کراچی کے اندھیرے میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے، اور کے الیکٹرک کی ہٹ دھرمی اور کراچی دشمنی کے نتیجے میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے سبب کئی علاقے گھنٹوں بجلی سے محروم ہیں۔ مختلف علاقوں میں اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 6 سے 12 گھنٹے تک پہنچ گیا، غیراعلانیہ آنکھ مچولی بھی شامل کرلیں تو کئی علاقے ایسے ہیں جو 14 سے 16 گھنٹے بجلی سے محروم ہیں۔ شہری کہتے ہیں کہ کے الیکٹرک کی جانب سے ہزاروں روپے کے بل تو بھیج دیے جاتے ہیں مگر بجلی فراہم نہیں کی جارہی ہے۔ اس وقت سو فیصد ادائیگی کرنے والے لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ علاقوں میں بھی چار بار ایک ایک گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، جب کہ کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 400 میگاواٹ کا شارٹ فال ہے۔ طلب 3500 اور رسد 3100 میگاواٹ ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ بجلی کی فراہمی بلوں کی ادائیگی سے مشروط ہے۔ اس سچ اور جھوٹ کے پس منظر میں خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ 2018ء میں زیرو لوڈشیڈنگ چھوڑ کر گئے تھے، توانائی کے بحران پر جلد قابو پالیں گے اور جلد کراچی آکر کے الیکٹرک انتظامیہ سے دوٹوک بات کی جائے گی۔ اسی طرح امتیاز شیخ کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کو وفاق سے اضافی بجلی ملنے کے باوجود لوڈشیڈنگ سمجھ سے بالاتر ہے، اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ موجودہ حکومت ہو یا اس سے پہلے والی… ان میں مافیا ایک ہی ہے جس کا کام لوگوں کو اذیت اور تکلیف دینا اور بڑھ چڑھ کر باتیں کرنا، دلاسے دینا ہے، لیکن نتیجہ صفر نکلتاہے۔ اس صورت حال میں جماعت اسلامی ایک بار پھر کراچی کے عوام کو اُن کا حق دلانے کے لیے کوشاں ہے، اور جماعت اسلامی کے تحت سخت گرمی کے باوجود شہر میں بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف کے الیکٹرک کی 20 آئی بی سیز(IBCs) سمیت 35 سے زائد دفاتر و مقامات پر مظاہرے کیے گئے۔ کے الیکٹرک کی IBCsاور دیگر مقامات پر ہونے والے مظاہروں میں ضلع جنوبی میں کے الیکٹرک آئی بی سی سینٹر موسیٰ لین، آگرہ تاج مسجد روڈ، میراں ناکہ چوک لیاری، مرزا آدم خان روڈ، آئی بی سی کے الیکٹرک آفس بہار کالونی، شاہ بیگ لین، بکرا پیڑی لیاری، مکی مسجد کے الیکٹرک آفس آئی بی سی گارڈن، کے الیکٹرک آئی بی سی شاہین کمپلیکس آئی آئی چند ریگر روڈ، ریس کورس سگنل، کالا پل کے الیکٹرک آئی بی سی سینٹر، ڈیفنس فیز iiایکسٹینشن، گجر چوک منظور کالونی، فرینڈز سی این جی دادا بھائی ٹاؤن، ضلع کورنگی میں علاقہ کورنگی کریک کے الیکٹرک دفتر قیوم آباد، علاقہ کورنگی انڈسٹریل ایریا غربی، شرقی کے الیکٹرک آفس بلال کالونی، علاقہ غربی کے تحت کے الیکٹرک آفس دارالعلوم پر، ضلع ملیر میں نیشنل ہائی وے پر، ضلع شرقی گلزار ہجری میں کے الیکٹرک آفس مدارس، حسن اسکوائر، مدینہ کالونی، موسمیات، بیت المکرم مسجد، منور چورنگی پر، ضلع کیماڑی کے تحت مشرف کالونی، گلشن مزدور نیول، W25اسٹاپ،اتحاد ٹاؤن، گلشن غازی، ہارون آباد آئی بی سی بنارس چوک اور بلدیہ ٹاؤن پر، ضلع غربی میں اورنگی ٹاؤن، مومن آباد ٹاؤن، منگھوپیر ٹاؤن کے تحت پونے پانچ نمبر چورنگی اورنگی ٹاؤن، ضلع شمالی میں پاور ہاؤس چورنگی اور فور کے چورنگی پرمظاہرے شامل ہیں۔
مظاہرین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومتوں، نیپرا اور کے الیکٹرک کے خلاف زبردست نعرے لگائے۔ مظاہرین نے بڑے بڑے بینر اور پلے کارڈ بھی اُٹھائے ہوئے تھے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے شاہراہ قائدین پر نورانی کباب ہاؤس کے قریب واقع کے الیکٹرک کے دفتر کے سامنے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ شہر قائد میں بدترین لوڈشیڈنگ کرنے، انتہائی ناقص کارکردگی اور نااہلی کا مظاہرے کرنے، اور معاہدے کے مطابق پیداواری صلاحیت میں اضافہ نہ کرنے پر کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے، اسے قومی تحویل میں لیا جائے، کمپنی کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے اور اس کی اجارہ داری ختم کی جائے، کراچی کے عوام کو بدترین لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی جائے اور کے الیکٹرک پر کلا بیک کی مد میں واجب الادا 42ارب روپے صارفین کو واپس دلوائے جائیں، وفاقی حکومت کے الیکٹرک مافیا کو لگام دے اور اس کے ذریعے عوام جس اذیت سے دوچار ہیں انہیں اس سے نجات دلائی جائے، کے الیکٹرک کی ہمیشہ اور ہر دور میں ہر حکومت نے سرپرستی کی، اس حمایت اور سرپرستی میں نواز لیگ، قاف لیگ، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم شامل رہی ہیں۔ ہم ان تمام پارٹیوں اور حکومتوں کو بھی بے نقاب کریں گے جنہوں نے کراچی کے عوام پر کے الیکٹرک کو مسلط کیا تھا۔ شہر میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے جو 10سے 14 گھنٹے تک پہنچ گئی ہے، کے الیکٹرک کی پیداواری صلاحیت میں کوئی اضافہ نہیں کیا جا رہا اور حکومتیں اس کو سبسڈی دیتی آرہی ہیں۔ حافظ نعیم نے کہا کہ ”ہم سوال کرتے ہیں کہ ایک پرائیویٹ کمپنی جو مافیا بن چکی ہے اس کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی جاتی؟“ اسی طرح انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ K-4منصوبہ فی الفور مکمل کیا جائے۔ نعمت اللہ خان نے اپنے دور میں K-3 منصوبہ مکمل کیا جو کراچی کے لیے پانی کا آخری منصوبہ تھا۔ گزشتہ 17سال سے کراچی کے لیے ایک گیلن پانی کا بھی اضافہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مستقبل کا پروگرام بتاتے ہوئے کہا کہ ”جمعہ 20مئی کو شارع فیصل پر واٹر بورڈ ہیڈ آفس پر دھرنا دیا جائے گا، اور29مئی کو مزار قائد سے ”حقوق کراچی کارواں“ نکالا جائے گا۔