کلونجی

آپ نے اچار یا چٹنی میں پڑے ہوئے چھوٹے چھوٹے تکونے سیاہ بیج ضرور دیکھے ہوں گے۔ یہی بیج سالنوں کو ذائقہ دار اور خوشبو دار بنانے کے لیے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ ’’کلونجی‘‘ کے نام سے معروف یہ ننھے ننھے بیج اپنے اندر فوائد کا خزانہ رکھتے ہیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ کلونجی استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں موت کے سوا ہر بیماری کے لیے شفا ہے۔
اس کا پودا خودرو اور چالیس سینٹی میٹر بلند ہوتا ہے۔ یہ بالکل سونف سے مشابہ ہوتا ہے۔ پھول زردی مائل، بیجوں کا رنگ سیاہ اور شکل پیاز کے بیجوں سے ملتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ انہیں پیاز کا ہی بیج سمجھتے ہیں۔ کلونجی کے بیجوں کی بو تیز اور تاثیری شفاء سات سال تک قائم رہتی ہے۔ اصل کلونجی کی پہچان یہ ہے کہ اگر اسے سفید کاغذ میں لپیٹ کررکھا جائے تو اس پر چکنائی کے دھبے لگ جاتے ہیں۔ کلونجی کے بیج خوشبو اور ذائقے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ اچار اور چٹنی میں پڑے ہوئے چھوٹے چھوٹے تکونے سیاہ بیج کلونجی کے ہی ہوتے ہیں، جو اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتے ہیں۔ یہ سریع الاثر یعنی بہت جلد اثر کرتے ہیں۔
قدیم اطباء کلونجی کے استعمال سے خوب واقف تھے۔ قدیم یونانی اور عرب حکماء نے کلونجی کو رومیوں ہی سے حاصل کیا اور پھر یہ پودا دنیا بھر میں کاشت اور استعمال ہونے لگا۔ طبی کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ قدیم یونانی اطباء کلونجی کے بیج معدہ اور پیٹ کے امراض مثلاً پیٹ میں ریاح، گیس، آنتوں کے درد، کثرتِ ایام، استقاء، نسیان (یادداشت میں کمی)، رعشہ، دماغی کمزوری، فالج اور افزائشِ دودھ کے لیے استعمال کراتے رہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کتبِ سیرت میں اس کا ذکر ملتا ہے کہ آپؐ شہد کے ساتھ کلونجی کا استعمال فرماتے تھے۔ حضرت سالم بن عبداللہؓ اپنے والد عبداللہ بن عمرؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان کالے دانوں کو اپنے اوپر لازم کرلو، ان میں موت کے سوا ہر مرض کا علاج ہے۔
کلونجی کی یہ اہم خاصیت ہے کہ یہ گرم اور سرد دونوں طرح کے امراض میں مفید ہے۔ جبکہ اس کا اپنا مزاج گرم ہے اور سردی سے ہونے والے تمام امراض میں مفید ہے۔ کلونجی نظام ہضم کی اصلاح کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ ریاح، گیس اور قبض میں بہت فائدہ مند ہے۔ وہ لوگ جن کو کھانے کے بعد پیٹ میں بھاری پن، گیس، ریاح بھرجانے اور اپھارہ کی شکایت محسوس ہوتی ہو، کھانے کے بعد کلونجی کا سفوف تین گرام استعمال کریں تو نہ صرف یہ شکایت جاتی رہے گی بلکہ معدہ کی اصلاح بھی ہوگی۔ کلونجی کو سرکہ کے ساتھ ملا کر کھانے سے پیٹ کے کیڑے مرجاتے ہیں۔ سردیوں کے موسم میں جب تھوڑی سی سردی لگنے سے زکام ہونے لگتا ہے تو ایسی صورت میں کلونجی کو بھون کر باریک پیس لیں اور کپڑے میں باندھ کر پوٹلی بناکر بار بار سونگھیں، اس سے زکام دور ہوجاتا ہے۔ اگر چھینکیں آرہی ہوں تو کلونجی بھون کر باریک پیس کر روغنِِ زیتون میں ملا کر اس کے تین چار قطرے ناک میں ٹپکانے سے چھینکیں جاتی رہتی ہیں۔
