بھارت کا ’’پنڈت کارڈ‘‘اور کشمیر

مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششیں اور منصوبہ بندی پورے عروج پر ہے

بھارتیہ جنتا پارٹی جس طرح کشمیری پنڈتوں کے معاملے کو اُلجھا کر اور بڑھا چڑھا کر پیش کررہی ہے اس سے صاف لگتا ہے کہ بی جے پی اگلا الیکشن کشمیری پنڈتوں کے نام پر لڑنا چاہتی ہے، اور وہ اِس بار انتخابات میں پنڈت کارڈ کھیلنا چاہتی ہے، جس کا ایک اہم ثبوت حال ہی میں سرکاری اہتمام سے تیار اور ریلیز ہونے والی فلم ”کشمیر فائلز“ ہے، جس نے پنڈتوں پر مظالم پر پورے بھارت میں جذبات کا الائو دہکا دیا ہے اور بھارت کے سخت گیر ہندو بی جے پی کو ہندوئوں کا محافظ سمجھ کر ایک بار پھر اپنے ووٹ کا استعمال اسی جماعت کے حق میں کرسکتے ہیں۔ یہ صاف دکھائی دیتا ہے کہ بھارت کے سخت گیر ہندو عناصر اگلے انتخابات کے لیے کشمیری پنڈت کارڈ کھیلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

گزشتہ کچھ عرصے سے کشمیری پنڈت کمیونٹی کے کئی افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے، چند ماہ میں سات پنڈتوں کو نشانہ وار قتل کیا گیا ہے۔ گو کہ یہ تعداد مسلمانوں کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جنہیں روزانہ فرضی مقابلے کے نام پر گولیوں سے بھون دیا جاتا ہے اور پھر ان کی لاشیں دور دراز جنگلوں اور ویرانوں میں لے جاکر مٹی میں دبا دی جاتی ہیں، مگر ان ویرانوں میں بھی میلے لگتے ہیں، کیونکہ عام لوگ اور مرنے والوں کے لواحقین وہاں پہنچ کر جھنڈے لہراتے ہیں، پھول اور مالائیں نچھاور کرتے ہیں، اور یوں جنگل میں منگل کا سماں پیدا ہوجاتا ہے۔ اس تناسب کے باوجود کشمیری پنڈتوں کے قتل کے واقعات اپنے اندر خاصی پراسراریت لیے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے کا تازہ واقعہ ایک پنڈت سرکاری ملازم کا قتل ہے۔ راہول بھٹ نامی یہ نوجوان حال ہی میں نائب تحصیل دار بھرتی ہوا تھا اور اسے سروس کے ابتدائی مرحلے پر جنوبی کشمیر کے اُس علاقے میں تعینات کیا گیا تھا جہاں عوام پر شدید مظالم ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں عوام کے جذبات کا گراف ہمیشہ بلند رہتا ہے۔ شہرئہ آفاق کشمیر پوسٹر بوائے برہان وانی کا تعلق اسی علاقے سے تھا۔ اس علاقے میں پنڈت افسر کو ٹارگٹ کلنگ کا شکار کیا گیا تو پنڈتوں میں خوف اور غصے کی لہر دوڑگئی۔ جموں اور وادی میں پنڈتوں نے شدید مظاہرے کیے اور حکومت پر پنڈت کمیونٹی کے تحفظ میں ناکامی کا الزام عائد کیا۔ کئی مقامات پر پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا۔ پہلے پہل مقتول کے لواحقین نے قتل کی ذمہ داری حریت پسندوں پر عائد کی، مگر رفتہ رفتہ انہیں اندازہ ہوا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کشمیری پنڈتوں کو سیاسی کارڈ کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے۔ ایک مرحلے پر مقتول پنڈت نوجوان کے رشتے داروں نے کھل کر اسی مؤقف کا اظہار کیا۔ کئی اور حلقے بھی یہ بات کہہ رہے ہیں کہ بھارتی حکومت پنڈتوں کے مسائل کے حل اور انہیں وادی منتقل کرنے کے بجائے اس مسئلے کو سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کررہی ہے۔

