسلامی ہر اہم ایشو پر بات کررہی ہے، لوگوں کے چھوٹے بڑے مسائل حل کرنے کے لیے ٓاواز اٹھا رہی ہے اور ان کو حل کروانے کی کوشش کررہی ہے۔ اس پس منظر میں  جماعت اسلامی کے تحت اتوار کو مزار قائد سے ایک عظیم الشان اور تاریخی ”حقوق کراچی کارواں“ بھی نکالا گیا، جو لسبیلہ، گلبہار، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی، ناگن چورنگی، پاور ہاؤس چورنگی، شفیق موڑ، سہراب گوٹھ اور فیڈرل بی ایریا سے ہوتا ہوا، سپر مارکیٹ لیاقت آباد پر ایک عظیم الشان جلسہ عام کے بعد اختتام پذیر ہوا۔ اس بڑے کارواں کا جگہ جگہ شاندار استقبال کیا گیا۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں مزارِ قائد سے شروع ہونے والے کارواں کو اپنے مقررہ روٹس سے ہوتے ہوئے سپر مارکیٹ لیاقت آباد تک پہنچنے میں چھ گھنٹے سے زائد وقت لگا۔

کارواں کے شرکاء ہزاروں موٹر سائیکلوں، کاروں، سوزوکیوں، کوچوں اور دیگر گاڑیوں پر سوار تھے۔ ان میں سب سے آگے موٹر سائیکل سوار موجود تھے۔ شرکاء اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ شریک تھے جن میں خواتین، بچے اور بزرگ بھی بڑی تعداد میں شامل تھے۔ حافظ نعیم الرحمٰن کا لسبیلہ پر فقیدالمثال استقبال کیا گیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ شرکاء نے جو بینر اور پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے تھے ان پر یہ مطالبات درج تھے ”K-4منصوبے میں کٹوتی نا منظور، K-4منصوبہ فی الفور مکمل کرو، لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ ختم کرو، کے الیکٹرک کو لگام دو، کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لیا جائے، جعلی مردم شماری نامنظور، کراچی کی مردم شماری پر سمجھوتہ کسی صورت قبول نہیں، کراچی میں فوری اور درست مردم شماری کرائی جائے، پورا ٹیکس گنتی آدھی نامنظور، نامنظور، کوٹہ سسٹم ختم کرو، کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں دو، ادھورا گرین لائن منصوبہ فی الفور مکمل کرو، اورنج لائن منصوبے کے آغاز کی ڈیڈلائن کا کیا ہوا، کراچی کو موثر ٹرانسپورٹ کا نظام دیا جائے، شہر کی ٹوٹی پھوٹی سڑکیں تعمیر کرو، صفائی اور سیوریج کا موثر نظام بنایا جائے“۔

حق دو کراچی تحریک کے قائد حافظ نعیم الرحمٰن اور دیگر قائدین کے خطاب کے لیے سپر مارکیٹ پر قائم آہنی پل پر اسٹیج بنایا گیا تھا۔ کارواں کے لیاقت آباد پہنچنے پر لیاقت آباد کی مختلف تاجر تنظیموں اور انجمنوں کے عہدیداران نے خیر مقدم کرتے ہوئے پھولوں کے ہار پہنائے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے اسٹیج پر پہنچ کر ہاتھ ہلا کر شرکاء سے اظہارِ یکجہتی کیا اور ایک عظیم الشان اور تاریخی کارواں کرنے پر شرکاء کو مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے اپنے کلیدی خطاب سندھ حکومت اور حکمران پارٹیوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا:

”ہم کسی صورت میں بھی بلدیاتی انتخابات سے راہِ فرار اختیار نہیں کرنے دیں گے، اب کراچی اپنا حق لینے کے لیے اُٹھ کھڑا ہوا ہے، جماعت اسلامی کراچی کی ترجمانی کررہی ہے، اب وفاقی و صوبائی حکومتیں کراچی کا حق نہیں مار سکیں گی، کراچی کے عوام وڈیروں اور جاگیرداروں کے خلاف نکل کھڑے ہوئے ہیں، ایم کیو ایم نے ہمیشہ وڈیروں اور جاگیرداروں کی سہولت کاری کی ہے اور کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کا سودا کیا ہے، جعلی مردم شماری ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے مل کر منظور کی، آج ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہماری گنتی پوری کی جائے اور قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات سے قبل لازماً درست مردم شماری کروائی جائے۔ نواز لیگ، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے کراچی کے عوام پر شب خون مارا ہے، ان تمام جماعتوں اور ان کی حکومتوں نے کراچی کے ساتھ ایک جیسا بدترین سلوک کیا ہے اور حق تلفی کے جرم میں یہ سب برابر کی شریک ہیں، ان سب نے مل کر ہر دورِ حکومت میں کے الیکٹرک کی سرپرستی کی ہے جس کی وجہ سے ایک پرائیویٹ کمپنی مافیا بن گئی ہے اور مسلسل عوام کو لوٹ رہی ہے، اس نے اہل کراچی کو لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ کے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ ہم کسی بھی قسم کی عصبیت کے خلاف ہیں، کراچی میں ہر زبان بولنے والے رہتے ہیں اور ہماری تحریک کراچی کے ہر شہری کی تحریک ہے، جماعت اسلامی کی تحریک کامیابی سے ہم کنار ہوگی اور اہلِ کراچی اپنا حق لے کر رہیں گے، ہماری جدوجہد مزید تیز ہوگی، اب کراچی کو دھوکا نہیں دیا جا سکے گا، جماعت اسلامی نے کراچی کے عوام کو دھوکا دینے والوں کو ایک بار پھر بے نقاب کیا ہے، عوام خود کو دھوکا دینے والوں کو مسترد کردیں گے۔“

حافظ نعیم کا کہنا تھا: ”کراچی پورے ملک کی معیشت چلاتا ہے لیکن کراچی کو چلانے والا کوئی نہیں۔ کراچی کے ٹیکسوں سے ہی لاہور، پنڈی، اسلام آباد اور پشاور میں میٹرو بسیں چل رہی ہیں، یہ پروجیکٹس سال ڈیڑھ سال میں مکمل کرلیے گئے لیکن کراچی کا ایک گرین لائن منصوبہ6سال گزر جانے کے بعد بھی مکمل نہیں کیا گیا اور ادھورا گرین لائن منصوبہ شروع کردیا گیا ہے۔ چند کلومیٹر کا اورنج لائن منصوبہ بھی تاحال نامکمل ہے۔ ماضی اور حال کی حکومتوں کے ظلم و ستم اور ناانصافیوں کے باوجود اب بھی کراچی میں زندگی رواں دواں ہے۔“ ان کا کہنا تھا کہ ”چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد جاری رہے گی۔
کارواں سے نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر اسامہ رضی اور فاروق نعمت اللہ نے بھی خطاب کیا۔

جماعت اسلامی کی حقوق کراچی مہم جاری ہے اور امیر جماعت اسلامی کراچی کے مطابق 26 جون کو ایک عظیم الشان اور تاریخی ’’جلسہ عام‘‘ منعقد ہوگا۔