پری میچور کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ چھوٹا سا انسان، یعنی جیسے بونسائی طریقے سے درخت کو چھوٹا کردیتے ہیں مگر ہوتا وہ مکمل درخت ہی ہے۔
پری میچور بچے نہ صرف وزن میں کم ہوتے ہیں بلکہ عمر میں بھی… اور ان کا ہر حصہ پری میچور ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کے مسائل عام نومولود سے بالکل ہی مختلف ہوتے ہیں، اور اگر اس کا احساس، ادراک پہلے سے نہ کیا جائے تو معذوری کے شدید خدشات ہیں۔
آپ سوچنا شروع کریں وہ کیا مسائل ہوسکتے ہیں۔
جیسا کہ پہلے ہی یہ ہمارے علم میں ہے کہ 24 ہفتے سے 36.6 ہفتے کے بچوں کو پری میچور کہا جاتا ہے، ان میں سے جو بہت زیادہ وقت سے پہلے پیدا ہوجاتے ہیں ان کے مسائل، اور وقت سے صرف تھوڑا پہلے پیدا ہونے والوں کے مسائل میں بھی بہت فرق ہے۔
24-28 ہفتے تک کے بچوں کو سانس کی شدید تکلیف ہوتی ہے اور ان کو اکثر اوقات مشینی سانس یعنی وینٹی لیٹر کی بھی ضرورت پڑتی ہے، ایسے بچوں کے پھیپھڑوں میں ایک خاص کیمیکل Surfactant ڈالا جاتا ہے تاکہ ان کے پھیپھڑے (Lungs) درست طریقے پر کام کرسکیں۔
ایسے بچوں کے دماغ میں بھی اکثر خون کا رساؤ ہوسکتا ہے جس کو IVH (Intraventricular Hemorrhage) کہتے ہیں جس کے مختلف درجات دیرپا برے اثرات کا مسئلہ بن سکتے ہیں۔
اسی طرح ان بچوں کے دل میں ایک کنکشن جو کہ ہر انسان میں موجود ہے اور پیدائش کے فوراً بعد چند روز میں بند ہوجاتا ہے وہ ان میں لمبے عرصے موجود رہتا ہے، کیونکہ یہ وقت سے بہت پہلے دنیا میں آگئے ہیں۔ PDA کہلانے والا یہ کنکشن بعض اوقات پھیپھڑوں میں پریشر بڑھا دیتا ہے اور اس کو جلد بند کردینا بچے کی صحت کے لیے ضروری ہوجاتا ہے۔
آنکھیں بھی چونکہ اسی پری میچور بچے کے جسم کا حصہ ہیں اس لیے وہ بھی اتنے چھوٹے بچوں میں متاثر ہوتی ہیں، اور پھر ان کو شروع کے دنوں میں آکسیجن کی بھی ضرورت رہتی ہے، اور آکسیجن چونکہ ایک دوا ہے اس لیے اس کا اگر غلط اور بے جا استعمال ہو تو آنکھوں کو بھی شدید نقصان پہنچ سکتا ہے- اس سلسلے میں نیو بورن پری میچور جو 32 ہفتے سے پہلے پیدا ہوتے ہیں ان کی آنکھوں کا لازمی چیک اپ Retinopathy of Prematurity (ROP) تین سے چار ہفتے کی عمر میں لازمی ہے تاکہ اندھے پن سے بچاؤ کی تدبیر اختیار کی جاسکے۔ 32 ہفتے کے بعد بچے کے حالات کی بنیاد پر بعض بچوں کا یہ چیک اپ ڈاکٹر کے کہنے پر کروایا جاتا ہے۔