کلونجی مدربول (پیشاب آور) بھی ہے۔ اس کا جوشاندہ شہد ملا کر پینے سے گردہ و مثانہ کی پتھری بھی خارج ہوجاتی ہے۔ اگر دانتوں میں ٹھنڈا پانی لگنے کی شکایت ہو تو کلونجی کو سرکہ میں ملا کر کلیاں کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ چہرے کی رنگت میں نکھار پیدا کرنے کے لیے باریک پیس کر گھی میں ملا کر چہرے پر لیپ کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ آج کل نوجوان لڑکے لڑکیوں میں کیل، دانوں اور مہاسوں کی شکایت عام ہے اور مختلف بازاری کریمیں استعمال کرکے وہ چہرے کی جلد کو خراب کرلیتے ہیں۔ ایسے نوجوان کلونجی باریک پیس کر سرکہ میں ملا کر سونے سے قبل چہرے پر لیپ کرلیا کریں اور صبح اُٹھ کر چہرہ دھولیا کریں۔ چند دنوں میں ہی اچھے اثرات سامنے آئیں گے۔ اس طرح لیپ کرنے سے نہ صرف چہرے کی رنگت صاف اور مہاسے ختم ہوں گے بلکہ جلد میں نکھار بھی آئے گا۔ جلدی امراض میں کلونجی کا استعمال عام ہے۔ جلد پر زخم ہونے کی صورت میں کلونجی کو توے پر بھون کر روغنِ مہندی میں ملا کر لگانے سے نہ صرف زخم مندمل ہوجائیں گے بلکہ نشان بھی جاتے رہیں گے۔ جو خواتین ایام رضاعت میں ہوں اور چھوٹے بچوں کو اپنا دودھ پلا رہی ہوں اور ان کو دودھ کم آنے کی شکایت ہو جس سے ان کا بچہ بھوکا رہ جاتا ہوں، انہیں چاہیے کہ کلونجی کے چھ دانے صبح نہار منہ اور رات سونے سے قبل دودھ کے ساتھ استعمال کرلیا کریں تو ان کے دودھ کی مقدار میں اضافہ ہوجائے گا۔ البتہ حاملہ خواتین کو کلونجی کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ جن خواتین کو ماہانہ ایام کم آتے ہوں یا درد کے ساتھ آتے ہوں، پیشاب کم یا تکلیف کے ساتھ آتا ہو، وہ کلونجی کا سفوف تین گرام روزانہ استعمال کرلیا کریں۔ ماہانہ ایام کا نظام درست ہوجائے گا۔
آج کے مشینی دور میں مشینی لوازمات نے انسانی زندگی کو اعصابی طور پر مفلوج کرکے رکھ دیا ہے اور ہر دوسرا شخص اعصابی دباؤ اور تناؤ میں مبتلا ہے۔ ایسے لوگ کلونجی کے چند دانے روزانہ شہد کے ساتھ استعمال کرلیا کریں۔ چند دنوں میں بہتر محسوس کریں گے۔ پیٹ اور معدہ کے امراض، پھیپھڑوں کی تکالیف اور خصوصاً دمہ کے مرض میں کلونجی بہت فائدہ مند ثابت ہوئی ہے۔ کلونجی کا سفوف نصف سے ایک گرام تک صبح نہار منہ اور رات کو سونے سے قبل شہد کے ساتھ استعمال کرلیا جائے تو بہت مفید ہے۔ بعض اوقات کلونجی اور قسط شیریں برابر وزن کا سفوف بناکر صبح نہار منہ اور رات سونے سے قبل استعمال کروایا جاتا ہے۔ یہ نسخہ پرانی پیچش اور جنسی امراض میں بھی مفید ہے۔ جن لوگوں کو ہچکیاں آتی ہوں وہ کلونجی کا سفوف تین گرام، ایک چمچ مکھن میں ملاکر استعمال کریں تو فائدہ ہوتا ہے۔
