برمودا ٹرائی اینگل بحر اوقیانوس کا ایک مخصوص حصہ ہے، اس علاقے کا ایک کونا برمودا، دوسرا پورٹوریکو اور تیسرا میامی سے متصل ہے، اور ان تینوں کونوں کے درمیانی حصے کو برمودا تکون یا مثلث کہا جاتا ہے۔ برمودا ٹرائی اینگل سمندر کے اندر ایک ایسا پُراسرار علاقہ ہے جہاں اب تک بہت سے طیارے، کشتیاں اور جہاز غائب ہوچکے ہیں اور ان کا آج تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ اس حوالے سے کئی قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں لیکن آج تک کوئی بھی واضح طور پر برمودا ٹرائی اینگل کا معما حل نہیں کرسکا۔ تاہم اب ایک آسٹریلوی سائنس دان نے برمودا ٹرائی اینگل کا معما حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے کارل کروزیلنکی (Karl Kruszelnicki) نے یہ نظریہ پیش کیا ہے کہ برمودا ٹرائی اینگل میں طیاروں اور کشتیوں کی پراسرار گمشدگی کے پیچھے مافوق الفطرت وجوہات نہیں ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ واقعات ممکنہ طور پر خراب موسم اور انسانی غلطی کا نتیجہ تھے، جبکہ انہوں نے ان مقبول نظریات کو بھی رد کیا ہے جن میں کہا جاتا ہے کہ ان گمشدگیوں کا تعلق مافوق الفطرت اسباب سے ہے۔ انہوں نے 2017ء میں ایک جگہ کہا تھا کہ یہ علاقہ خط استوا کے قریب ہے اس لیے یہاں بہت ٹریفک ہے، جبکہ لائیڈز آف لندن اور امریکن کوسٹ گارڈ کے مطابق برمودا ٹرائی اینگل میں گمشدگیوں کی تعداد فیصد کی بنیاد پر دنیا میں کہیں بھی گمشدہ ہونے کی تعداد کے برابر ہے۔ اس کے علاوہ کارل نے اپنے نظریے میں اس فلائٹ 19 کا بھی ذکر کیا جو برمودا ٹرائی اینگل کی تمام گمشدگیوں میں سب سے زیادہ مشہور ہے۔ یہ پرواز پانچ طیاروں پر مشتمل تھی جس نے 5 دسمبر 1945ء کو فلوریڈا کے فورٹ لاؤڈرڈیل سے اڑان بھری تھی اور اس میں عملے کے 14 ارکان سوار تھے، لیکن امریکی بحریہ کے بمبار طیاروں کا (جو معمول کے تربیتی مشن پر کام کررہے تھے) پانچوں طیاروں سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ طیارے غائب ہوگئے اور عملہ یا ملبہ کبھی نہیں ملا، جبکہ فلائٹ 19 کی تلاش کے لیے روانہ کیا گیا ایک طیارہ بھی اسی رات غائب ہوگیا۔