غذا زندگی کا لازمی جزو ہے، مگر بہت چھوٹے بچوں کو.. جن کی آنتیں بہت ہی نازک ہوتی ہیں.. غذا شروع کروانے اور اس کو بڑھانے میں خاصی احتیاط سے کام لیا جاتا ہے، مثلاً ماں کا پہلا دودھ جس کو کولسٹرم کہتے ہیں وہ محفوظ کروایا جاتا ہے، اور جونہی چھوٹا اس قابل ہوتا ہے کہ اس کو فیڈ ٹرائی کروائی جاسکے تو سب سے پہلے وہی پہلا دودھ دیتے ہیں، اور بعض اوقات اس دودھ کو بچوں کے گالوں یعنی اندر کی Mucus Membrane پر کاٹن بڈ کی مدد سے لگاتے ہیں، یا غذائی نلکی کے ذریعے چند قطرے پیٹ میں ڈالے جاتے ہیں۔ اس عمل کو Gut Priming کہتے ہیں، یعنی آنے والی غذا کی تیاری اور اس پہلے دودھ کے ذریعے جو عموماً بہت چھوٹے بچوں میں بھی ایک آدھ دن میں شروع کردیا جاتا ہے، بنیادی طور پر ہم وہ قدرتی اینٹی باڈیز IgA پہنچاتے ہیں جو قدرت کا پہلا حفاظتی انتظام ہے نومولود کے لیے۔
یہ آنتیں چونکہ انتہائی حساس اور نازک ہوتی ہیں اس لیے احتیاط کے ساتھ ہی غذا آگے بڑھتی ہے، مگر اس کے باوجود کئی مرتبہ غذا پیٹ کے پھولنے یا الٹی کی وجہ سے روکنی پڑتی ہے، اس کے باوجود بعض اوقات یہ نازک آنتیں پھٹ جاتی ہیں جس کو (NEC) Necrotizing enterocolitis کہتے ہیں، اور بچوں کو بعض اوقات آنتوں کی سرجری کی بھی ضرورت پڑ جاتی ہے۔
جتنا زیادہ پری میچور بچہ ہوگا اتنا ہی لیٹ یہ مسئلہ رونما ہوسکتا ہے، اس لیے ان پر مسلسل نظر رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
چونکہ ہر چیز پری میچور ہے اس لیے ان کی ہڈیاں بھی خاصی کمزور ہوتی ہیں اور ان کو کیلشیم اور فاسفورس کے بہتر تناسب کی مجموعی طور پر ضرورت رہتی ہے، اور حیرت انگیز بات یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے بچوں کی ماؤں کے دودھ میں یہ صلاحیت رکھی ہے۔ کیا زبردست قدرت کا انتظام ہے۔ اس کے باوجود اگر ان بچوں کو الگ سے دودھ دیا جاتا ہے تو اس میں اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ کیلشیم اور فاسفورس کا تناسب وہ ہو جو ان کی نازک ہڈیوں کو مضبوط بنا سکے۔
اس طرح اگر ہم سوچتے چلے جائیں تو جو مسائل یہاں ہم نے بیان کیے 24سے28 ہفتے کے بچوں کےٍ ان میں سے اکثر 32-28 ہفتوں میں بھی موجود ہوتے ہیں مگر ان کی شدت میں کچھ کمی ہوتی ہے، اور اسی طرح یہ 32 ہفتے سے اوپر کے بچوں میں بھی ہوتے ہیں مگر اتنے زیادہ نہیں جتنے بہت ہی چھوٹوں میں اور 35 ہفتے کے بعد کم کم۔
جب ڈاکٹرز کاؤنسلنگ کررہے ہوتے ہیں تو سننے والوں کا خیال ہوتا ہے کہ شاید بلاوجہ اتنے لمبے عرصے رکھنے کی بات کررہے ہیں، ایسا تو پہلے کبھی سننے میں نہیں آیا- مگر جب یہ بچے نیونیٹل آئی سی یو میں رہتے ہیں اور روز بریفنگ ہوتی ہے جس میں اونچ نیچ بتائی جاتی ہے تو پھر شاید بچوں کے چاہنے والوں کو اندازہ ہوتا ہے کہ ان بچوں کی نگہداشت، دیکھ بھال، روز مرہ کے مسائل، معاملات سے نبرد آزما ہونا آسان نہیں بلکہ رولر کوسٹر رائیڈ ہے، جس میں جب بچے ٹھیک چل رہے ہوتے ہیں تو ہم بھی خوش، آپ بھی خوش.. مگر جب خرابی ہو تو ویسے ہی جیسے رولر کوسٹر نیچے آتا ہے تیزی کے ساتھ دل ڈوبتا ہے، کانوں میں سائیں سائیں ہوتی ہے۔
چلیں آپ کو زیادہ پریشان نہیں کرتے، ہمیں اور چھوٹے بچوں کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