سودی معیشت اور مہنگائی کیخلاف تحریک کا آغاز

اسلام آباد میں جلسہ عام، امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا خطاب معیشت کو اسلامی خطوط پر ڈھالنے کے لیے قومی ڈائیلاگ کا آغاز ہونا چاہیے

سودی نظام کے خلاف اور ملک میں غیر سودی معیشت لانے کے لیے جماعت اسلامی عملی جدوجہد کر رہی ہے، اور یہی وجہ تھی کہ جماعت اسلامی نے وفاقی شرعی عدالت میں اس مقدمے کا مکمل پہرہ دیا، عدالت کا فیصلہ آجانے کے بعد چاہتی ہے کہ ملک میں اس فیصلے پر عمل درآمد ہو، جس کے لیے وہ رائے عامہ ہموار کر رہی ہے، اسلام آباد میں جماعت اسلامی کا جلسہ اسی سلسلے کی کڑی تھا جس سے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے خطاب کیا، جلسہ کے روز دن کے وقت تو بہت گرمی تھی تاہم شام کو موسم بہتر ہوا اور عین جلسے کے وقت سخت تیز آندھی اور بارش بھی ہوئی تاہم جلسہ کے منتظمین اور شرکا جم کر کھڑے رہے، خراب موسم کے باوجود خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے جلسہ میں شرکت کی جو جماعت اسلامی کی طرف سے سود اور مہنگائی کے خلاف تحریک کا آغاز تھا، اس عزم کے باعث جلسہ بھی ہوا اور شرکا خیریت سے گھروں کو واپس بھی گئے، جلسے سے جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم اور دیگر رہنمائوں میںڈاکٹر فرید پراچہ، ایم این اے مولانا عبد الاکبر چترالی، جماعت اسلامی صوبہ پنجاب شمالی کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا، امیر جماعت راولپنڈی عارف شیرازی اور دیگر نے بھی خطاب کیا، اور اعادہ کیا کہ حکومت نے بجٹ میں سودی معیشت کو سہارا دیا تو پورے کرپٹ نظام کے خلاف ایسی تحریک چلائیں گے بہتر ہے کہ حکومت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کا آغاز کرے، جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا کہ کہ سود سے پاک معیشت کی تشکیل کے لیے حکومت سے تعاون کرنے کو تیار ہیں سودی معیشت کے خلاف اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ن لیگ، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی سمیت تمام پارٹیوں کے لیڈران سے ملوں گا معیشت کو اسلامی خطوط پر ڈھالنے کے لیے قومی ڈائیلاگ کا آغاز ہونا چاہیے۔ حکمران خدا کا خوف کریں، کیا انہیں پورے ملک سے کوئی ایماندار اور اہل آدمی نہیں ملتا جو معیشت میں بہتری کے لیے آئی ایم ایف کے ایجنٹوں سے باربار رابطہ کیا جارہا ہے۔ موجودہ حکومت بھی وہی کام کررہی ہے جو پی ٹی آئی نے چار سال کیے۔ پہلے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو سیاسی شہید نہ بنایا جائے۔ حکمران پارٹیاں ملک کو مزید تماشا نہ بنائیں۔ انتخابی ریفارمز کا آغاز ہونا چاہیے، اس کے فوری بعد الیکشن ہوں۔ بڑی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھ رہی ہیں، پہلے بھی وہ اسٹیبلشمنٹ کے گملوں میں ہی پروان چڑھیں۔ اگر پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ فوری انتخابات ہوں تو خیبر پختونخواہ کی اسمبلی تحلیل کیوں نہیں کی جاتی۔ سیاسی جماعتیں متناسب نمائندگی کے تحت انتخابات کے لیے راضی ہوجائیں۔ آج سے مہنگائی اور سود کے خلاف تحریک کا آغاز کردیا۔ فرسودہ نظام کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی۔ نوجوانوں کو کہتا ہوں کہ اگر اب بھی کرپٹ لوگ اور آزمائے ہوئے لوگ دوبارہ اقتدار میں آجاتے ہیں تو ملک مزید تباہ ہوگا۔ ان حکمرانوں کے پاس مسائل کا کوئی حل نہیں، یہ صرف مفادات کے اسیر ہیں۔ قوم جماعت اسلامی کو موقع دے ہماری سیاست غریبوں، مزدوروں، کسانوں کی سیاست ہے۔ ہم بلوچستان کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔ بلوچستان کے جنگلات میں آگ لگی ہے مگر حکمران بے خبر ہیں۔ چولستان میں انسان اور جانور پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، جماعت اسلامی اور الخدمت کے کارکنان وہاں خدمت میں مصروف ہیں مگر کوئی حکمران وہاں بھی نہیں گیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ چولستان جائیں گے انہوں نے کہا کہ ملک پر مسلط حکمرانوں نے کراچی کا سکون برباد کیا ظالم اشرافیہ نے نہ صرف کراچی بلکہ پورے ملک کوروشنیوں سے محروم کیا۔ ملک کے کونے کونے میں لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ جنوبی پنجاب سے وعدے کیے گئے مگر تینوں جماعتوں نے انہیں پورا نہیں کیا۔ پی ٹی آئی ریاست مدینہ کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بناتی رہی۔ مفاد پرستوں نے قوم کو ہر موقع پر دھوکہ دیا، انہوں نے ملک کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت کے بعد جو حکومت آئی ہے اس کے بھی چار ڈرائیور ہیں۔ اس وقت ملک کے دو وزیرخزانہ ہیں، پنجاب کے دو گورنرز ہیں۔ ایک سابق وزیراعظم کہہ رہا ہے کہ اسے سازش کے ذریعے گھر بھیجا گیا اور جو نئے آئے ہیں وہ سمجھتے ہیں انہیں سازش کے ذریعے لایا گیا۔ پی ٹی آئی کے سربراہ عدالتوں پر تنقید کررہے ہیں پہلے ن لیگ کے سربراہ بھی یہی کہتے تھے اور لندن چلے گئے۔ پی ٹی آئی کہتی ہے کہ اس کے خلاف امریکہ نے سازش کی۔ ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ اس پر عدالتی کمیشن بنایا جائے۔ جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ امریکہ مسلمانوں کا دوست نہیں ہو سکتا۔ امریکہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل اور کشمیریوں کے خلاف بھارت کا ساتھ دے رہا ہے۔ پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو امریکہ نے پا بندیاں لگائیں۔ ہم پر 65ء کی جنگ میں امریکہ نے اسلحہ استعمال کی پابندی لگائی۔ 71ء کی جنگ میں امریکہ کا بحری بیڑہ تو نہ آیا مگر ہمارے حکمرانوں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا۔ حقیقت یہ ہے کہ تینوں بڑی جماعتیں امریکہ کی وفاداری میں بازی لینا چاہتی ہیں اور اس سے خوفزدہ بھی ہیں۔ ان حکمرانوں نے خوف کی وجہ سے امریکہ سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا اور کشمیر بھارت کو سونپ دیا۔ وقت آگیا ہے کہ ان لوگوں سے جان چھڑائی جائے۔ صرف جماعت اسلامی ہی وہ قیادت دے سکتی ہے جو ملک کو اس گرداب سے نکال سکے۔ ہم ملک میں اسلامی نظام کی بات کرتے ہیں، قوم ہم پر اعتماد کرے سراج الحق نے کہا ہے کہ اب ملک میں سودی نظام کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے والے ادارے یا بینک کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہیں۔ غریب کی پٹیشن پر نوٹس نہیں لیا جاتا امیر کے لیے رات کے بارہ بجے عدالت کھلتی ہے۔شیریں مزاری کے لیے رات گیارہ بجے عدالت کھل گئی لیکن غریب پاکستانی کے لیے عدالت کے دروازے بند ہیںآج ہم اعلان کرتے ہیں کہ جس بھی بینک یا ادارے نے سودی نظام کے خاتمے کے فیصلے کے خلاف ورزی کی تو یہ بھی اس بینک یا ادارے یا حکومت کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہیں۔امریکی نظام سودی نظام ہے اس نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ذریعے انسانوں کے ہاتھوں میں سودی زنجیریں ڈال رکھی ہیں پاکستان کوسازش کے تحت اسلامی پاکستان نہیں بننے دیا گیا۔مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے 1991ء میں شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی اور 25 سال ضائع کیے اب شرعی عدالت نے دوبارہ فیصلہ دیا ہے،ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ نسلوں کے لیے سودفری پاکستان بنائیں حکومت سے کہتا ہوں کہ بجٹ سود فری ہونا چاہیے۔اس نظام کے ہوتے ہوئے پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔22 بار قرضہ لیا لیکن ہماری معیشت تباہ ہو گئی۔53 ہزار ارب قرض ہے اس لیے مشورہ دیتا ہوں کہ ملک میں اسلامی ماڈل اپنایا جائے۔سکوک کی بنیاد پر معیشت کو کھڑا کیا جائے۔عوام سے کہنا چاہتا ہوں۔جماعت اسلامی کے پاس معیشت کا متبادل نظام ہے، 24 ہزار لوگوں نے سودی نظام کے بجائے اسلامی نظام اپنایا۔ ہماری حکومت تماشا بن گئی ہے سیاسی لیڈروں نے ملک کو تماشا بنایا ہے چودہ سال سے سندھ میں پیپلز پارٹی،نو سال سے کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔کشمیر میں بھی ان کی حکومت تھی پنجاب اور مرکز میں پی ڈی ایم کی حکومت ہے۔میں تو حیران ہوں کہ یہ سب کس سے مطالبہ کرتے ہیں ان میں جرأت اور غیرت ہے تو پیپلزپارٹی سندھ،پی ٹی آئی خیبرپختونخوا،ن لیگ پنجاب اور مرکز میں اقدامات کر کے دکھائے لیکن یہ ساری جماعتیں ناکام ہو گئی ہیں۔