کلونجی سے نکلنے والا تیل دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک سیاہ رنگ میں خوشبودار، جو ہوا میں اُٹھنے سے اُڑنے لگتا ہے۔ اور دوسری قسم کا تیل جس کے دوائی اثرات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ تیل بیرونی طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور بہت سے جلدی امراض میں مفید ہے۔ یہ تیل بال خورہ کی شکایت میں بہت فائدہ دیتا ہے۔ بال خورہ میں بال اُڑ جاتے ہیں اور دائرے کی صورت میں نشان بن جاتا ہے، پھر دائرہ دن بدن بڑھتا ہے اور عجیب سی ناخوشگواری کا احساس ہوتا ہے۔ یہ تیل سرکے گنج کو دور کرنے اور بال اُگانے میں بھی مفید ہے۔ مزید یہ کہ اس تیل کے استعمال سے بال جلد سفید نہیں ہوتے اور اس تیل کو مختلف طریقوں سے داد، ایگزیما میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر جسم کا کوئی حصہ بے حس ہوجائے تو یہ تیل مفید ہے۔ کان کے ورم اور نسیان میں بھی یہ تیل مفید ہے۔ ماہرینِ طب و سائنس کلونجی پر تحقیقی کام کررہے ہیں، انہوں نے اسے مختلف امراض میں مفید پایا ہے اور مزید تحقیق کا عمل جاری ہے۔ کیمیا دانوں نے کلونجی پر تحقیقات کے بعد بتایا ہے کہ اس میں ضروری روغن پائے جاتے ہیں، اس کے علاوہ ٹے نین، رال دار مادے، گلوکوز، ساپونین اور نامیاتی تیزاب بھی پائے جاتے ہیں جوکئی امراض میں مؤثر ہیں۔ پاکستان کے ایک ممتاز سائنس دان نے جامعہ کراچی کے شعبۂ کیمیا میں کلونجی پر تحقیق کی، ان کے مطابق کلونجی سے جو الکلائیڈز حاصل ہوئے ہیں کسی اور شے سے نہیں مل سکے۔ حکماء نے کلونجی کو ہمیشہ موضوع تحقیق و علاج بنایا ہے اور اس کو مختلف طریقوں سے مختلف امراض کے علاج میں استعمال کرایا ہے۔ کلونجی سے طب یونانی کی معروف مرکب ادویہ میں حب حلتیت، جوارش شونیز اور معجون کلکلانج شامل ہیں۔ کلونجی کے استعمال سے لبلبہ (بانقراس) کے افرازات (لبلبہ کی خصوصی رطوبت) بڑھ جاتی ہے جس سے مرض ذیابیطس میں فائدہ ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کلونجی کے سات دانے روزانہ صبح نگل لیا کریں۔ طب نبویؐ کے مشہور معالج ڈاکٹر خالد غزنوی ذیابیطس کے مریضوں کو کلونجی کے بیج تین حصے اور کاسنی کے بیج ایک حصہ ملا کر استعمال کراتے ہیں۔ کلونجی کو مختلف طریقوں سے زہر کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ پاگل کتے کے کاٹنے یا بھڑ کے کاٹنے کے بعد کلونجی کا استعمال مفید ہے۔ کلونجی میں ورموں کو تحلیل کرنے اور گلٹیوں کو گھلانے کی بھی صفت ہے۔ برص بڑا ہٹیلا مرض ہے۔ اس کے سفید داغ جسم کو بدصورت بنادیتے ہیں۔ اگر برص کے مریض کلونجی اور ہالون برابر برابر وزن لے کر توے پر بھون کر تھوڑا سرکہ ملا کر مرہم بناکر مسلسل تین چار ماہ برص کے نشانوں پر لگاتے رہیں اور کلونجی اور ہالون کا باریک سفوف شہد کے ساتھ روزانہ نہار منہ استعمال کیا کریں تو جلد فائدہ ہوگا۔ کلونجی کی دھونی سے گھر میں پائے جانے والے کیڑے مکوڑے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ اسی خصوصیت کے سبب کلونجی کو گھروں میں قیمتی کپڑوں میں رکھا جاتا ہے، تاہم کلونجی کے استعمال میں یہ امر پیش نظر رہے کہ یہ طویل عرصہ اور زیادہ مقدار میں استعمال نہ کی جائے، کیونکہ اس میں کچھ مادے ایسے بھی ہوتے ہیں جو صحت کے لیے مضر ہوسکتے ہیں۔ البتہ وقفہ دے کر پھر سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ویسے بھی اعتدال مناسب راہِ عمل ہے۔
