تبصرہ کتب
تبصرہ نگار: محمود عالم صدیقی
mahmoodalam.siddiqui@yahoo.com
کتاب : ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کوئز
مرتبہ: ذکی احمد ذکی
قیمت: 500 روپے
ناشر: جنرل نالج اکیڈمی، کراچی
G31/3، بلاک B، نارتھ ناظم آباد، کراچی
ٹیلی فون: 0331-8935583
مذکورہ کتاب کے مصنف و مولف ذکی احمد ذکی احوالِ واقعی کے عنوان سے اپنے دیباچے میں رقم طراز ہیں کہ ’’ہم محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کے بے حد احسان مند ہیں کہ انہوں نے پاکستان کو بھارتی جارحیت کے خطرے سے محفوظ کیا، اور ان ہی کی صلاحیت، قابلیت، اہلیت، محنت اور لگن کے باعث پاکستان دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی قوت بن گیا۔
محترم عبدالقدیر خاں بھوپال کے ایک اچھے خوشحال گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ 1936ء میں پیدا ہوئے اور 1952ء میں حمیدیہ اسکول بھوپال سے میٹرک پاس کیا۔ پھر ہجرت کرکے پاکستان آگئے اور 1965ء میں ڈی جے سائنس کالج سے بی ایس سی کرکے اعلیٰ تعلیم کے لیے برلن روانہ ہوگئے۔ 1963ء میں وہ ہالینڈ چلے گئے اور ڈیلف ہالینڈ میں 1967ء میں ماسٹر آف انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ اور میٹلرجی (Metalergy) کی خصوصی تعلیم حاصل کی۔ 1972ء میں یورینیم کی افزودگی اور ایٹمی سائنس کی اعلیٰ ترین صلاحیت کے حصول کی تعلیم فزیکل میٹلرجی میں ڈاکٹریٹ آف انجیئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ 1974ء میں وہ پاکستان واپس آئے اور اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو سے ملاقات کی اورپاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کے سلسلے میں اہم گفتگو کی اور اس کے لیے اپنی خدمات پیش کی۔
1975ء میں وہ دوبارہ پاکستان آئے اور 1976ء میں کہوٹہ میں ڈاکٹر قدیر کی سرکردگی میں یورینیم کی افزودگی اور ایٹم بم کی تیاری کے سلسلے میں اہم پیش رفت ہوئی۔ 1976ء میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز قائم کی گئی اور مئی 1981ء میں اس تحقیقی ادارے کو اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز کا نام دے دیا گیا۔‘‘
مشہور صحافی اور سابق چیئرمین شعبہ ابلاغ عامہ (Mass Communication) جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد زبیری مذکورہ کتاب کے پیش لفظ میں لکھتے ہیں کہ ’’ہمارے ملک میں ہیرو زیادہ نہیں، شاید دو چار ہی ہوں گے، لیکن جو ہیں وہ حقیقت میں اتنے بڑے لوگ ہیں کہ ان کی بڑائی الفاظ میں بیان نہیں کی جاسکتی۔ ان ہیروز میں آخری بیش قیمت اضافہ محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کا ہے جنہیں پاکستان سے محبت کرنے والا ہر فرد غیرمعمولی محبت، عزت اور شکرگزاری کے جذبات کے ساتھ یاد کرتا ہے۔ آج ہر پاکستانی کے دل میں قائداعظم محمد علی جناح اور شہید ملت لیاقت علی خاں کے بعد اگر کوئی شخصیت ایسی ہے جسے سب بے حد تکریم کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تو وہ بے مثال محب پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کی ذات ہے جو ملک پاکستان اور مسلمانوں کی ایک لازوال خدمت کرکے آج ہر پاکستانی کے دل میں بسے ہیں۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کی زندگی کے مختلف گوشوں سے نوجوانوں اور طلبہ کو روشناس کرانے کے لیے درجنوں طریقے ممکن ہوسکتے ہیں۔ ایک مؤثر اور اچھا طریقہ کوئز کا ہے جسے معلومات عامہ کی درجنوں کتابوں کے معروف مصنف ذکی احمد ذکی نے حیرت انگیز محنت، محبت اور عقیدت کے جذبات سے سرشار ہوکر تیار کیا ہے۔ کوئز کی اس مختصر لیکن مؤثر اور جامع کتاب میں سوال جواب کی شکل میں ڈاکٹر صاحب کی زندگی کے تمام اہم پہلوئوں اور خدمات کا احاطہ کیا گیا ہے جس سے قاری کو محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کے بارے میں بڑی حد تک آگہی ہوجاتی ہے۔ کتاب میں نہ صرف ان کے ذاتی کوائف، کارنامے اور خاندانی معلومات کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں بلکہ ان کو شعرائے کرام نے جو خراجِ عقیدت اور خراجِ تحسین پیش کیا ہے اس میں سے منتخب اشعار بھی اس کتاب میں شامل کیے گئے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کو ملنے والے اعزازات، ڈگریاں اور ایوارڈز کی تفصیلات بھی کتاب میں درج ہیں۔
ذکی احمد ذکی نے حقیقت میں سوالاً جواباً ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کی حیات اور کارناموں کے بارے میں تمام اہم معلومات فراہم کی ہیں اور ایک انتہائی قابل قدر کام سرانجام دیا ہے جس پر وہ تمام اہلِ پاکستان کی طرف سے شکریے اور دعائوں کے مستحق ہیں۔‘‘
ایک بڑی عالمی قوت کے دبائو پر پاکستان کے ایک فوجی آمر نے ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈا کرکے اور انہیں گرفتار کرکے ان کے نام سے ایک جھوٹا بیان جاری کیا جس میں ان پر بہتان طرازی کرکے اعتراف کے طور پر کہا گیا تھا کہ انہوں نے ایٹمی معلومات اور میزائل ٹیکنالوجی دوسرے ممالک کو فروخت کی۔ لیکن پاکستان اور دنیا بھر کے اخبارات اور ابلاغ عامہ کے اداروں نے اس جھوٹ کا پول کھول کر رکھ دیا اور پرویز مشرف کو منہ کی کھانی پڑی۔
ذوالفقار علی بھٹو کے بعد جنرل ضیاء الحق اور غلام اسحٰق خاں نے ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کے کام کو سراہا اور ان کی صحیح معنوں میں قدر کی اور ایٹمی پروگرام کو آگے بڑھایا، اور بالآخر پاکستان نے 28 مئی 1998ء کو چاغی (بلوچستان) میں چھ ایٹمی دھماکے کرکے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔
حکومتِ پاکستان نے ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کو 14 اگست 1989ء کو ہلال امتیاز اور 23 مارچ 1990ء کو نشان امتیاز دیا گیا۔ میزائل سازی میں بھی ڈاکٹر عبدالقدیر خاں نے پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں برتر مقام دلوایا۔ شاہین اور غوری میزائل کے کامیاب تجربے کیے۔
قوم کا یہ محسن 10 اکتوبر 2021ء کو خالقِ حقیقی سے جا ملا اور ان کی نمازِ جنازہ فیصل مسجد اسلام آباد میں ادا کی گئی جس میں لاکھوں افراد شریک ہوئے۔ ان کی تدفین سرکاری اور فوجی اعزاز کے ساتھ کی گئی۔