پنڈت مسئلے کی یوں رنگ آمیزی کئی طویل المیعاد مقاصد کی حامل ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششیں اور منصوبہ بندی پورے عروج پر ہے۔ ایک منصوبہ بندی تو اقتدار کے ایوانوں اور راہداریوں میں ہورہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر اس موضوع کو جذباتی رنگ بھی دے دیا گیا ہے۔ یہ کام فلم ’’دی کشمیر فائلز‘‘ کے ذریعے لیا جارہا ہے، جس میں پنڈتوں پر مظالم کو مبالغہ آمیز حد تک بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔ اس فلم کے ذریعے بھارت بھر میں عوام کے جذبات کو کشمیر کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔ عمومی طور پر بھارت کے طول وعرض میں عام آدمی کو کشمیر کے موضوع سے زیادہ دلچسپی اور جذباتیت نہیں رہی، بالخصوص جنوبی بھارت میں تو کشمیر سے لوگ قطعی لاتعلق رہے ہیں۔ دی کشمیر فائلز کے ذریعے اب کشمیر کو بھارت بھر کا جذباتی موضوع بنادیا گیا ہے۔ اس فلم کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ اربوں کا بزنس کررہی ہے۔ باکس آفس پر آئے ہوئے ابھی اسے ایک ماہ کا عرصہ ہوا ہے کہ یہ کئی مقبول فلموں کے ریکارڈ توڑتی جارہی ہے۔ اس فلم سے جو مائنڈسیٹ تشکیل دینا مقصود تھا وہ بھی اپنا اثر دکھا رہا ہے، جس کا ایک ثبوت ایک سینما میں فلم کے بعد کچھ فلم بینوں کی کشمیری مسلمانوں کے خلاف نعرے بازی اور نازیبا الفاظ کی وائرل ہونے والی وڈیو ہے۔

اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک سینئر لیڈر سبرامینم سوامی نے دورئہ کشمیر کے موقع پر ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ سبرامینم سوامی کا کہنا تھا کہ کشمیری پنڈتوں کی حفاظت کے لیے بھارتی فوج کے ایک لاکھ ریٹائرڈ فوجیوں کو ان کے اہلِ خانہ سمیت کشمیر منتقل کیا جائے گا۔ ان فوجیوں کو بھاری معاوضے اور رہائش کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ان کا مقصد صرف واپس لوٹنے والے پنڈتوں کی حفاظت ہوگا۔ ان فوجیوں کو پنڈتوں کی آبادیوں کے ساتھ ٹیلی فون کے ذریعے جوڑا جائے گا۔ جونہی کوئی پنڈت اس نمبر پر فون کرے گا، اس فورس کے اہلکار موقع پر پہنچ کر اپنی کارروائی شروع کریں گے۔ ایک لاکھ ریٹائرڈ فوجیوں کی پنڈتوں کی حفاظت کے نام پر وادی میں منتقلی کا مطلب کم ازکم پانچ لاکھ افراد کی اس نام پر منتقلی ہے، کیونکہ ہر گھر میں چار پانچ لوگ تو لازمی ہوتے ہیں۔ پنڈت اگر ہزاروں کی تعداد میں واپس آئیں گے جس کا امکان بہت کم ہے مگر ان کی حفاظت کے نام پر چار پانچ لاکھ لوگ مستقل کشمیر منتقل ہوں گے اور پھر انہیں رہائش کی مستقل کالونیاں اور بھاری معاوضے ادا کیے جائیں گے تو یوں یہ ایک نوآبادی کا آغاز ہوگا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ پنڈت کارڈ انہی سرگرمیوں کی پردہ پوشی کی خاطر استعمال ہورہا ہے۔