کلونجی کا تیل، جوش دے کر نیم گرم سر پر لگانے سے نزلہ، زکام اور سردرد دور ہوجاتا ہے۔ کلونجی کھانے سے بدن کی خشکی دور ہوجاتی ہے۔ کلونجی کا تیل بدن پر لگانے سے تل ختم ہوجاتے ہیں۔ پانی میں پسی ہوئی کلونجی کے غرارے کرنے سے دانت کا درد دور ہوجاتا ہے۔ کلونجی کو سرکہ میں ملا کر کھانے سے بلغمی ورم رفع ہوجاتا ہے۔کلونجی کی دھونی دینے سے مچھر اور کھٹمل وغیرہ مرجاتے ہیں۔ روغنِ خشخاش دو حصے اور روغنِ کلونجی ایک حصہ ملا کر کن پٹی پر مالش کرنے سے بے خوابی میں کمی ہوتی ہے۔ 6 قطرے کلونجی کا تیل رات کو دودھ کے ساتھ استعمال کرنے سے سانس کی نالی بلغم سے صاف ہوجاتی ہے۔ کلونجی کو سرکہ میں ملا کر برص یا پھلبہری پرلگانے سے برص دور ہوجاتا ہے۔ کلونجی کا تیل خارش والی جگہ پر لگانے سے خارش دور ہوجاتی ہے۔ کلونجی اور آدھا حصہ کالا نمک ملاکر کھانے سے پیٹ کا درد ٹھیک ہوجاتا ہے۔ کلونجی کا تیل اور تل کا تیل ملا کر کان میں ڈالنے سے کان کا درد دور ہوجاتا ہے۔ موصلی سفید، موصلی سیاہ، کلونجی، سونٹھ۔۔۔ سب کو برابر پیس کر سالن میں ڈالا جائے۔ اعصابی دردوں کے لیے مفید ہے۔
خواتین اپنے امراض لیکوریا، پیٹ درد، کمردرد کی صورت میں دو گلاس پانی میں دس گرام پودینے کے پتے ابال لیں۔ پانی الگ کرکے اس میں نصف چائے کا چمچہ کلونجی کا تیل ملا کر نہار منہ اور رات سونے سے قبل پی لیں۔ علاج چالیس روز تک جاری رکھیں۔ اچار، بینگن، انڈے اور مچھلی سے پرہیز کریں۔ اگر معمول سے زائد عرصے تک ماہواری رُک جائے تو ایک کپ گرم پانی میں نصف چائے کا چمچہ کلونجی کا تیل اور دو چمچہ شہد ملاکر نہار منہ اور رات سونے سے قبل پی لیں۔ علاج ایک ماہ تک جاری رکھیں۔ آلو، بینگن سے پرہیز کریں۔
دردِ شقیقہ (آدھے سرکا درد) میں روزانہ کلونجی کے تیل کا ایک قطرہ درد والے حصے کے مخالف ناک کے نتھنے میں ڈال دیں۔ کلونجی کا تیل دس قطرے روز پئیں۔ سردرد کے وقت کلونجی کا تیل سر اور کنپٹیوں مَلیں، دس قطرے کلونجی کا تیل ایک چمچ شہد میں ملا کر پئیں۔ مرگی میں کلونجی کا تیل ایک قطرہ دائیں ناک کے نتھنے میں ڈالیں، اگلے دن بائیں ناک کے نتھنے میں ڈالیں۔ روزانہ دس قطرے کلونجی کا تیل ایک چمچ شہد میں ملا کر پئیں۔ لقوہ فالج میں روزانہ کلونجی کے تیل کا ایک قطرہ متاثرہ حصے کے مخالف ناک کے نتھنے میں ڈالیں اور کلونجی کا تیل دس قطرے اور ایک چمچ شہد پانی میں ملا کر پئیں۔ نسیان (بھولنا) میں ایک چمچ شہد، کلونجی کا تیل دس قطرے کے ساتھ پی لیں۔ دارچینی کے تین چار ٹکڑے دن بھر میں چوسا کریں۔ موتیا کی ابتدائی حالت ہو تو روزانہ کلونجی کا تیل ایک قطرہ آنکھ میں ڈالیں۔ کان کے درد میں کلونجی کا تیل ایک قطرہ نیم گرم کرکے ٹپکائیں۔ کان کی سوزش میں کلونجی کا تیل اور زیتون کا تیل ہم وزن اُبال کر نیم گرم کرکے چند قطرے کان میں ڈالیں۔ دانت کے درد میں کلونجی کا تیل آٹھ قطرے، آٹھ چمچ کلونجی دانہ، تھوڑا سا سرکہ اُبال کر کلیاں کریں، متاثرہ دانت پر لونگ رکھیں۔ دانتوں کے میل میں لاہوری نمک آگ میں جلا کر باریک پیس لیں، اس میں چند قطرے کلونجی کا تیل اور چند قطرے سرسوں کا تیل ملا کر دانتوں پر مَلیں۔ بلغم میں السی ایک تولہ کوٹ کر پاؤ بھر پانی میں جوش دیں، جب پانی آدھا رہ جائے تو چھان کر چودہ قطرے کلونجی کا تیل اور دو چمچ شہد میں ملا کر پئیں۔
کلونجی چہرے کی جھائیاں اور داغ دھبے دور کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ چہرے کی جھریاں ختم کرکے ہمیشہ جوان رکھتی ہے۔ کمزور جسم کو طاقتور، صحت مند اور خوبصورت بھی بناتی ہے۔ موٹاپا دور کرنے کے لیے نیم گرم پانی میں شہد ملا کر پئیں۔ اس سے زائد چربی گھلتی ہے۔ کلونجی کا باریک سفوف کرکے اسی کے برابر چینی ملا لیں اور ہرروز صبح شام استعمال کریں، اس کے ساتھ کالی مرچیں بھی پانی کے ساتھ پھانکتے رہیں۔ ایک پیالی تازہ پانی میں ایک چمچ شہد اور ایک لیموں کا رس ملاکر صبح نہار منہ پئیں۔ کلونجی خون کی کمی اور چہرے کی زردی دور کرتی اور ضعفِ جگر کو جِلا بخشتی ہے۔ پرانے نزلہ زکام کے لیے کلونجی جادوئی اثر رکھتی ہے۔ پیٹ کے درد کے ساتھ ساتھ شوگر کو کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔
کلونجی کے باریک کالے دانے وزن کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ فربہ خواتین کے لیے کلونجی کا استعمال بہت فائدے مند ہوتا ہے۔ کلونجی کے پانچ دانے نہار منہ کھانے سے مضر صحت چکنائی کم ہوجاتی ہے۔ بگھارے بینگن اور کڑاہی گوشت میں اس کا بگھار خوشبو اور ذائقے میں اضافہ کرتا ہے۔ روزانہ کی غذا میں کلونجی کا استعمال صحت اور توانائی کا شرطیہ ضامن ہے۔
بال گرنے اور عمر سے پہلے سفید ہوجانے کا بہترین علاج بھی کلونجی کا تیل ہے۔ پہلے لیموں کا رس سر کی کھال پر لگائیں اور پندرہ منٹ بعد بالوں کو شیمپو کرلیں۔ جب بال خشک ہوجائیں تو کلونجی کا تیل بالوں کی جڑوں میں لگائیں۔ یہ عمل کم از کم چھ ہفتے تک جاری رکھیں۔ سر کے درد سے نجات کے لیے بھی جس وقت درد ہورہا ہو، کلونجی کے تیل سے پیشانی اور کان کے اطراف مساج کریں۔ اگر آپ پھر بھی بہتر محسوس نہ کریں تو آدھا چائے کا چمچ کلونجی کا تیل دن میں دو بار پئیں۔
عام طور پر گرمیوں کے موسم میں بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کی ناک سے بھی خون بہنے لگتا ہے جسے نکسیر پھوٹنا کہا جاتا ہے۔ ناک سے خون کو روکنے کے لیے ایک سفید کاغذ کو جلا کر راکھ بنالیں اور اس راکھ میں دو قطرے کلونجی کا تیل حل کرکے اسے ناک میں لگائیں، خون نکلنا بند ہوجائے گا۔ جوڑوں کے درد کے لیے ایک چائے کا چمچ سفید سرکہ، دو چائے کے چمچ شہد اور آدھا چائے کا چمچ کلونجی کا تیل باہم ملائیں اور دن میں دوبار پئیں۔