کلیات نثر اقبال

حکیم الامت، شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبالؒ کو سمجھنے کے لیے اُن کے شعری کلام کے ساتھ اُن کی نثری تحریروں کا مطالعہ ناگزیر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اقبال کی نثر کے متعدد مجموعے منظرِعام پر آچکے ہیں، جن میں ”مضامینِ اقبال“ تصدق حسین تاج، ”آثارِ اقبال“ غلام دستگیر رشید، ”مقالاتِ اقبال“ سید عبدالواحد معینی، ”روزگارِ فقیر“(طبعِ دوم) فقیر سید وحید الدین، ”انوارِ اقبال“ بشیر احمد ڈار، ”گفتارِ اقبال“ محمد رفیق افضل، ”اوراقِ گم گشتہ“ رحیم بخش شاہین، ”اقبال اور انجمن حمایتِ اسلام“ محمد حنیف شاہد، ”اقبال کے نثری افکار“ عبدالغفار شکیل، ”حیاتِ اقبال کی گم شدہ کڑیاں“ محمد عبداللہ قریشی، ”مضامینِ اقبال“ (طبع دوم) تصدق حسین تاج، ”حیاتِ اقبال کے چند مخفی گوشے“ محمد حمزہ فاروقی، ”مقالاتِ اقبال“ (طبع دوم) سید عبدالواحد معینی، محمد عبداللہ قریشی، ”نگارشاتِ اقبال“ زیب النساء، ”علامہ اقبال کی اردو نثر“ پروفیسر عبدالجبار شاکر، ”علامہ اقبال اور روزنامہ زمیندار“ ڈاکٹر اختر النساء و دیگر شامل ہیں۔
پیش ِ نظر کتاب ”کلیاتِ نثرِ اقبال“ کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس کے فاضل مرتب، ممتاز محقق اور شبلی و اقبال شناس، ڈاکٹر خالد ندیم نے اقبال کی نثر کی تلاش میں ان کے شعری مجموعوں کی طرف بھی رجوع کیا ہے۔ اقبال نے اپنی بعض نظموں کے عنوانات کے ساتھ پاورقی وضاحتی جملے (Foot Notes) درج کیے تھے، فاضل مرتب کے ذہنِ رسا نے انھیں بھی کلیاتِ نثرِ اقبال میں جگہ دی ہے اور ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اقبال کے شعری مجموعوں میں بھی نثر کو تلاش کیا گیا ہو۔
اسی طرح اقبال کی نثر پر مشتمل مجموعوں میں سے نثر اقبال کا کھوج لگانا بجائے خود ایک کٹھن مرحلہ تھا۔ بقول مرتب اس سلسلے میں ایک دشواری اس لیے بھی در آتی ہے کہ نثر کے نام پر اقبال کی اردو نثر اور اقبال کی انگریزی نثر سے تراجم میں امتیاز نہیں کیا گیا۔
ڈاکٹر عبدالحق (انڈیا) پیش نظر کتاب کے بارے میں رقم طراز ہیں:
”کلیاتِ نثر اقبال کو ایک خاص ترکیب سے تیار کیا گیا ہے، جس میں علمی مباحث ہیں اور ذاتی زندگی کے روزو شب کے احوال و آثار کے اشارے بھی موجود ہیں۔ ان نثر پاروں سے علامہ کی ایک منفرد شخصیت کا عرفان ہوتا ہے، بلکہ علامہ کے فلسفیانہ مباحث کی تشریح و تعبیر کے لیے یہ نثر پارے ناگزیر حیثیت کے حامل ہیں۔ یہ کہنا نامناسب نہ ہوگا کہ شعرِ اقبال کی یہ شرح ہیں۔ راقم کی نظر میں، اقبال کی بعض نثری تحریروں میں کہیں کہیں وہ نکات بھی ملتے ہیں جو اشعار میں منظوم نہ ہوسکے۔ ڈاکٹر خالد ندیم نے علامہ کی نثری تحریروں کو مرتب کرکے ان کی مقبول شاعری کے رُوبرو ایک آئینہ خانے کی تشکیل کی ہے۔ شعری اسالیب سے الگ ہوکر ان کے افکار کی عظمت اور پیغام کی حرمت کا اعتراف کرنا پڑتا ہے۔“
ڈاکٹر خالد ندیم نے بڑی تلاش و جستجو کے بعد پیشِ نظر کتاب میں نثری اور شعری مجموعوں اور دیگر ماخذ (ترجمہ، دیباچہ، تقریظ/ تبصرہ) سے 229 تحریریں جمع کی ہیں اور ان کے مختلف موضوعات، معیارات، انداز اور اسالیب کو دیکھتے ہوئے درجِ ذیل عنوانات کے تحت ترتیب دیا ہے: دیباچے، مضامین و مقالات، کلام کا پس منظر، تلمیحات و اشارات، تصریحات، مفاہیم، کتب پر تقاریظ/ تبصرے، رسائل و جرائد پر آرا، اسناد/ اصلاح، تراجم، تحریری بیان/ پیغام/ تقریر، تقاریر، بیانات، مصاحبات، گفتگو، وصیت نامے، اور بطور ضمیہ مشترکہ دیباچے۔
فاضل مرتب نے ہر تحریر کو شامل کرتے وقت اس کی اشاعتوں کی تفصیل بھی دی ہے، اور بنیادی ماخذ کی نشان دہی بھی کردی ہے، نیز بہت مفید حواشی بھی تحریر کیے ہیں۔ نثر اقبال میں اقبال کی گفتار کو شامل کیا گیا ہے، البتہ اقبال کی گفتار میں سے وہی تحریریں لی گئی ہیں، جو اُن کی زندگی میں شائع ہوئیں اور بادی النظر میں اُن کی نظر سے گزریں۔ اس میں بہت سی ایسی تحریریں بھی شامل ہیں، جن تک اس سے پہلے اقبال شناسوں کو رسائی میسر نہ تھی۔
ڈاکٹر خالد ندیم اس سے قبل ”آپ بیتی علامہ اقبال“ اور ”عہدِ حاضر کا فکری بحران اور اقبال“ جیسی وقیع کتابیں پیش کرکے اہلِ علم سے داد و تحسین وصول کرچکے ہیں۔ اقبال شناسی کے باب میں ڈاکٹر خالد ندیم کی کاوشوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بقول ڈاکٹر معین الدین عقیل: ”ڈاکٹر خالد ندیم کے اِن کیے ہوئے کاموں سے صرفِ نظر کرکے کوئی بھی مطالعہ اب اقبال کا گہرائی و گیرائی کے ساتھ ممکن نہیں، اور اگر کیا بھی گیا تو اس کی صحت و معیار پر بآسانی دو رائے ہوسکتی ہیں۔“
بجا طور پر یہ امید کی جاسکتی ہے کہ پیش نظر کتاب، اقبالیات کے طلبہ و اساتذہ ہی کے لیے نہیں بلکہ ماہرینِ اقبال کے لیے بھی اقبال شناسی کا سنگِ میل ثابت ہوگی۔ اس علمی کاوش پر ڈاکٹر خالد ندیم ہم سب کے شکریے کے مستحق ہیں۔