مناجات ِمدینہ

نعت لکھنا، کہنا اور پڑھنا ایک سعادت اور فن ہے۔ بہت سے لوگوں کو ان میں سے ایک ایک، یا بعض لوگوں کو تینوں شعبوں میں اللہ خوب عبور دیتا ہے، اور وہ اپنے کام پر اللہ سے اجر کے امیدوار ہوتے ہیں۔ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے منسلک ہمارے بھائی شہاب ظفر نے ان سب سے اچھوتا اور منفرد کام کیا ہے۔ انہوں نے مختلف شعرائے کرام کے وہ اشعار منتخب کیے ہیں جو انہوں نے مدینہ منورہ کی یاد میں، روضہ رسولؐ کی حاضری کی تڑپ میں کہے۔ ایسے ایک ہزار اشعار منتخب کیے گئے ہیں۔
شہاب ظفر کا کہنا ہے کہ میں نے جب یہ کام کرنے کا ارادہ کیا تو ایسا لگتا تھا کہ اتنے اشعار منتخب کرنا مشکل ہوگا، لیکن کام شروع کرنے کے بعد منتخب شدہ ہزارہا اشعار میں سے ایک ہزار کا انتخاب ایک مشکل مرحلہ بن گیا۔ ہر شعر ایک سے بڑھ کر ایک، اور بڑے سے بڑا شاعر تھا۔ شہاب ظفر نے اس مجموعے کا نام بھی ’’مناجاتِ مدینہ‘‘ رکھا ہے۔ اس میں صبیح رحمانی کی نعت
حضورؐ ایسا کوئی انتظام ہو جائے
سلام کے لیے حاضر غلام ہو جائے
کے اشعار سے آغاز کیا ہے۔ جن شعرا کو شامل کیا گیا ان میں بہزاد لکھنوی، حکیم اختر، اقبال عظیم، محشر بدایونی، منور بدایونی، ریاض الدین سہروردی کے بہترین اشعار منتخب کیے ہیں۔ اگر بہزاد لکھنوی، اقبال عظیم، ریاض الدین سہروردی کے کلام ہی کو لے لیں تو ایک ہزار سے زیادہ اشعار جمع ہوجائیں، لیکن انہوں نے مفتی تقی عثمانی، حاجی محمد شفیع اسٹیل والے کا کلام بھی تلاش کیا جو عام طور پر نعت خواں کے طور پر معروف نہیں ہیں، جبکہ داغ دہلوی، جمیل الدین عالی، اصغر سودائی، احمد ندیم قاسمی سمیت درجنوں شعرا کے اشعار کا انتخاب کیا ہے، بعض ایسے شعرا بھی ہیں جو کم از کم ہمارے لیے تو معروف نہیں لیکن کلام ان کا بھی لاجواب ہے۔
شہاب ظفر نے دو خواہشیں کی ہیں ایک یہ مجموعہ لے کر روضہ رسولؐ پر حاضری دینا اور دوسری خواہش اس کا دوسرا ایڈیشن بھی تیار کرناہے اللہ ان کی اس کوشش کو بھی قبول فرمائے اور دونوں خواہشیں بھی پوری فرمائے، انہیں مدینہ منورہ اور حرمین کی حاضری کے مواقع بار بار عطا فرمائے۔
اس مجموعہ کو دیکھ دیکھ کر ہمارے اندر بھی حرمین کی زیارت کی تڑپ عود کرآئی ہے، اللہ اسے بھی پورا کردے۔